آپ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق جانباز اور رفیق و ساز تھے جلیل القدر صحابہ رسول میں شمار ہوتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور کی دعا سے آپ کو بے پناہ قوت حافظہ عطا فرمائی۔ جو بات سن لیتے دماغ میں نقش ہوجاتی۔ آپ کو حفظ صحابہ کا خطاب ملا تھا۔ آپ اصحاب صفّہ میں سے تھے ایک دن آپ بلی کا بچہ لیے حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔ حضور نے محبت سے ابوہریرہ (بلی کا باپ) کا خطاب دیا۔ حضور کے وصال کے بعد آپ کی زبان سے ہزاروں احادیث نبویہ روایت کی گئیں۔ رضی اللہ عنہ۔ آپ کا وصال ۵۷ھ یا ۵۹ھ میں ہوا۔ سالِ ترحیل اُو ز مہدی جو گر تو خواہی دوبار حامی گو جلوہ اُحد زیب ابدال پاک دل مجید محب ۵۷ ۵۷ ۵۷ ۵۷ ۵۷ سے سن تاریخ برآمد ہوتا ہے۔ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
قرہ بن یعقوب بن ادریس رومی قرہ مانی: عالم فاضل،محدث،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے،مطائج السنہ کی شرح نہایت نفیس تصنیف فرمائی اور ۸۳۳ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
بن عفیر بن زہیر بن کعب بن عمرو بن سدوس السدوسی: حضرت عمر کے عہدِ خلافت میں قتل ہوئے۔ امام بخاری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ لیکن ثابت نہیں اور اُنہوں نے عبد الرحمٰن بن ابو بکر سے روایت کی ہے۔ یہ صاحب منجوف بن ثور کے بھائی تھے۔ انہوں نے ایرانیوں کے خلاف جنگ میں زبردست حصّہ لیا۔ فتح تستر کے موقعہ پر ایک سو ایرانی قتل ہوئے تھے۔ جب ہر مزان گرفتار ہوا، اور حضرت عمر کے پاس لایا گیا تو حضرت عمر نے اسے قتل کا ارادہ کیا۔ کسی نے کہا، کہ میں نے اسے امان دی ہے۔ خلیفہ نے کہا کہ مَیں اس شخص کو کیسے پناہ دے سکتا ہوں، جس نے مجزأۃ بن ثور اور براء بن مالک کو قتل کیا ہے۔ ہر مزان مسلمان ہوگیا اور حضرت عمر سے جان بچا لے گیا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
نمیلہ ان کی ماں کا نام ہے۔ یہ صاحب ہیں مالک بن ثابت المزنی جو بنو معاویہ بن عدف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس کے حلیف تھے۔ غزوۂ بدر میں شامل تھے۔ غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔ یہ قول ہے ابراہیم بن سعد کا جو ابن اسحاق سے مروی ہے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
نمیلہ ان کی ماں کا نام ہے۔ یہ صاحب ہیں مالک بن ثابت المزنی جو بنو معاویہ بن عدف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس کے حلیف تھے۔ غزوۂ بدر میں شامل تھے۔ غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔ یہ قول ہے ابراہیم بن سعد کا جو ابن اسحاق سے مروی ہے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن التیہان بن مالک بن عبید بن عمرو بن عبدالاعلم بن زعوراء بن جشم بن حارث بن خزرج بن عمرو (یعنی النبیت بن مالک بن اوس انصاری الاوسی مراد ہے) ایک روایت کی رو سے وہ بلی بن عمرو بن الحاف ابن قضاعہ کے قبیلے سے ہے۔ جو بنو عبدالاشہل کے حلیف تھے اور مالک بن التیہان ان چھ انصار میں شامل تھے۔ جنھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقبہ اول اور ثانی میں ملاقات کی تھی اور بنو عبدالاشہل کی روایت کے مطابق مالک رضی اللہ عنہ پہلے انصاری ہیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی، بنو النجار کا قول ہے کہ اسعد بن زرارہ نے سب سے پہلے بیعت کی، بنو سلمہ کی رائے میں یہ اعزاز کعب بن مالک کو نصیب ہوا ایک اور روایت کے مطابق البراء بن معرور نے اول از ہمہ بیعت کی۔ مالک اور اسید بن حضیر بنو عبدالاشہل کے نقیب تھے۔ اول الذکر بدر و احد کے علاوہ تمام غزوات میں شریک رہے اور حضرت عمر کے دورِ خلافت میں بہ م۔۔۔
مزید
ان کے نسب کا ذکر ان کے والد کے تذکرے میں کیا جائے گا۔ یہ صحابی دربارِ رسالت میں بہ صورت وفد باریاب ہوئے تھے۔ یہ ابن الکلبی کا قول ہے۔۔۔۔
مزید
ان کے نسب کا ذکر ان کے والد کے تذکرے میں کیا جائے گا۔ یہ صحابی دربارِ رسالت میں بہ صورت وفد باریاب ہوئے تھے۔ یہ ابن الکلبی کا قول ہے۔۔۔۔
مزید
یعنی عبدمناف بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف قریشی ہاشمی ہیں یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاداورعلی اورجعفرکے علاقی بھائی تھےیہ اپنے دونوں بھائیوں سے بڑےتھے چنانچہ جعفرسےدس برس بڑےتھےاورجعفر علی سے دس برس بڑے تھے۔اس کو محمد بن سعدوغیرہ نے کہاہےانک کنیت ابویزیدتھی ان کی والدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم تھیں ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ میں تم کو بسبب دومحبتوں کے بہت زیادہ محبوبو رکھتاہوں ایک تو حب قرابت کی وجہ سے دوسرے یہ کہ تم سے اپنے چچاکی محبت کا میں زیادہ عالم ہوں۔عقیل ان لوگوں میں ہیں جوکہ مشرکین کے ساتھ غزوۂ بدرمیں جبراشریک تھے پس یہ اسی روزقید کرلیےگئے ان کے پاس کچھ مال نہ تھاتوان کے چچاعباس نے ان کافدیہ دیاتھا۔پھرواقعہ حدیبیہ کے قبل مسلمان ہوکرآگئےتھے اور۸ھہجری میں انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی تھی۔اور غزوۂ موتہ میں شریک تھےپھروہاں ۔۔۔
مزید