پیر , 24 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 15 December,2025

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  نجر (بڑھئی) جنھوں نے رسول خدا ﷺ کے لئے منبر بنایا تھا۔ ابو نضرہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ ایک چھوہارے کے ستون سے تکیہ لگا کے خطبہ پڑھا کرتے تھے آپ سے عرض کیا گیا کہ (اب۹ لوگ بہت (مسلمان) ہوگئے ہیں اور اطراف و جوانب سے قاصد آپ کے پاس آتے ہیں پس کاش آپ کوئی ایسی چیز بنوا لیتے جس پر آپ بیتھا کرتے تو آپ نے پوچھا ہ تمہارا نام کیا ہے جو اس نے اپنا نام بتایا تو آپ نے فرمایا کہ تم اس کام کے نہیں (٭شاید حضرت کو بذریعہ وحی منبر بنانے والے کا نام معلوم ہوگیا ہو اس وجہس ے آپنے نام سن کر فرمایا کہ تم اس کام کے نہیں ہو) ہو پھر آپ نے دوسرے شخص کو بلوایا اور اس ے بھی ایسی ہی گفتگو کی پھر تیسرے شخص کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ تمہارا نام کیا ہے اس نے کہا ابراہیم آپ نے فرمایا کہ تم منبر بنائو چنانچہ جب وہ بنا کے لائے اور رسول خدا ﷺ اس پر بیٹھے تو وہ ستون رونے لگا جس طرح ا۔۔۔

مزید

سیدنا)ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

ابن قیس بن معدیکرب کندی حضرت اشعث بن قیس کے بھائی نبی ﷺ کے پاس اپنی قوم کی طرف سے آئے تھے یہ ہشام کلبی کا مقولہ ہے اور ان کا تذکرہ ابو موسی نے کیا ہے اور کہا ہے کہ ابن مندہ سے ان کا تذکرہ چھوٹ گیا ہے۔  (اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)۔۔۔

مزید

سیدنا ) ابراہیم (رضی الہ عنہ)

  ابن عبداللہ بن قیس یہ ابراہیم حضرت ابو موسی اشعری ۰جن کا نام عبداللہ بن قیس ہے) کے بیٹے اور ان کے نسب کا بیان انشاء اللہ تعالی ان کے والد کے تذکرے میں آئے گا یہ ابراہیم نبی ﷺ کے زمانے میں پیدا ہوئے تھے اور آپہی نے ان کا نام ابراہیم رکھا تھا اور ان کی تحنیک فرمائی تھی۔ (صحابہ رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ سب سے پہلے وہ اپنے بچوں کو حضور نبوی میں لے جاتی تھی حضرت اس بچے کو گود میں لے کر چھوہارے وغیرہ چبا کر اس کے منہ میں ڈالتی تھی اسی کو تحنیک کہتے ہیں) ہمیں ابو عبداللہ محمد بن محمد بن سراہا بن علی بلدی نے اور ابو الفرح محمد بن عبدالرحمن بن ابی الغرواسطی نے اور ابوبکر مسمار بن عمر بن حویس نیار بغدادی نے اور ابو عبداللہ حسین بن ابی صالح بن فناخسرو دیلمی تکریتی نے خبر دی یہ سب لوگ کہتے تھے ہمیں ابو الوقت نے اپنی اسناد کے ساتھ محمد بن اسمعیل بخاری سے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسحق بن نصر نے ۔۔۔

مزید

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبدالرحمن بن عوف زہری اور ہم ان کا (پورا) نسب ان کے والد کے تذکرہ میں لکھیں گے ان کی کنیت ابو اسحاق ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو محمد اور ان کی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط ہیں۔ محمد بن اعد واقدی نے ذکر کیا جو کہ انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے۔ ابو نعیم کہتے ہیں اور اس بات کی دلیل کو یہ رسول خدا ﷺ کی حیات میں پیدا ہوچکے تھے وہ روایت ہے جو ابراہیم بن منذر سے منقول ہے کہ ابراہیم بن عبدالرحمن نے ۷۵ھ میں وفات پائی اور عمر ان کی اس وقت (۷۶) سال کی تھی اور یہ حضرت عمر بن خطاب سے اور اپنے والد (حضرت عبدالرحمن بن عوف) سے روایت کرتے ہیں ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے (ابو عمر نے نہیں لکھا) میں کہتا ہوں کہ میرے نزدیک ابو نعیم کے قول میں اعتراض ہے کیوںکہ انھوںنے ابراہیم بن عبدالرحمن کے صحابی ہونے پر استدلال کیا ہے ابن منذر کے اس قول سے کہ انھوں نے سن ۷۵ھ میں وفات پائی اور ا۔۔۔

مزید

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبدالرحمن عذری ان سے معان بن رفاعہ نے روایت کی ہے اس روایت کو حسن بن عرفہ نق اسماعیل بن عیاش سے انھوںنے معان سے انھوں نے ابراہیم سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صحابہ میں سے ہیں مگر کسی اور نے ان کی موافقت نہیں کی۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ ہمیں محمد بن عبید اللہ بن ابی رجا نے خبر دی وہ کہتیہیں ہمیں موسی بن ہارون نے خبر دی وہ کہتے ہیں ہمس ے سلیمان بن دائود زہرانی نے خبر دی وہ کہتے ہیں ہمس ے حماد بن زید نے تقیۃ بن ولید سے انھوں نے معان بن رفعہ سے انھوں نے حضرت ابراہیم بن عبدالرحمن عذری سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا اس علم کو ۰یعنی علم دین کو) ہر زمانے کے عادل (یعنی پرہیزگار) لوگ حاصل کریں گے اور دغابازوں کی تحریف اور غلط کاروں کی انتسا اور جاہلوں کی تاویل کو شریعت سے دور کرتے رہیں گے۔ اور ولید بن مسلمہ نے معان سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ور محمد بن سلیمان بن۔۔۔

مزید

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن عباد ابن نہید بن اساف بن عدی بن زید بن جشم بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک ابن اوس انصاری اوسی حاشق جنگ احد میں شریک ہوئے تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اور ابو موسینے لکھا ہے حارثہ ثای مثلث کے ساتھ ہے اور انھیں کی طرف ان کی نسبت ہے۔ (اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  (ان کی کنیت) ابو رافع ہے رسول خدا ﷺ کے غلام تھے۔ ابن معین کہتے ہیں کہ ان کا نام ابراہیم تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں ہرمز اور علی بن مدینی ور مصعب کہتے ہیں کہ ان کا نام اسلم تھا علی بن مدینی نے کہا ہے کہ بعض کا بیان ہے کہ ان کا نام ہرمز تھا اور بعض کا قول ہے کہ ان کا نام ثابت تھا اور یہ قطبی تھے۔ پہلے حضرت عباس کے غلام تھے انھوں نے نبی ﷺ کو ہبہ کر دیا تھا۔ یہ مکہ میں (قبل از ہجرت) ام فضل کے ساتھ اسلام لائے تھے اور ان لوگوں نے اپنا اسلام مخفی رکھا تھا جنگ احد اور خندق میں شریک ہوئے اور نبی ﷺ کے اسباب کی حفاظت کرتے رہے جب انھوں  نے نبی ﷺ کو حضرت عبس کے مسلمان ہو جانے کی خوشخبری سنائی تو نبی ﷺ نے انھیں آزاد کر دیا اور ان کے ساتھ اپنی آزاد کردہ لونڈی حضرت سلمی کا نکاح کر دیا حضرت بو رافع فتح مصر میں بھی شریک تھے۔ سن۴۰ میں وفات پائی۔ یہ قول ابن ماکولا کا ہے اور بعض لوگوںنے اس کے خلاف بھ۔۔۔

مزید

سیدنا) ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن خلاد بن سوید قبیلہ خزرج کے ہیں یہ چھوٹی عمر میں نبی ﷺ کے پاس لائے گئے تھے۔ محمد بن اسحاق نے رویت کی ہے عبداللہ بن ابی لبید سے انھوں نے مطلب بن عبداللہ بن خطب سے انھوں نے ابراہیم بن خلاد بن سوید اشہلی سے کہ انھوں نے کہا جبریل نبی ﷺ کے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ اے محمد آپ بکثرت حج اور قربانی کیا کیجئے میں کہتا ہوں کہ حافظ ابو نعیم نے بیان کیا ہے کہ یہ خزرجی (یعنی قبیلہ خزرج کے) ہیں اور ابن مندہ نے س حدیث کی اسناد میں ان کو اشہلی قرار دیا ہے حالانکہ یہ دونوں متناقض ہیں کیوں کہ اشہل جب بولا جاتا ہے تو عبد الاشہل کی طرف منسوب ہوتا ہے جو اس کا ایک مشہور قبیلہ ہے وہ خزرج میں سے نہیں ہے ہاں اگر انھوںنے ان کی نسبت عبدالاشہل بن دینار بن حارثہ بن دینار بن نجار کی طرف مراد لی ہو و یہ دوست جو کیوں کہ نجار خزرج کا ایک قبیلہ ہے مگر جب اشہلی بولا جاتا ہے تو اس سے پہلا ہی سمجھا جاتا ہے واللہ ا۔۔۔

مزید

سیدنا ابراہیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن حارث بن خالد بن صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن یتم بن مرہ یتمی قریشی۔ (امام) بخاری کہتے ہیں کہ یہ ان لوگں میں ہیں جنھوں نے اپنے والد کے ہمراہ ہجرت کی اور (امام) احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ انھوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کے والد مہاجرین میں سے تھے ابن عینیہ نے محمد بن منکدر سے انھوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے کہا ہمیں رسول خدا ﷺ نے ایک لشکر میں بھیجا اور ہمیں رسول خدا ﷺ نے حکم دیا کہ ہر شام اور صبح کو یہ پڑھ لیا کریں افحسبتم انما خلقناکم عبثا و انکم الینا لاترجعون چنانچہ ہم اس کو پڑھتے رہے ور مال غنیمت لے کر واپس آئے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)۔۔۔

مزید

(سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو اسمعیل قبیلہ اشہل کے ہیں ان کی حدیث اسحاق فروی نے ابو غصن یعنی ثابت سے انھوں نے اسمعیل بن ابراہیم اشہلی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ بنی سلمہ کے یہاں تشریف لے گئے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ وہم ہے (یعنی ابراہیم اشہلی کوئی صحابی نہیں ہیں) ان کا تذکرہ ابن مندہ نے اور ابو نعیم نے لکھا ہے فروہ کی رے ساکن ہے اور سلمہ کا لام مکسور ہے۔ (اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)۔۔۔

مزید