محمد بن عبید اللہ بن صاعد بن محمد شیخ الاسلام علاءالدین حارثی مروزی: مذہب و خلاف میں ائمۂ کبار و فضلائے نامدار میں سے تھے،سر خس میں[1]پیدا ہوئے اور مختلف علوم میں اشتعال کیا۔فقہ قاضی نسفی عبدالعزیز بن عثمان فضلی تلمیذ برہان الدین کبیر عبدالعزیز بن عمر بن مازہ سے پڑھی اور فقہ میں ایک کتاب مستمے بہ ’’عون‘‘ تصنیف کی۔وفات آپ کی مرو میں ۶۰۶ھ میں واقع ہوئی۔’’جامع کمالات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ولادت ذی الحجہ ۵۴۱ھ’’جواہر المضیۃ‘‘ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن ابی سعد احمد بن ابی الخطاب محمد بن ابراہیم بن علی کعبی طبری: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کام۔،جامع علوم مختلفہ اور مرد میدان مباحتہ تھے،جب مجلس علماء میں حاضر ہوتے تو حل مشکلات میں انہی کی طرف اشارہ کیا جاتا۔آپ نے فتاویٰ ملحض تصنیف کیا اور بخار میں ۶۰۴ھ میں وفات پائی چشمہ نور آپ کی تاریخ وفات ہے کعبی کعب بن ربیعہ بن عامر اور کعب بن عوف بن انعم اور کعب خزاعہ اور آپ کے دادا کے نام کی طرف منسوب ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
الیاس بن ابراہیم: بڑے عالم فاضل،تیز طبع،نہایت ذکی،نرم دل، ہشاش بشاش اور متعدد علوم و معقول میں ماہر باہر تھے،سریع الکتابۃ اس درجہ کے تھے کہ مختصر قدوری ایک دن اور سید شریف کے حواشی شمسیہ ایک رات میں لکھ لیا کرتے تھے۔سلطان مراد خاں کے دہد میں شہر بروسا کے مدرس مقرر ہوئے اور اسی جگہ وفات پائی،امامِ اعظم فقہ اکبر کی بہت عمدہ شرح تصنیف کی۔(وفات ۸۹۱ھ مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن ابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعروف بہ ابن عدیم: اپنے اپنے وقت کے فقیہ محدث اور عالم متجر تھے۔مدت تک حلب کے قاضی رہے،حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ میں نے ۸۳۵ھ میں آپ سے حلب میں ملاقات کی اور حدیث کو سماعت کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالکریم بن محمد بن احمد مدینی: رکن الائمہ لقب تھا،فقیہ فاضل،عالم بے مثل تھے فقہ صدر الاسلام محمد بن محمد بزدوی سے حاصل کی اور ایک کتاب طلبۃ الطلبہ نام ان الفاظ کی لغت میں تصنیف کی جو کتب اصحاب حنفیہ میں آئے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
فخر الدین العجم[1]: سید شریف کے شاگردوں میں سے بڑے عالم متجر، معقول و منقول کے ابرز تھے،عربیت،ادب کلام،حکمت میں آپ کو مشارکت تامہ حاصل تھی۔۸۲۰ھ میں عہد سلطان محمد کاں میں روم میں آئے اور سلطان مراد خاں بن محمد خاں کے عہد میں مفتی مقررہوئے اور شہر اورنہ میں وفات پائی۔سلطان محمد کے لیے ایک کتاب مشتمل الاحکام تصنیف کی لیکن صاحب کشف الظنون کہتے ہیں کہ اس کو مولیٰ برکلی نے منجملہ کتب متدالہ واہیہ غیر معتبرہ کے شمار کیا ہے۔ 1۔ فخر الدی یحییٰ بن عبداللہ متوفی ۸۶۴ھ ’’ہدایہ العارفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
محمد بن ایاتلوغ: جامع فروع واصول اور ضابطِ دقائق معقول و منقول اور ماہر مختلف علوم تھے اکثر علوم مولیٰ یگان سے اخذ کیے اور مجمع البحرین ی ایک بڑی شرح تصنیف کی اور اس میں اکثر شراح ہدایہ پر چوٹیں کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن عبداللہ صائغی المعروف بہ قاضی[1]سدید: فقیہ متجر،محدث جید، حسن الاخلاق کثیر العبادۃ حسن المناظرہ جمیل الظاہر والباطن تھے،فقہ قاضی فخر الدین ابی بکر محمد بن حسین ار سابندی متوفی ۵۱۱ھ سے حاصل کی اور انہیں سے اور سید محمد بن ابی شجاع علوی سمر قندی وغیرہ سے حدیث کو سُنا اور تحدیث کی اور اپنے استاذ کی قضاء و خطاب میں نائب ہوئے،مرد کی قضاء آپ کو دی گئی،جس کو آپ نے نہایت کوش اسلوبی و نیک سیرت سے انجام دیا۔سمعانی شافعی نے آپ سے روایت کی اور اپنے مشائخ میں آپ کو بیان کیا۔صائغی عمل صیاغت کی طرف منسوب ہے جو آپ پہلے کیا کرتے تھے۔ 1۔ابو عبداللہ کنیت’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن اومغان رومی الشہیر بہ مولیٰ یگان: شمس الدین لقب تھا،بڑے عالم فاضل فقیہ متجر علوم قاضی شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے پڑھے اور آپ سے آپ کے دونوں بیٹوں محمد شاہ[1]یوسف[2] بالی اور خضر بیگ بن جلال الدین اور تاج الدین ابراہیم والد خطیب زادہ وگیرہ نے حاصل کیا۔پہلے بروسا میں مدرس مقرر ہوئے پھر ریاست درس و تدریس کی آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔جب قاضی محمد بن حمزہ فناری فوت ہوئے تو آپ کو قضاء کا دہدہ دیا گیا اور مدت تک مقبول خاص و عام رہ کر زندگی بسر کی پھر حرمین شریفین کو گئے اور جب واپس آئے تو مناصبِ مذکورہ بالا میں سے کسی کو اپنے ذمہنہ لیا اور شہر ازنیق میں عہد سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں جو ۸۲۵ھ میں تخت نشین ہوا،فوت ہوئے۔آپ کا بیٹا محمد شاہ بروسا میں مدرسہ سلطانیہ کا مدرس ہوا، پھر وہاں کا قاضی بنا اور وہیں مرگیا اور دو۔۔۔
مزید
فتح اللہ شیرازی: علوم عقلی و نقلی تو سید شریف اور علوم ریاضی قاضی زادہ موسیٰ رومی سے سمر قند میں پرھے،پھر بادِ روم میں آئے اور شہر قسطمونی میں توطن اختیار کیا اور اسی جگہ اوائل سلطنت سلطان محمد خاں میں وفات پائی اور اپنی تصنیفات سے شرح مواقف کی بحث الٰہیات پر ایک حاشیہ اور قاضی زادہ رومی کی شرح چغمپنی پر تعلیقات یادگار چھوڑدی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید