اتوار , 01 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Sunday, 21 December,2025

الیاس بن یحییٰ  

              الیاس[1] بن یحییٰ بن حمزہ رومی: عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے، فقہ صاحب فصل الخطاب محمد بن محمد حافظی بخاری المعروف بہ خواجہ پارسا وغیرہ سے پڑھی یہاں تک کہ متعدد علوم میں ماہر کامل ہوئے اور بلادِ روم کی طرف تشریف لے گئے۔وہاں سلطان مراد خاں نے آپ کی بڑی عزت کی اور آپ کو مدرس مقرر کیا اور اسی جگہ فوت ہوئے۔   1۔ شجاع الدین الیاس رومی۔پیدائش ۸۳۵؁ھ،وفات ۹۲۹؁ھ (معجم المؤلفین)(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قاضی عسکرابن الابیض

محمد بن یوسف بن حسین[1]بن عبداللہ حلبی المعروف بہ ابن الابیض الشہیر بہ قاضی عسکر: حلب میں ۵۶۶؁ھ [2]میں پیدا ہوئے۔علم اپنے والد ماجد بدر ابیض تلمیذ علاءالدین محمد سمر قندی صاحب تحفۃ الفقہاء شاگرد ابی الیسر محمد بزدوی سے اخذ کیا اور رتبۂ کمالیت و فضیلت کو پہنچے اور دمشق و مصر میں تشریف لائے۔آپ نے ہی فقہائے سبعہ مدینہ کو جو تا بعین ہیں،مندرجہ ذیل اشعار میں جمع کیا   ؎ الاکل من لا یقتدی بائمۃ      فقسمۃ ضیزیٰ عن الحق خارجہ فخذ ہم عبید اللہ عروۃ قاسم     سعید ابو بکر سلیماں خارجہ یعنی عبید اللہ بن عتبہ بن مسعود و عروہ بن زبیر و قاسم بن محمد بن ابی بکر الصدیق و سعید بن المسیب و ابو بکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام و سلیمان بن یسار و خارجہ بن زیدبن ثابت۔وفات آپ کی ۶۱۷؁ھ میں ہوئی۔’’مقتدائے جہان‘‘ تاریخ وفات ہے۔   ۔۔۔

مزید

محی الدین عجمی

          احمد بن محمد یا محمد بن احمد المعروف بہ محی الدین عجمی: عالمِ کامل،فقیہ فاضل تھے۔علوم مولیٰ خسرو محمد بن فراموز وغیرہ علماء و فضلاء سے پڑھے،پہلے آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے،پھر شہرادرنہ کے قاضی ہوئے اور اسی جگہ فوت ہوئے۔شرح فرائض سراجیہ پر حواشی لکھے اور شرح وقایہ میں جوباب الشہید ہے اس پر ایک رسالہ تصنیف کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبداللہ شامی

۔۔۔

مزید

ابنِ مغنیسا

                محی الدین الشہیر بہ ابن مغنیسا: عالمِ بے نظیر،فقیہ متجر تھے۔علم مولیٰ خسرو مھمد بن فراموز سے حاصل کیا۔قسطنطیہ میں وزیر محمود پاشا نے جو مدرسہ بنایا تھا اس میں سلطان محمد خاں نے آپ کو مدرس بنادیا پھر آپ کو وہاں کا قاضی مقرر کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبدالمطلب بلخی

عبدالمطلب بن فضل بلخی ثم الحلبی الہاشمی: ابو ہاشم کنیت اور افتخارالدین لقب تھا۔فقیہ محدث عالم فاضل،حلب میں رئیس حنفیہ تھے،حدیث کی روایت عمر بسطامی نزیل بلخ اور ابی سعد سمعانی وغیرہ سے کی اور مدت تک تدریس و افتاء میں مشغول رہ کر ۶۱۲؁ھ [1]میں وفات پائی۔’’شمع عالمیاں‘‘ تاریخ وفا ت ہے۔   1۔ شارع جامع کبیر الثیبانی ولادت ۵۳۹؁ھ وفات ۶۱۶؁ھ’’جواہر المضیۃ‘‘ دستور الاعلام (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن میناس رومی

           محمد بن میناس الشہری بہ ابن میناس رومی: بڑے فقیہ،متکلم،اصولی، علوم غرائب کے عارف تھے،مدت تک شہرادرنہ میں مدرس رہے،شرح عقائد نسفی کے حواشی لکھے اور ایک کتاب عجائب و غرائب طلسمات میں تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسام زادہ

                مصطفیٰ [1]بن حسام الدین الشہیر بہ حسام زادہ: علوم ادبیہ و عقلیہ اور نقلیہ کے ماہر اور فقہ واحادیث اور تفسیر کے مصارف تھے۔پہلے مدرسہ بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر مفتی بنے یہاں تک کہ وفات پائی۔تلویح اور شرح وقایہ پر حواشی لکھے اور انشاء میں ایک کتاب تصنیف کی۔   1۔ مصلح الدین مصطفیٰ حسین بن محمد بن حسام الدین برسوی متوفی ۱۰۳۵ھ( معجم المؤلفین) (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن مصطفیٰ

                محمد بن مصطفیٰ بن زکریا خواجہ حسن ترکی: فخر الدین لقب تھا،شیخ فاضل، ادیب بدل نظم و انشاء میں ید طولیٰ رکھتے تھے،مختصر  قدوری کو عمدہ نظم میں  منظوم کیا اور ایک قصیدہ ترکی میں نہایت عمدہ تصنیف فرمایا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بن محمد

حضرت احمد بن محمد المعروف بہ شیخ الخداد بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید