علی بن عبداللہ عمران: فخر المشائخ لقب تھا اور عمرانی کی نسبت سے جو آپ کے دادا کی طرف منسوب ہے،مشہورتھے۔اپنے زمانہ کے شیخ،فقیہ،پرہیزگار تھے۔علوم محمود جار اللہ زمخشری صاحب تفسیر کشاف سے اخذ کیے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شرف الدین بن کمال ریمی: بڑے عالم فاضل،جامع فروع واصول تھے، پہلے اپنے شہر کے علماء سے علوم پڑھتے رہے جب مولیٰ حافظ الدین محمد صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں تشریف لے گئے تو پھر آپ نے ان سے تکمیل کر کے ۸۰۵ھ میں سن حاصل کی پھر درس و تدریس میں مشغول ہوئے،کسی قدر مدت کے بعد روم میں آئے اور سلطان مرادخاں نے آپ کی بڑی عزت کی اور اخیر رمر تک یہاں ہی رہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسن پاشا بن علاء الدین علی الاسود المشتہر بقرہ خواجہ بن عمرو: علوم اپنے باپ متوفی ۸۰۰ھ سے پڑھے پھر مولیٰ جمال الدین اقسرائی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے تلمذ کیا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مولیٰ جمال الدین نے طالب علموں کے حجروں میں پوشیدہ نظر کی اور دیکھا کہ آپ تکیہ لگاکر کتاب کو دیکھ رہے ہیں اور شمس الدین محمد فناری زانوٹیک کر کتب کا مطالعہ کر رہے اور ان پر حواشی لکھ رہے ہیں پس انہوں نے اس وقت کہا کہ حسن پاشا درجہ فضیلت کو نہیں پہنچے گا اور شمس الدین درجہ علیا اور کمال کو فائز ہوگا پس اخیر کو ایسا ہی ظہور میں آیا۔آپ نے نحو میں افتتاح شرح مصباح اور صرف میں شرح مراح الارواح تصنیف کی[1] 1۔ اس شرح کا نام’’مضواج‘‘ ہے حسین پاشا روی نے ۸۲۷ھ میں بروسہ میں وفات پائی ہدیۃ العارفین(مرتب) (حدائق ا۔۔۔
مزید
موسی[1]پاشا بن محمد بن محمود رومی: بڑے عالم فاضل،جامع علوم و فنون اور ماہر ریاضی تھے،پہلے بعض علوم اپنے شہر کے علماء سے حاسل کیے پھر بلاد عجم کی طرف جانے کا قصد کیا لیکن اس ارادہ کو اپنے اقارب سے پوشیدہ رکھا۔آپ کی ہمشیرہ بڑی عقلیہ تھی،اس نے آپ کا یہ ارادہ معلوم کر کے آپ کی کتابوں میں اپنا کچھ زیور رکھ دیا تاکہ اپ مسافرت میں تنگ نہ ہوں پس آپ عجم میں آئے اور خراسان کے مشائخ سے پڑھا پھر ماوراء النہر میں گئے اور وہاں کے علماء سے استفادہ کیا یہاں تک کہ آپ کے فضائل مشتہر ہوئے اور دور دور تک آپ کی کمالیت کا شہرہ ہوا اور قاضٰ زادہ رومی سے ملقب ہوئے پھر سمر قند کے امیرا عظم الغ بیگ بن شاہ رُخ بن امیر تیمور کی خدمت میں پہنچے اور اس نے آپ سے بعض علوم پڑھے چونکہ اس کو علم ریاضی کا بڑا شوق تھا اس لیے اس نے یہ نسبت اور علوم کے ریاضی کی۔۔۔
مزید
محمود بن صدر السعید تاج الدین احمد بن صدر کبیر برہان الدین عبد العزیز بن عمر بن مازہ صاحب محیط برہانی: برہان الیدن لقب تھا،ائمہ کبار اور فقہاء نامدار میں سے امام مجتہد،اورع ،متواضع،عالم کامل،متجر ذاخر تھے۔ ابن کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں سے شمار کیا ہے۔آپ کے آ باء و اجداد صدور علماء کبار میں سے گذرے ہیں۔علم اپنے باپ صدر السعید احمد اور چچا صدر الشہید عمرومتوفی۵۳۶ھ سے حاصل کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے صدر الاسلام طاہر بن محمود نے اخذ کیا۔ آپ کی تصنیفات میں سے محیط برہانی چالیس مجلد اور ذخیرہ اور تجرید اور تتمۃ الفتاویٰ اور شرح جامع صغیر اور شرح ادب القضاء مصنفہ خصاف اور فتاویٰ و واقعات اور طریقۂ برہانیہ وغیرہ مشہور و معروف ہیں[1] 1۔ وفات حدود ۵۷۰ھ ’’معجم المؤلفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمود بن صدر السعید تاج الدین احمد بن صدر کبیر برہان الدین عبد العزیز بن عمر بن مازہ صاحب محیط برہانی: برہان الیدن لقب تھا،ائمہ کبار اور فقہاء نامدار میں سے امام مجتہد،اورع ،متواضع،عالم کامل،متجر ذاخر تھے۔ ابن کمال پاشا نے آپ کو مجتہدین فی المسائل میں سے شمار کیا ہے۔آپ کے آ باء و اجداد صدور علماء کبار میں سے گذرے ہیں۔علم اپنے باپ صدر السعید احمد اور چچا صدر الشہید عمرومتوفی۵۳۶ھ سے حاصل کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے صدر الاسلام طاہر بن محمود نے اخذ کیا۔ آپ کی تصنیفات میں سے محیط برہانی چالیس مجلد اور ذخیرہ اور تجرید اور تتمۃ الفتاویٰ اور شرح جامع صغیر اور شرح ادب القضاء مصنفہ خصاف اور فتاویٰ و واقعات اور طریقۂ برہانیہ وغیرہ مشہور و معروف ہیں[1] 1۔ وفات حدود ۵۷۰ھ ’’معجم المؤلفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد اللطیف بن عبد العزیز بن امین الدین بن فرشتہ المعروف بہ ابن ملک[1]: بڑے مشہو و معروف مقبو خاص و عام اور بہت سے علوم فقہ و حدیث وغیرہ کے حافظ تھے اور دقائق و غوامض علوم کے حل کرنے میں ماہر کامل تھے، تصانیف[2] بھی بہت اور مفید کیں جن میں سے حدیث میں کتاب مبارق الازہار شرح مشارق الانوار اصول فقہ میں شرح منار اور فقہ میں کتاب مجمع البحرین اور کتاب وقایہ کی شرحیں بہت مشہور و معروف ہیں۔کہتے ہیں کہ وقایہ کی جو شرح آپ نے تصنیف کی تھی تو وہ قبل از مشہور ہونے کے گم ہوگئی تھی پس آپ کے خلف الصدق محمد نے آپ کے مسودات سے مع بعض الھاقات کے ازسرِ نواس کو جمع کیا۔علاوہ ان کے آپ نے ایک نہایت لطیف رسالہ علم تصوف میں بھی تصنیف کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو علمِ تصوف میں بھی بری دستگاہ تھی۔آپ ابنِ ملک اس لیے اپنے آپ کو لکھتے تھے ک۔۔۔
مزید
یوسف بن حسین کرماسنی: برے قامع بدعت،محمود السیرۃ تھے۔ علوم مولیٰ خواجہ زادہ وغیرہ سے پڑھا اور قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے پھر قسطنطیہ کے قاضی بنے،حاشیہ شرح تلخیص مطول اور حاشیہ شرح وقایہ اورایک کتاب مختصر اصول میں وجیز نام سے تصنیف کی اور ۹۰۰ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
لطف اللہ توقاتی رومی الشہیر بہ مولیٰ لطفی: عالم فاضل،جامع معقول و منقول تھے علوم دینیہ سنان پاشا اور علوم ریاضی قوشجی سے حاصل کیے۔جب بلادروم میں داخل ہوئے تو زمانۂ سلطان بازید خاں میں آپ کو مدرسہ مراد خاں کا جو بروسا میں واقع ہے،دیا گیا پھر شہرادر نہ میں دار الحدیث پھر آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس مقرر ہوئے۔آپ سے احمد بن سلیمان رومی معروف بہ ابن کمال پاشا نے پڑھا۔اخیر کو آپ پر یہ سبب آپ کی فضیلت اور اطالت لسانی کے آپ کے اقران و معاصرین نے حسد کیا اور آپ کو الھاد اور زندقہ کی نسبت دی یہاں تک کہ مولیٰ خطیب نے آپ کے قتل کی اباحت دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ ۹۰۰ھ میں قتل کیے گئے۔آپ کی تصنیفات سے سید شریف کے حاشیہ شرح مطالع اور شرح مفتاح پر حواشی یادگار ہیں۔علاوہ ان کے ایک رسالہ مسمّی بہ سبع الشداد لکھا جو سات سوال سید شریف پر۔۔۔
مزید
قاضی نظام الدین بن مولانا حاجی محمد فراہی: آپ زہد و تقویٰ اور امردرس و فتویٰ میں اپنے زمانہ کے اکثر علماء سے فائق تھے۔مدت مدید تک مدرسہ اخلاصیہ اور مدرسہ عباسیہ ہرات میں درس و تدریس میں مشغو ل ہے،اخیر کو خاقان منصور نے آپ کو ہرات کا قاضی بنایا اور آپ نے فیصل قضایا اور فیصل مہمات شر عیہ میں ایسا طریقہ اجتہاد کا معری رکھا کہ قصۂ امانت و دیانت قاضی شریح کا لوگوں کے دلوں سے بھلادیا۔وفات آپ کی ماہ مھرم ۹۰۰ھ میں ہوئی۔آپ کے والدماجد بھی اعاظم فقہائے عہد مرزا ابو القاسم بابر سے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید