ابوالقمراء رضی اللہ عنہ:کوفی تھے،ان سے شریک نے روایت کی کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں حلقہ بنائے بیٹھے تھے،کہ آپ صلی اللہ علیہ ولم تشریف لائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلقے پر نظرڈالی،اوراصحاب القرآن میں بیٹھ گئے،فرمایا،مجھے انہی لوگوں میں بیٹھنے کا حکم ہے، تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقرارہ سلمی رضی اللہ عنہ:یحییٰ بن ابوالرجاء نے کنابنہ تاابوبکربن ابوعاصم ،محمد بن مثنٰی سے، انہوں نےعبیدبن واقد القیسی سے،انہوں نے یحییٰ بن عطاازدی سے،انہوں نے عمربن یزیدسے (جوابوجعفرخطمی ہیں)انہوں نے عبدالرحمٰن بن حارث سے،انہوں نے ابوقرارہ سلمی سےروایت کی،کہ وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھےکہ آپ نے پانی طلب فرمایا، اس میں اپناہاتھ ڈبویااورپھروضوفرمایا،ہم نے بھی تتبع میں ایساہی کیا،حضورِاکرم نے پوچھا،تم نے ایساکیوں کیا،ہم نے کہا،اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کی خاطر،حضورصلی اللہ علی وسلم نے فرمایا،اگرتم اللہ اوراس کے رسول کی محبت کےخواستگارہو،تواگرتمہیں امین بنایاجائے،توامانت ادا کرو،اوراگرکوئی بات بتائی جائے،تواس کی تصدیق کرواوراپنے ہمسائے سے حسن سلوک سے پیش آؤ، تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقیس صیغی بن اسلت انصاری رضی اللہ عنہ،ازبنووائل بن زید،بھاگ کر مکے چلے گئے تھے،اور فتح مکہ تک وہیں قریش کے پاس ٹھہرے رہے،ان کا ذکر باب صاد میں گزرچکاہے۔ زبیربن بکارکاقول ہے کہ ابوقیس کا نام حارث یا بروایتے عبداللہ تھا،اورزبیر نے اسلت کا نام عامربن حشم بن وائل بن زید بن قیس بن عامربن مرہ بن مالک بن اوس لکھاہے،لیکن اس میں شُبہ ہے، اورصحیح یہ ہے کہ ابوقیس نے اسلام قبول نہیں کیا،ابن کلبی نے بھی اس کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے،ایک روایت میں ہے کہ جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی،توابوقیس نے ایمان لانےکاارادہ کیا،وہ زمانہ جاہلیّت میں بھی خداکی وحدانیت کاقائل تھا،اورخودکوحنفیہ گروہ کا فرد کہتا تھا۔ جب حضورِ اکرم ہجرت کر کے مدینے تشریف لائے اورابوقیس قبول اسلام کے لئے آپ کی خدمت میں حاضرہونے کوروانہ ہوا۔۔۔
مزید
ابوقرصاقہ کنانی رضی اللہ عنہ:ان کانام جندہ بن حبیشہ بن مرہ کنانی تھا،انہیں صحبت نصیب ہوئی، شام میں بہ مقام عقلان سکونت اختیارکی،ان کا ذکر باب جیم میں گزرچکا ہے۔ یحییٰ بن محمود نے ابوالقاسم سحامی سے،انہوں نے ابوسعدسے،انہوں نے ابوبکرطرازی سے،انہوں نے عبداللہ بن سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے ایوب بن علی عسقلانی سے،انہوں نے زیاد بن سیار سے،انہوں نے ابوقرصاقہ کی بیٹی سےروایت کی،کہ انہیں ابوقرصاقہ نے بتایا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا،اے اللہ توہمیں قیامت کے دن نہ رسواکراورنہ مغموم بنا،ابونعیم،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالقاسم انصاری،یزید بن ہارون نے حمید سے،انہوں نے انس سے روایت کی کہ رسولِ اکرم بقیع میں کھڑے تھے،کہ ایک آدمی نے دوسرے کو ابوالقاسم کہہ کر پکارا،حضورِاکرم متوجہ ہوئے،تو اس نے عرض کیا،یارسول اللہ میں نے آپ کو نہیں پکارا،آپ نے فرمایا،تم میرانام رکھ لیا کرو،لیکن کنیت نہ رکھاکرو۔ سفیان نے محمد بن المنکدرسے،انہوں نے جابرسےروایت کی کہ ایک قبیلے میں ایک بچہ پیداہوا،اس کے باپ نے قاسم نام رکھا،ہم نے اسے کہاکہ تم اسی کی کنیت ابوالقاسم نہ رکھنا،اس سے تمہیں کوئی فائدہ نہ ہوگا،وہ آپ کی خدمت میں حاضرہواآپ نے فرمایا،اس کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقتیلہ رضی اللہ عنہ:ان کی صحبت میں اختلاف ہے،حضرمی نے ان کا ذکرکیاہے،ابن ابوالعاصم نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوالفرج بن محمود نے کتابتہً باسنادہ قاضی ابوبکراحمدبن عمرو سے، انہوں نےعمروبن عثمان سے،انہوں نے بقیہ بن ولید سے،انہوں نے بحیربن سعد سے،انہوں نے خالد بن معدان سے،انہوں نےابوقتیلہ سےرواتی کی،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پرفرمایا،اے لوگو!لپ نہ تومیرے بعد کوئی نبی آئے گااورنہ تمہارے بعد کوئی اور امّت ہی ہوگی اپنے رب کی عبادت کرو،پانچ نمازیں قائم کرو،زکوۃ دو،روزے رکھو،امیرکی اطاعت کرو،اوراپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ،ابوقیتلہ کے علاوہ اور بھی کئی آدمیوں نے اس کی روایت کی ہے،امام بخاری نے ابوقتیلہ سے بواسطہ،ابن حوالہ روایت کی ہے،ان سے خالد بن معدان نے روایت کی۔ ابوموسیٰ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔۔۔
مزید
ابورہمیہ سمعی،اگراس سے مراد ابورہم نہیں تویہ کوئی اور آدمی ہیں،ابوموسیٰ نے اذناً محمد بن ابونصرالتاجرسے،انہوں نے ابومنصور اور ابوزید سےجوابوالحسن صوفی کے بیٹے ہیں،ان دونوں نے محمد اسحاق سے،انہوں نے احمد بن محمد سے ،انہوں نے ابوحاتم رازی سے،انہوں نے سلیمان بن داؤد مکی سے(جوتبارکے رہنے والے تھے)انہوں نے محمد بن عثمان بن عبیداللہ بن مقلاص طائفی ثقفی سے ،انہوں نے عبداللہ بن عقیل بن یزید بن راشد سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ وہ مسلم بن حذیفہ عامری سے ملنے گئے،انہوں نے بتایاکہ ابورہمیہ سمعی اور ابونخیلہ الہبی نے انہیں بتایا، کہ وہ رسولِ کریم کی خدمت میں معدنی سونالے کر حاضرہوئے،نبیِ کریم نے ہمیں فرمان لکھ کر دیا، کہ جسے جو چیزمل جائے،وہ اس کی ہوگی،اور خمس سونے یا چاندی کے بڑے ٹکڑے میں ہوگا،اور زکوۃ ہر چالیس دینار پر ایک ہوگی،سلیمان کا قول ۔۔۔
مزید
ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ:ان کانام حارث بن ربعی بن بلدمہ بن خناس بن عبیدبن غنم بن کعب بن سلمہ بن انصاری،خزرمی سلمی تھا،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاہ سوارتھے،کلبی اورابنِ اسحاق کے مطابق ان کا نام نعمان تھا،اوردونوں اسماء کے تحت ہم ان کا ترجمہ لکھ آئے ہیں،مگرحارث زیادہ آیاہے،ان کی والد ہ کانام کبشہ دخترمطہربن حرام بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ تھا،ان کی شرکتِ بدرکے بارے میں اختلاف ہے،بعض نے انہیں بدری لکھاہے،مگرابن عقبہ اور ابن اسحاق نے انہیں بدریوں میں نہیں لکھا،ہاں بعدکے تمام غزوات میں شریک رہے۔ حسین بن یوحن بن اتویہ بن نعمان الباوردی یمنی نے (جواصفہان میں ٹھہرگئے تھے)اورابوالعباس احمد بن عثمان بن ابوعلی نے،ابوالفضل محمدبن عبدالواحد الیفلی سے،انہوں نے ابوالقاسم خلیلی سے، انہوں نے ابوالقاسم علی بن احمد الخزاعی سے،۔۔۔
مزید
ابوقطبہ رضی اللہ عنہ:ان کا نام یزیدبن عمروبن جدیدہ بن عمروبن سوادبن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری،خزرجی سلمی تھا،قدیم الاسلام تھے،اورعقبہ اوربدرمیں شریک تھے،ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابواسحاق سے بہ سلسلہ شرکائےبیعت عقبہ ازبنوسوادبن کعب بن سلمہ وازیزیدبن عمرو بن حدیدہ ان کا ذکرکیاہے،اوران کا سلسلہ نسب جس طرح ہم نے بیان کیا ہے،اولاً ہشام بن کلبی نے لکھاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالردینی شامی،غیرمنسوب ہیں،اورصحابی ہیں،اسماعیل بن عیاش نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے ،انہوں نے ابوالردینی سے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا جب بھی کوئی جماعت تلاوت کرتی ہے اور اللہ کی کتاب ایک دوسرے کودیتی ہے،وہ لوگ خداکے مہمان شمارہونگے اور فرشتے انہیں چاروں طرف سے گھیریں رکھیں گے،جب تک وہ کسی اورشغل میں مصروف نہ ہوجائیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید