ہم ان کا نسب ان کے والد براء کے تذکرے میں لکھ آئے ہیں۔ یہ صحابی بقول ابن الکلبی صلح حدیبیہ اور بیعۃ الرضوان میں موجود تھے۔ ۔۔۔
مزید
بن حارث بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار: ان کا عرف ابنِ عفراء تھا۔ عفراء ان کی والدہ کا نام ہے ان کا نسب عفراء بنتِ عبید بن ثعلبہ بن بنو غنم بن مالک بن نجار تھا۔ ابن ہشام اس سلسلے کو یوں بیان کرتے ہیں: معاذ بن حارث بن عفراء بن حارث بن سواد۔ ابنِ اسحاق لکھتے ہیں: معاذ بن حارث بن رفاعہ بن سواد، مگر پہلا درست ہے۔ یہ صاحب انصاری خزرجی، نجار تھے۔ یہ خود اور ان کے دو بھائی عوف اور معوذ عفراء کے بیٹے غزوۂ بدر میں موجود تھے۔ عوف اور معوذ دونوں شہید ہوگئے، مگر معاذ بچ گئے تھے جو بعد کے تمام غزوات میں شریک ہوتے رہے۔ ابو جعفر نے با سنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ انصاری شرکائے بدر از بنو سواد بن مالک عوف، معوذ، معاذ اور رفاعہ کا جو بنو حارث بن رفاعہ بن سواد سے تھے اور وہ عفراء کے بطن سے تھے۔ ذکر کیا ہے۔ ایک روایت میں۔۔۔
مزید
بن رباح ابو زہیر ثقفی: یحییٰ ثقفی نے اذناً باسنادہ ابو بکر سے انہوں نے ابو بکر بن ابی شیبہ سے انہوں نے یزید بن ہارون سے انہوں نے نافع بن عمر الجمی سے، انہوں نے اُمیّہ بن صفوان بن عبد اللہ سے۔ انہوں نے ابو بکر بن ابی زہیر ثقفی سے انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ مَیں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو طائف کے ایک ٹیلے پر خطبہ دیتے ہوئے سنا۔ آپ نے فرمایا۔ جلدی ہی تمہیں اہلِ جنت اور اہلِ نار کا یا بھلے لوگوں اور بُرے لوگوں کا علم ہوجائے گا۔ ایک آدمی نے دریافت کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! وہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نیک آدمی اس کی تعریف و توصیف سے اور بُرا آدمی اپنی بدعملی اور بد کرداری سے پہچانا جاتا ہے تم ایک دوسرے کے نگران اور پاسدار ہو۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن زرارہ بن عمرو بن عدی بن حارث بن مربن ظفر انصاری اوسی و ظفری: یہ اپنے دو نو بیٹوں ابو نملہ اور ابو درہ کے ساتھ غزوہ اُحد میں شریک تھے۔ ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸) ۔۔۔
مزید
بن سعد یا سعد بن معاذ: امام مالک نے مؤطاعیں ان کا نام اسی طرح لکھا ہے۔ نافع نے ایک انصاری سے انہوں نے معاذ بن سعد سے بیان کیا، کہ کعب بن مالک کی ایک لونڈی تھی۔ جو ان کی بکریاں سلع پہاڑی پر چرایا کرتی تھی۔ ایک دفعہ ایک بکری بیمار ہوگئی، چراوہی کو معلوم ہوگیا۔ اس نے بکری کو پتھر سے ذبح کردیا۔ مالک نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا گوشت کھانے کی اجازت دے دی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عثمان بن معاذ قرشی تیمی: محمد بن ابراہیم تیمی نے اپنی قوم کے ایک فرد سے جن کا نام معاذ بن عثمان تھا۔ سُنا ان کا بیان ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مناسک حج کی تعلیم دے رہے تھے۔ اور فرما رہے تھے کہ رمی جمرات میں چھوٹے چھوٹے پتھر پھینکو۔ یہ ابن عینیہ کی روایت ہے اور انہوں نے ان کا نام معاذ بن عثمان یا عثمان بن معاذ لکھا ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
سیّدنا معاذ بن عمرو بن جموح بن زید بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمۃ الانصاری خزرجی سلمی: یہ صاحب عقبہ اور بدر میں اپنے والد عمرو بن جموح (ان کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے) کے ساتھ موجود تھے۔ عمرو بن جموح احد میں شہید ہوگئے تھے، بہر حال معاذ بن عمرو کے بارے میں، عبد الملک بن ہشام نے زکریا البکائی سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی کہ یہ معاذ وہی آدمی ہیں، جنہوں نے ابو جہل کی ٹانگ کاٹ ڈالی تھی اور عکرمہ نے ان کا ایک بازو کاٹ دیا تھا۔ اس کے بعد معوذ بن عفراء پر دوسرا وار کر کے انہیں بالکل بے بس کردیا تھا۔ ابھی ابو جہل میں زندگی کی رمق باقی تھی کہ عبد اللہ بن مسعود نے اس کا کام تمام کردیا۔ بکائی نے ابن اسحاق سے، انہوں نے ثور بن یزید سے اُنہوں نے عکرمہ سے اُنہوں نے ابن عباس اور عبد اللہ بن ابوبکر سے بیان کیا۔ معاذ بن عمرو بن جموح کہتے ہیں کہ مَیں نے ایک جم۔۔۔
مزید
بن معدان: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ قطبہ بن جریر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کیا اور بیعت کی۔ ان سے عمران بن جریر نے روایت کی۔ کہا جاتا ہے کہ اِن کی روایت مرسل ہے۔ ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن معدان: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ قطبہ بن جریر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کیا اور بیعت کی۔ ان سے عمران بن جریر نے روایت کی۔ کہا جاتا ہے کہ اِن کی روایت مرسل ہے۔ ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن ثعلبہ: ابو بکر اسماعیلی نے ان کا ذکر کیا ہے، لیکن وہ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ انہیں صحبت نصیب ہوئی یا نہ۔ ابو الجحاف داؤد بن ابی عوف سے مروی ہے، انہوں نے معاویہ بن ثعلبہ سے سُنا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرمایا۔ اے علی تیری محبت میری محبت اور تیری عداوت میری عداوت ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید