ذرّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے تاجِ سر بنتے ہیں سیّاروں کے ہم سے چوروں پہ جو فرمائیں کرم خلعتِ زر بنیں پشتاروں کے میرے آقا کا وہ در ہے جس پر ماتھے گھِس جاتے ہیں سرداروں کے میرے عیسیٰ تِرے صدقے جاؤں طور بے طور ہیں بیماروں کے مجرمو! چشمِ تبسم رکھوپھول بن جاتے ہیں انگاروں کے تیرے ابرو کے تصدق پیارے بند کرّے ہیں گرفتاروں کے جان و دل تیرے قدموں پر وارےکیا نصیبے ہیں ترے یاروں کے صدق و عدل و کرم و ہمت میں چار سو شُہرے ہیں اِن چاروں کے بہر تسلیم علی میداں میں سرجھکے رہتے ہیں تلواروں کے کیسے آقاؤں کا بندا ہوں رضؔابول بالے مِری سرکاروں کے حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزید
وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا ہمیں بھیک مانگنے کو ترا آستاں بتایا تجھے حمد ہے خدایا تمہیں حاکم برا تمہیں قاسم عطایاتمہیں دافع بلایا تمہیں شافع خطایا کوئی تم سا کون آیا وہ کنواری پاک مریم وہ نَفَخْتُ فیہ کادمہے عجب نشانِ اعظم مگر آمنہ کا جایا وہی سب سے افضل ایا یہی بولے سدرہ والے چمن جہاں کے تھالے سبھی میں نے چھال ڈالے ترے پایہ کانہ پایا تجھے یک نے یک بنایا فَاِاَفَرَغْتَ فَانْصَبْ یہ ملا ہے تم کو منصب جو گدا بنا چکے اب اٹھو وقت بخشش آیا کرو قسمت عطایا وَاِلَی الْاِ فَارْغَبْ کرو عرض سب کے مطلب کہ تمہیں کو تکتے ہیں سب کرو ان پر اپنا سایا بنو شافعِ خطایا ارے اے خدا کے بندو! کوئی میرے دل کو ڈھونڈومرے پاس تھا ابھی تو ابھی کیا ہوا خُدایا نہ کوئی گیا نہ آیا ہمیں اے رضؔا ترے دل کا پتا چلا بہ مشکلدرِ روضہ کے مقابل وہ ہمیں نظر تو آیا یہ نہ پوچھ کیسا پایا کبھی خندہ زیر لب ہے کبھ۔۔۔
مزید
قبول بندۂ درکا سلام کرلیناسگانِ طیبہ میں تحریر نام کرلینا مرے گناہوں کے دفتر کھلیں جو پیشِ خداحضور اس گھڑی تم لطف عام کرلینا جو چاہتے ہوکہ سرد آتشِ دوزخ دلوں پہ نقشِ محمد کا نام کرلینا ملاہے خوب ہی نسخہ گناہگاروں کوتمہارے نام سے دوزخ حرام کرلینا تمہارے حسن میں رکھ کر کشش کہا حق نےکہ دشمنوں کو دکھا کر غلام کرلینا یہ ہے حضورکا ہی مرتبہ شب معراجبغیر واسطہ رب سے کلام کرلینا حبیب عرش سےبھی پار جاکے رب سے ملےکلیم کو تھا میسّر کلام کرلینا خدانے کہہ دیا محبوب سے کہ محشر میں گناہگاروں کا تم انتظام کرلینا ہے نزع و قبر و قیامت کا خوف اگر تم کوتو وردِ نام نبی صبح و شام کرلینا مدینے جاتے ہیں زائر تو ان سے کہتا ہوں مری طرف سے بھی عرض اک سلام کرلینا جمیل قادری اٹھو جو عزم طیبہ ہےچلو یہ عمر وہیں پرتمام کرلینا قبالٔہ بخشش۔۔۔
مزید
ہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرامیں کیا ہوں ساری خلقت لیتی ہے نام تیرا ہر چیز کا تو ناظر اور مکاں میں حاضر ظاہر میں ہے اگر چہ طیبہ مقام تیرا ہر آنکھ دیکھتی ہے تیرے ہی رخ کا جلوہہر کان سن رہا ہے پیارے کلام تیرا تو نائبِ خدا ہے محبوب کبریا ہےہےملک میں خدا کے جاری نظام تیرا مالک تجھے بنایا مخلوق کا خدا نےاس واسطے لکھا ہے ہر شے پہ نام تیرا تیرے خدا نے تجھ کو قدرت ہر اک عطا کیاس معجزہ ہے پیارے یُحی العظام تیرا بٹتا ہے دو جہاں میں تیرے ہی گھر سے باڑالینا ہے سب کو شیوا دینا ہے کام تیرا اے لمبے لمبے ہاتھوں سے بھیک دینے والےمجھ کو بھی کوئی ٹکڑا ہے جودعام تیرا اے پیاری پیاری زلفوں والے نظر ادھر بھیمدت سے تک رہا ہے تجھ کو غلام تیرا اے مجرموں کو اپنے دامن میں لینے والےسب آسرا تکیں گے روز قیام تیرا نوارانی جالیوں میں تشریف رکھنے والےتڑپاکرے کہاں تک ہندی غلام تیرا فریاد سننے والے للہ شاد۔۔۔
مزید
بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کاکہ جب تم پر عیاں ہے حال ہر دم ساری خلقت کا خدائی بھر کے مالک ہو خدائی تم سے باہر ہےنہ کوئی ہے نہ ہوگا حشر تک تم سے حکومت کا نہ کیوں شاہ وگدا پھیلائیں جھولی آستانے پرکہ رکھا حق نے تیرے سر پہ تاج اپنی نیابت کا تو وہ ہے ظل حق نور مجسم پر تو قدرتپسند آیا ترے صانع کو نقشہ تیری صورت کا مرے والی ترے صدقہ میں ہم سے نابکاروں نےلقب قرآن میں پایا خداسے خیر امت کا انہیں کیا خوف ہو عقبی کا اور کیا فکر دنیا کیجمائے بیٹھے ہیں جو دل پہ نقشہ تیری صورت کا شرف بخشا انہیں مولیٰ تعالیٰ نے ملائک پر صلہ پایا یہ جبریل امیں نے تیری خدمت کا مدینے میں ہزاروں جنتیں ان کو نظر آئیںنظارہ کرتو لیں اک بار رضواں میری جنت کا رجاؤیاس دامید و تمنا دل کے اندر ہیںمرا سینہ نہیں گویا کہ گنجینہ ہے حسرت کا نہ عابد ہیں نہ زاہد ہیں مگر ہم تیرے بندے ہیںسہارا ہے ہمیں تیری حمایت کا شفاع۔۔۔
مزید
وہ حسن ہے اے سیدابرار تمہارااللہ بھی ہے طالب دیدار تمہارا محبوب ہو تم خالق کل مالک کل کے کیوں خلق پہ قبضہ نہ ہوسرکار تمہارا کیوں دید کے مشتاق نہ ہوں حضرت یوسفاللہ کا دیدار ہے دیدار تمہارا اللہ نے بنایا تمہیں کو نین کا حاکم اور رکھا لقب احمد مختار تمہارا بگڑے ہوئے سب کام سنبھل جائیں اسی دمدل سے کوئی گرنام لے اک بار تمہارا امت کے ہو تم حامی و غمخوار طرفداراللہ تعالیٰ ہے طرفدار تمہارا تم اول و آخر ہو تمہیں باطن و ظاہررب کرتا ہے یہ مرتبہ اظہار تمہارا کیا جانیے ما اوحیٰ میں کیا راز ہیں مخفیتم جانتے ہو یا وہی ستار تمہارا تم پیارے نبی نور جلی سر خفی ہواللہ تعالیٰ ہے خبردار تمہارا سر ہے وہی سر جس میں ترا دھیان ہے ہر آناور دل ہے وہی جو ہے طلبگار تمہارا جس کو مرض عشق نہیں ہے وہ ہے بیماراچھا تو وہی ہے جو ہے بیمار تمہارا ہر وقت ترقی پہ رہے در محبتچنگا نہ ہو مولیٰ کبھی بیمار تمہارا دل میں۔۔۔
مزید
خدا نے اس قدر اونچا کیا پایہ محمد کا نہ پہنچا نا کسی نے آج تک رتبہ محمد کا بحکم حق اترتے ہیں فرشتے خاص رحمت کےکیا کرتے ہیں جب اہل سنن چرچا محمد کا تعجب کیا اگر انسان گزارے عمر مدحت میں ثنا خواں ہے دو عالم میں ہر ایک ذرہ محمد کا سیہ کاروں کی کیا گنتی کہ درگاہ الہٰی میں وسیلہ ڈھونڈھتے ہیں حضرت موسیٰ محمد کا عدیم المثل ولاثانی ہے وہ ذات مبارک یوںبنایا ہی نہیں اللہ نے سایہ محمد کا بڑھی جب ظلمت کفرو ضلالت بزم دنیا میں توروشن کردیا اللہ نے اکا محمد کا کسی تیرا ک کو اس کا کنارہ مل نہیں سکتا کہ جاری بحروحدت سے ہوا چشمہ محمد کا شہنشاہِ مدینہ بادشاہِ ہفت کشور ہےہوا اللہ کی ہرشے پہ ہے قبضہ محمد کا تصدق ایسی رفعت پر کہ برسوں قبل دنیا میںسناتے آئے مژدہ حضرت عیسیٰ محمد کا نرالی پیاری پیاری روشنی ہے شمع باری میںکہ ہے سارا زمانہ دل سے پروانہ محمد کا مدینے کے مقدر عرش کی تقدیر پر قرباںکہاں قسمت ک۔۔۔
مزید
ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کاہماری آنکھ کی پتلی میں جلوہ محمد کا خس و خاشاک سے بدتر ہے بیگانہ محمد کا اسے ہوشیار سمجھو جو ہے دیوانہ محمد کا تمہارےہی لیے تھا اے گنہگار روسیہ کا رووہ شب بھر جاگنا اور رات بھر رونا محمد کا غلامانِ محمد کے سروں سے بارعصیاں کواڑا لیجائیگا اک آن میں جھونکا محمد کا سیہ ہیں نامۂ اعمال اپنے گر چہ اے زاہدمگر کافی ہے دھلنے کے لیے چھینٹا محمد کا ندا ہوگی یہ محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤوہ دیکھو ابر رحمت جھوم کر اٹھا محمد کا اگر چہ عابدوں کےپاس سامانِ عبادت ہےگنہگاروں کو کافی ہے فقط ایما محمد کا لحد کا خوف کیوں ہو روز محشر کا ہو کیا کھٹکالیے جاتا ہوں دل پرلکھ کے میں طغرا محمد کا خدا کے سامنے پیشی ہوئی جس دم تو کہہ دوں گابرا ہوں یا بھلا لیکن ہوں میں بندہ محمد کا تعجب کیا اگر منہ پھیر لے جنت سے شیدائیکہ ہے رشک بہار خلد ہر کوچہ محمد کا کو ئی جائے گا دوزخ کو ک۔۔۔
مزید
کون ہے وہ جو لکھے رتبۂ اعلےٰ ان کا وصف جب خود ہی کرے چاہنے والا ان کا کیوں دل افروز نہ ہو جلوۂ زیبا ان کا دونو ں عالم میں چمکتا ہے تجلی ان کا نعمتوں کا ہے خزانہ در والا ان کادونوں عالم میں بٹاکرتا ہے باڑا ان کا ایک عالم ہی نہیں والہ دشید ان کاہے خدا وند جہاں چاہنے والا ان کا تشنگی دل کی بجھا دیتا ہے چھینٹا ان کا خوان افضال پہ مہماں ہے زمانہ ان کا سر بسر نور خدا ہے قد بالا ان کا نور بھردیتا ہے آنکھوں میں اجالا ان کا ملک و جن و بشر پڑھتے ہیں کلمہ ان کاجانور سنگ و شجر کرتے ہیں چرچا ان کا کون سی شے ہے وہ جس پر نہیں قبضہ ان کاکعبہ وارض و سما عرش معلے ان کا زندگی پاتا ہے کونین میں مردہ ان کادم بھر ا کرتے ہیں ہر وقت مسیحا ان کا حشر میں پل سے اتارے گا سہارا ان کا بیڑیاں کٹنے کو کافی ہے اشارہ ان کا مجھ سا عاضی نہ سہی کوئی مگر اے زاہدجنسا شافع نہیں ہے مجھ کو وسیلہ ان کا ذکر سے ٹیک لگی د۔۔۔
مزید
جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریااور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا آنکھ میں ہو نور روندانِ حبیب کبریاسر میں ہو سودا و ارمانِ حبیب کبریا ان کے فیض نور نے کونین کو روشن کیادونوں عالم پر ہے احسانِ حبیب کبریا زندگی ہو یا مجھے موت آئے دونوں حال میںمیں ہوں یا رب اور بیابانِ حبیب کبریا کیسا فخرو ناز ہوا پنے مقدر پر اگرسگ بنائیں مجھ کو دربانِ حبیب کبریا اک نظر دیکھو جمالِ آفتاب ہاشمیمیری آنکھوں پر ہوا حسان حبیب کبریا بن کے منگتا ان کے در کے شاہ عالم ہوگئےاے زہے قسمت گدایانِ حبیب کبریا نا رہے گور غریباںوقت ہے امداد کا میں فدا شمع شبستان حبیب کبریا لٹ رہی ہے ساقیٔ کوثر کے میخانہ میں مےجوش میں ہیں آج مستانِ حبیب کبریا صاحب لولاک کے باعث ہوئی ایجاد خلقماسوی اللہ سب ہے سامانِ حبیب کبریا راہ حق میں دیکے سر قربان جاناں ہوگئےکیوں نہ ہوں زندہ شہیدانِ حبیب کبریا بٹتا ہے کونین مین باڑا اسی س۔۔۔
مزید
کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگاوہ آقا ہمارا خریدار ہوگا جو یاں عشق احمد میں شر شار ہوگاوہ دنیا و عقبیٰ میں ہشیار ہوگا نبی کی بدولت بروز قیامتخدا وند عالم کا دیدار ہوگا بھٹکتے پھریں کس لیے ان کے عاصیشفیع الوریٰ سب کا غم خوار ہوگا نہ گھبرامیں عاصی کہ روز قیامتفترضیٰ کا جلوہ نمودار ہوگا جسے چاہیں بخشیں کہ خلدو جناں میں خدا کی قسم دخل سرکار ہوگا شفاعت کا دولھا بنائیں گے ان کوانہیں تاجِ بخشش سزاوار ہوگا یہاں ان کا دامن پکڑ لو وگر نہمدد چاہنا واں پہ بیکار ہوگا عباد النبی جائیں جنت میں سیدھے مخالف نبی کاگرفتار ہوگا مدینے کی گلیاں دکھا دے خدا یا یہ اچھا وہیں پر دل زار ہوگا جو دیکھیں گے ہم سبز گنبد نبی کاہمارا نصیبہ بھی بیدار ہوگا مدینے پہنچنے تو دو ہم سفیرو بسیرا مرا زیر دیوار ہوگا نہ چھوٹے کبھی اپنے مرشد کادامنجمؔیل اس سے بیڑا ترا پار ہوگا قبالۂ بخشش۔۔۔
مزید
بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیامبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا یہ عبدالمطلب کی خوبی قسمت کہ ان کے گھرچراغ لامکاں کون و مکاں کا تاجور آیا وہ ختم الانبیا تشریف فرما ہونے والے ہیں نبی ہر ایک پہلےسے سناتا یہ خبر آیا ربیع پاک تجھ پر اہلسنت کیوں نہ قرباں ہوںکہ تیری بارہویں تاریخ وہ جانِ قمر آیا ہوئے جب جلوہ فرما شاہِ ذیشاں بزم دنیا میںہر اک قدسی فلک سے بہر پابوسی اتر آیا جھکا جاتا ہے سجدے کے لیے اس واسطے کعبہکہ مسجود ملائک آج اس میں جلوہ گر آیا نہ کیوں تنہا کرے فرمانروائی بہفت کشور پرکہ ہمراہی میں اپنی لے کے وہ فتح و ظفر آیا کہانت مٹ گئی بالکل کہ اب وہ منجرصادقبفضل اللہ اک اک بات کی دینے خبر آیا علوم اولین و آخریں ہیں جس کے سینے میںخبر ہے ذرہ ذرہ کی جسے وہ باخبر آیا نفاقِ جاہلیت سے کہو اب منہ چھپا بیٹھےقبائل کو وہ کرنے کے لیے شیرو شکر آیا شبِ میلاد اقدس تھی مسرت ذرہ ذرہ کومگر ابل۔۔۔
مزید