شاہ کونین جلوہ نما ہوگیارنگ عالم کا بالکل نیا ہوگیا منتخب آپ کی ذات والا ہوئینامِ پاک آپکا مصطفیٰ ہوگیا مل گیا تجھ سے اللہ کا راستہحق سے ملنے تو واسطہ ہوگیا آپ وہ نور حق ہیں کہ قرآن میںوصف رخ آپ کا والضحےٰ ہوگیا ایسا اعزاز کس کو خدا نے دیاجیسا بالا ترا مرتبہ ہوگیا لا مکاں میں بلایا خدا نے تجھے عرش و کرسی سے بھی تو ورا ہوگیا ایسی نافذ تمہار ی حکومت ہوئیتم نے جس وقت جو کچھ کہا ہوگیا مہ دوپارہ ہوا سورج الٹا پھراجب اشارہ تمہارا ذرا ہوگیا کن کی کنجی نہ کیوں کر ہوتیری زباںحکم رحمٰن تیرا کہا ہوگیا لب عیسیٰ سے ظاہر تھا جو معجزہتیری ٹھوکر سے مولیٰ ادا ہوگیا سیر کر جائیں آکر جناب مسیحشہر طیبہ بھی دار الشفا ہوگیا خاک روضہ کی کحل الجواہر ہوئیتاجِ شاہاں ترا نقش پا ہوگیا آتشِ عشقِ مولیٰ سے جو دل تپامیل سے صاف ہوکر کھرا ہوگیا جس نے نظارۂ سبز گنبد کیااس کا پورا ہر اک مدعا ہوگیا ہم بھی طیب۔۔۔
مزید
افلاک سے اونچا ہے ایوان محمد کامخلوق الٰہی ہے سامان محمد کا پاتے ہیں سبھی صدقہ ان کے در اقدس سےہر ذرۂ عالم ہے مہمان محمد کا ہوتی ہے ہراک نعمت تقسیم مدینے سےکونین میں جاری ہے فیضان محمد کا دیتے ہیں ملک پہرہ سرکار کے روضے پرجبریل معظم ہے دربان محمد کا عالم ہے اگر شیدا ان پر تو تعجب کیاخود چاہنے والا ہے رحمٰن محمد کا شاہان جہاں کیوں کر رکھیں نہ سر آنکھوں پرفرمان الٰہی ہے فرمان محمد کا حور و ملک و غلماں جن و بشر و حیواںلیتے ہیں سبھی سر پر فرمان محمد کا طیبہ کو جاتا ہے کہتے ہیں ملک باہملو دیکھو وہ آتا ہے مہماں محمد کا تکلیف حضر سے تو دل تنگ نہ ہو زائربرسے گا ترے اوپر باران محمد کا رویا میں نہ دیکھا گر وہ چہرۂ نورانیلے جاؤں گا دنیا سے ارمان محمد کا افسوس کہ اے بلبل تو نے نہ کبھی دیکھابے خار گلستاں ہے بستاں محمد کا کیوں چاک ہو غم سے دل کیوں فوج الم گھیرسر پر ہے غلاموں کے دامان محمد۔۔۔
مزید
شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کاہر ذرہ ثنا خواں ہے مولیٰ تیری رفعت کا کچھ صرف غلاموں کی تخصیص نہیں اس میںکفار نے بھی پایا صدقہ تیری رحمت کا ہم بھول گئے تجھ کو تونے نہ کبھی چھوڑاکس منہ سے کریں پھر ہم دعویٰ تری چاہت کا خود امتی بننے کی مالک سے تمنا کیموسیٰ نے سنا جس دم رتبہ تری امت کا مخلوق الہٰی ہے شیدا تو تعجب کیا جب خود ترا خالق ہے پیارا تری صورت کا اس سر کی سرافرازی عالم سے بیاں کیا ہوجس سر پہ رکھا حق نے تاج اپنی نیابت کا دربار عدالت میں ہوتا جو نہ تو حامیغرقاب ہی ہوجاتا بیڑا تری امت کا ہم تیرے سوا کس سے فریاد کریں اپنیذمہ تو لیا تو نے امت کی حمایت کا پڑتی ہے نظر سب کی آقا ترے دامن پراٹھتا ہے تری جانب منہ ساری ہی خلقت کا میدان قیامت میں جتنے بھی کھڑے ہوں گےمنہ حشر میں دیکھیں گے پیاری تری امت کا اللہ تعالیٰ کو اس بزم قیامت میںمنظور دکھاناہے سب کو تری عزت کا کیا غم ہے غل۔۔۔
مزید
غیر ممکن ہے ثنائے مصطفیٰخود ہی واصف ہے خدائے مصطفیٰ دل میں دے یارب ولائے مصطفیٰاور سینہ میں ہوجائے مصطفیٰ تیرے پیارے کا میں دیوانہ بنوںیہ دعا ہے اے خدائے مصطفیٰ مصطفیٰ ہیں ساری خلقت کے لیےساری خلقت ہے برائے مصطفیٰ ڈھونڈھتے ہیں سب رضا اللہ کیچاہتا ہے حق رضائے مصطفیٰ کیا نسیم خلد خوش آئے اسےجس کے سر میں ہو ہوائے مصطفیٰ رزق کیا ہر چیز کے قاسم ہیں وہدین رب کی ہے عطائے مصطفیٰ رہ گئے سدرہ پہ جبرئیل امیںعرش سے بھی پار جائے مصطفیٰ دشت طیبہ میں بہار خلد ہےجان جنت ہے سرائے مصطفیٰ منتظر ہیں جنتیں اس کے لیےورد ہے جس کا ثنائے مصطفیٰ میری امت میری امت بخش دےہے یہی ہر دم دعائے مصطفیٰ روز محشر ان کے بندوں کے لیے راہبر ہوگی ضیائے مصطفیٰ حکم حق ہوگا کہ جائے سب سے قبل خلد میں ہر ہر گدائے مصطفیٰ پل سے گزریں ان کے بندے بے خطررَبِّ سَلِّم ہے صدائے مصطفیٰ یوں پکارے گا منادی حشر میںعاصیوں مژدوہ ۔۔۔
مزید
نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیاکب ترے در سے کوئی لوٹ کے نا شاد آیا لے گیا دل کی مرادوں سے وہ بھر کر دامنجو ترے روضہ پہ کرتا ہوا فریاد آیا تیرے روضے کو نہ کیوں قبلۂ حاجات کہوں لوٹ کر شاد گیا جو کوئی ناشاد آیا نام نے تیرے ہر اک غم سے بچایا ہم کورنج سب بھول گئے تو ہمیں جب یاد آیا جب غلاموں نے مصیبت میں تجھے یاد کیاآن کی آن میں توبرسر امداد آیا تجھ پہ قربان میں اے آئینہ ٔذات خدااک نظر دیکھ لیا تجھ کو خدا یاد آیا کب وہ دن ہوگا الہی کہ یہ احباب کہیںاے جمیل رضوی دیکھ تو بغداد آیا قبالۂ بخشش ۔۔۔
مزید
سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہناہر شے پہ لکھا ہے نام ترا ترےذکر کی رفعت کیا کہنا ہے سر پر تاج نبوت کا جوڑا ہے تن پہ کرامت کاسہرا ہے جبیں پہ شفاعت کا امت پہ ہے رحمت کیا کہنا اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ فرمائے ترے حق میں واوروحدت کا کیا تجھ کو مظہر اور دی ہے کثرت کیا کہنا معراج ہوئی تا عرش گئے حق تم سے ملا تم حق سے ملےسب راز فاوحیٰ دل پہ کھلے یہ عزت و حشمت کیا کہنا حوروں نے کہا سبحان اللہ غلماں نے پکارا صلی اللہاور قدسی بولے الا اللہ ہے عرش پہ دعوت کیا کہنا قرآن کلام باری رہے اور تیری زباں سے جاری ہےکیا تری فصاحت پیاری ہے اور تیری بلاغت کیا کہنا باتوں سے ٹپکتی لذت ہے آنکھوں سے برستی رحمت ہےخطبے سے چمکتی ہیبت ہے اے شاہ رسالت کیا کہنا سب مثل ہتھیلی پیش ِنظر ہر غیب عیاں ہے سینے پریہ نور نظر یہ چشم بصر یہ علم و حکمت کیا کہنا ہو حسن نبی کی کیسے صفت جس کی ہے خدا کو بھ۔۔۔
مزید
وہ ماہ عرب آج کعبہ میں چمکاجو مالک ہے سارے عرب و عجم کا نہ ہوتا اگر وہ تو کچھ بھی نہ ہوتا یہ جلوہ ہے عالم میں سب اس کے دم کا ہوا اس طرف رحمتِ حق کا دورہجدھر ہوگیا ایک پھیرا کرم کا میں اس عدل و انصاف و رحمت کے قرباںمٹا نام عالم سے ظلم و ستم کا کیا سارے عالم کو سرشار و حدتاٹھا دور دنیا سے کفرو صنم کا ملی ہم کو اسلام و ایماں کی دولت یہ ہے فیض سب تیرے جو داتم کا ہے کافی ہمارے لیے دو جہاں میں اشارہ فقط تیری چشم کرم کا عرب والے آقا کی دی جب دوہائیاسی دم ہوا رنگ فق ہر الم کا یہاں پر لحد میں قیامت میں پل پرسہارا ہے بس اک شفیع الامم کا عرب کے قمر مجھ کو صورت دکھا دومیں دنیا میں مہمان ہوں کوئی دم کا خدا نے انہیں لا مکاں میں بلایابیاں کس سے ہو ان کے جاہ ستم کا جو رضواں مدینے کو دیکھیں تو کہہ دیںکہ نقشہ ہے بالکل یہ باغ ارم کا ترے علم و سمع و بصیرت کا منکروہابی ہے کمبخت اندھا جنم کا کہے ۔۔۔
مزید
چودھویں کا چاند ہے روئے حبیباور ہلال عیدا بروئے حبیب جان کو قرباں کروں مثل چکورخواب میں دیکھوں اگر روئے حبیب عرض کرنا بیکلی میری صباہوگزر تیرا اگر سوئے حبیب زاہد و ہے فکر تم کو خلد کیہم کو پہنچائے خدا کوئے حبیب جو فنا ہیں عشق مولیٰ میں انہیںآتی ہے طیبہ سے خوشبوئے حبیب وہ مدینے سے اٹھی کالی گھٹا وہ کھلے پر نور گیسوئے حبیب بار بار آتے تھے جبریل امیںاس قدر مرغوب تھا کوئے حبیب عشق میں پاس شریعت ہو ضرورعاشقو یہ ہے ترازوئے حبیب دشمنوں کو ظلم کے بدلے دعامیں ترے قربان اے خوئے حبیب اس کو شیروں پر شرف حاصل ہواجو بنا ادنیٰ سگِ کوئے حبیب ڈھونڈھتے ہیں سب رضامندی حقحق تعالیٰ ہے رضا جوئے حبیب سب نظر رکھتے ہیں خالق کی طرف اور خالق کی نظر سوئے حبیب حضرت خالد کا ہے یہ تجربہجنگ میں کام آتے ہیں سوئے حبیب اپنے اوپر بار عالم کالیامرحبا اے زور بازوئے حبیب اے جمیل قادری ہشیار رہوموت ہے نزدیک چل ۔۔۔
مزید
عاشقو ں ورد کروصلی علیٰ آج کی راتمیں پڑھوں شاہ کی کچھ مدح دثنا آج کی رات زیب دنیا ہوئے وہ شاہِ ہدیٰ آج کی راتدونوں عالم میں ہے یہ شور بپاآج کی رات پھیلی عالم میں محمد کی ضیا آج کی راتمہ و خورشید نے منہ ڈھانک لیا آج کی رات مانگ لو مانگنا ہو جس کو دعا آج کی راتواردِ پاک اجابت کا ہوا آج کی رات نار فارس کی بجھی نور الہٰی چمکاقاطع شرک ہوا جلوہ نما آج کی رات خشک سادا ہے سماو امیں ہے دریا جاریلو زمانہ کا ہوا رنگ نیا آج کی رات اس لیے نصب کیا سبز علم کعبے پرہفت اقلیم کا مالک وہ ہوا آج کی رات اہل توحید سے تکبیر کا وہ شور اٹھاکہ صنم خانوں میں کہرام مچا آج کی رات زلزلہ آگیا شق ہوگیا قصر کسریٰٹوٹ کر کنگروں کا ڈھیر ہوا آج کی رات شمع توحید سے روشن ہوا سارا عالمکفر کفار کا کافور ہوا آج کی رات سرنگوں ہوگئے بت روئے زمیں کے سارےکعبۂ پاک بھی سجدے میں جھکا آج کی رات سر افلاک خمیدہ ہے فلک کے آگےٹوٹ۔۔۔
مزید
پردہ رخ انور سے جو اٹھا شبِ معراججنت کا ہوا رنگ دوبالا شبِ معراج حوروں نے بھی گایا ترانہ شبِ معراجخالق نے محمد کو بلایا شبِ معراج گیسو کھلے گھنگھور گھٹا اٹھی کہ ہم پرباران کرم جھوم کے برسا شبِ معراج اے رحمت عالم تری رحمت کے تصدقہر ایک نے پایا ترا صدقہ شب معراج جس وقت چلی شاہِ مدینہ کی سواریسجدے میں جھکا عرش معلیٰ شبِ معراج خور شید و قمر ارض و سما عرش و ملائککس نے نہیں پایا ترا صدقہ شبِ معراج وہ جوش تھا انوار کا افلاک کے اوپرملتا نہ تھا نظارہ کو رستہ شبِ معراج مہمان بلانے کے لیے اپنے نبی کواللہ نے جبریل کو بھیجا شبِ معراج یہ شان جلالت کہ نہایت ہی ادب سے جبریل نے آقا کو جگا یا شبِ معراج جبریل بھی حیران ہوئے دیکھ کے رتبہسدرہ سے قدم جب کہ بڑھایا شبِ معراج جبریل تھکے ہوگئے سرکار روانہمنہ تکتا ہوا رہ گیا سدرہ شبِ معراج ہمراہ سواری کے تھیں افواج ملائکبن کر چلے اس شان سے دولھا شبِ م۔۔۔
مزید
لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خداوہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے جنان بنےگی محبّانِ چار یار کی قبر جو اپنے سینہ میں یہ چار باغ لے کے چلے گیے، زیارتِ در کی، صدر آہ واپس آئے نظر کے اشک پیچھے دل کا داغ لے کے چلے مدینہ جانِ جنان وجہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے ترے سحاب سخن سے نہ نم کہ نم سے بھی کمبلیغ بہر بلاغت بلاغ لے کے چلے حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے گلہ نہیں ہے مُرید رشید شیطاں سے کہ اس کے وسعت علمی کا لاغ لے کے چلے ہر ایک اپنےبڑے کی بڑائی کرتا ہے ہر ایک مغجچہ مغ کا ایاغ لے کے چلے مگر خدا پہ جو دھبّہ وروغ کا تھوپایہ کس لعیں کی غلامی کا داغ لے کے چلے وقوع کذب کے معنی دُرست۔۔۔
مزید
ذکر حضور پاک ہے میرے لیے غذا ئے روحقلب کا چین اسی سے ہے کہیے اسے دوائے روح ایسا مجھے کرے خدایاو حضور میں فناہر رگ و پے میں عشق شاہ میرے رہے بجائے روح مدحت شاہ دیں کا نور ہر رگ وپے میں ہے ضرورقبر میں تھی جو تیرگی پھیل گئی ضیائے روح طیبہ پہ ہے اِدھر نظر حوروں کا اشتیاق اُدھردیکھیے بعد انتقال کون سی سمت جائے روح کرلو قبول یا نبی عرض جمیل قادری جبکہ جدا ہو جسم سے طیبہ میں گھر بنائے روح قبالۂ بخشش ۔۔۔
مزید