خاکِ وطن سے دور بلا لیجئے مجھے طیبہ میں اب حضورﷺ بُلا لیجئے مجھے لطفِ عمیم آپﷺ، رؤف و رحیم آپﷺ میں ہُوں ہمہ قصور بلا لیجئے مجھے خالی ز حُسن و کیف بہ ہر کیف ہے حیات تا بزمِ رنگ و نور بلا لیجئے مجھے مومن کی جان سے بھی زیادہ قریں ہیں آپ کیا آپ سے ہے دُور بلا لیجئے مجھے معراجِ دیدِ گنبدِ خضرٰی نصیب ہو جانِ کلیمِ طُور بلا لیجئے مجھے تیرِ حوادثات کی بارش ہے روز و شب زیرِ ردائے نور بلا لیجئے مجھے اے مستقل نشاط، ہمہ کیفِ سرمدی تامنزلِ سُرور بلا لیجئے مجھے اے کارسازِ اخترِؔ محتاج و بے نوا امسال تو ضرور بلا لیجئے مجھے! ۔۔۔
مزید
تم کو یدِ قدرت نے کیا خوب سنوارا ہے وَالنَّجم کا منظر ہے طٰہٰ کا نظارا ہے گو طُور کا جلوہ بھی آنکھوں گوارا ہے طیبہ کا نظارا پھر طیبہ کا نظارا ہے اس ذاتِ گرامی کو سمجھا تو خدا سمجھا جس ذاتِ گرامی پر قرآن اتارا ہے تم شافع و نافع ہوﷺ، میں خاطئ و عاصیﷺ ہوں پیارا جو تمہارا ہے اللہ کو پیارا ہے وہ جس نے شرف بخشا آغوشِ یتیمی کو اسلام کی قسمت ہے دنیا کا سہارا ہے کیوں بھیک کسی در سے سرکارﷺ بھلا مانگوں آقاﷺ تِرے ٹکڑوں پر میرا تو گزارا ہے لبّیک کی آتی ہے آواز ہر اِک دل سے شاید سرِ فاراں سے پھر ہم کو پکارا ہے اَخلاق کے شانے سے اے جانِ کرم تو نے ایک ایک خمِ گیسو ہستی کا سنوارا ہے دامن تِرے ہاتھوں میں ہے حضرتِ حسّاں کا کس اوج پہ اے اختؔر قسمت کا ستارا ہے ۔۔۔
مزید
یہ عرشِ بریں ہے کہ مدینے کی زمیں ہے ساجد ہیں فرشتے بھی جہاں میری جبیں ہے ہر ایک تڑپ رُوکشِ فردوس بریں ہے محبوبﷺ! تِرا درد بھی کس درجہ حسیں ہے جو بھی ہے گدا آپﷺ کا ہِر پھر کے یہیں ہے سرکارﷺ کا دَر مرکزِ پرکارِ یقیں ہے ہر صبحِ مبیں ہے تِرے چہرے کی تجلّی ہر شامِ حسیں سایۂ گیسوئے حِسیں ہے جب تک نہ ہو اس جانِ عبادت کا تصور واللہ عبادت کوئی مقبول نہیں ہے اے ماہِ دنیٰ چُھوگئے جس کو تِرے جلوے وہ ذرّۂ رہ، تاجِ سرِ مہرِ مبیں ہے للہ مجھے روضۂ انور پہ بلا لو!! بیتاب بہت اختؔرِ غمگین و حزیں ہے ۔۔۔
مزید
نعتِ حبیبﷺ کہئے کہ حمدِ خدا بھی ہے توصیف مصطفیٰﷺ کی خدا ثناء بھی ہے تو اصلِ کُنْ ہے، حاصلِ ہر مدّعا بھی ہے اے مبتدائے خلق تو ہی منتہا بھی ہے سر تا پا تو بشر ہے، بشر سے سوا بھی ہے یعنی تمام مظہرِ عینِ خدا بھی ہے ہر ٹیسں میں سکوں ہے تڑپ میں مزا بھی ہے دردِ فراقِ ماہِ مدینہ دوا بھی ہے کعبہ میں ہوں جبیں پئے سجدہ ہے بیقرار شاید مرے نبیﷺ کا یہیں نقشِ پا بھی ہے ایمان کی تو یہ ہے کہ پاکر درِ حضورﷺ جو ہوش میں نہ ہو اسے سجدہ روا بھی ہے اے اہلِ عرش! خاک نشیں ہم سہی مگر یہ فرشِ خاک مسندِ شاہِ دنیٰ بھی ہے مکہ کی شب میں صبحِ مدینہ ہے جلوہ گر کیا حُسن عارضِ پسِ زلفِ دوتا بھی ہے کچھ بھی سہی حضورﷺ مگر ہے تو آپ کا اختؔر گناہگار بھی، بَد بھی، بُرا بھی ہے ۔۔۔
مزید
گلبار داغِ ہجرِ نبیﷺ اس قدر رہے آٹھوں پہر بہشت بداماں نظر رہے مجھ کو رہِ عدم میں نہ خوف و خطر رہے یادِ جمالِ رُوئے نبیﷺ ہم سفر رہے رہرو! رہِ حرم ہے ادب پر نظر رہے آنسو یہاں کوئی نہ گرے چشم تر رہے یارب! نہ زخمِ ہجرِ مدینہ ہو مُند مِل یہ دِل الہٰ باد، محمّد نگر رہے گم کر دے کاش ان کی محبت میں یوں خدا اپنے وجود کی بھی نہ مجھ کو خبر رہے دل کی تڑپ نہ کم ہو حضوری کے بعد بھی یارب یہ دلنواز خلش عمر بھر رہے اختؔر رہِ حیات میں پائی رہِ نجات ہر گام پر اصولِ رضؔا راہبر رہے ۔۔۔
مزید
یہ حسن و رنگ، یہ نور و نکھار آپﷺ سے ہے حسینِ کعبہ، حسیں ہر بہار آپﷺ سے ہے سکوں زمیں کو، فلک کو قرار آپﷺ سے ہے ثباتِ عالمِ ہژدہ ھزار آپﷺ سے ہے یہ کہکشاں، یہ ستارے، یہ پھول، یہ غنچے یہ کائنات جناں درکنار آپﷺ سے ہے بسی ہے آپ کے گیسوئے عنبریں کی مہک فضا ہے مست، ہوا مشکبار آپﷺ سے ہے ہر ایک اَوج نے پائی ہے آپﷺ سے عظمت ہر اِک وقار کو حاصل وقار آپﷺ سے ہے یہ ہست و بود، وجود و عدم ، ظہور و نمود یہ نظمِ گردشِ لیل و نہار آپﷺ سے ہے محیطِ ارض و سما ہیں تجلّیاتِ حضورﷺ بہشتِ قلب و نظر کی بہار آپﷺ سے ہے سجی ہے آپ کے جلووں سے بزمِ کُن فَیَکُوں حسین محفلِ پروردگار آپﷺ سے ہے مدینہ دور سہی، بے نوا سہی اختؔر بس اِک نگاہ کا امیدوار آپﷺ سے ہے ۔۔۔
مزید
تضمین برنعتِ اعلٰحضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ ہموار آکے حُور و مَلک رہگذر کریں ہر ہر قدم پہ بارشِ آب ِ گہر کریں آرام سے یہ ناز کے پالے سفر کریں اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں جاتی ہے امتِ نبویﷺ فرش پر کریں تسلیم ہے گناہ کئے، ہیں تو آپﷺ کے مانا کہ ہم ہزار بُرے، ہیں تو آپﷺ کے کھوٹے ہیں یاکہ ہم ہیں کھرے، ہیں تو آپﷺ کے بَد ہیں تو آپﷺ کے ہیں، بھلے ہیں تو آپﷺ کے ٹکڑوں سے تو یہاں کے پَلے رُخ کِدھر کریں ہے کون سننے والا کسے حالِ دل سنائیں محشر میں ہم کو پرسشِ اعمال سے بچائیں نادم ہیں روسیاہ، زیادہ نہ اب لجائیں سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں آقاﷺ، حضور، اپنے کرم پر نظر کریں تاریکئ گناہ میں گم سب ہیں راستے لمبا سفر ہے راہ میں حائل ہیں مَرحلے اے آفتابِ بدر! چمک اَوجِ عرش سے منزلِ کڑی ہے شانِ تبسّم کرم کرے تاروں کی چھاؤں نور کے تَڑ کے سفر کریں آہو حرم کے مجھ سے رمیدہ ہیں کس لئے؟ شاخی۔۔۔
مزید
تضمین بر نعتِ استاد زمن حضرتِ علامہ حسن رضا خاں حسؔن بریلوی برادرِ خورد اعلٰحضرت فاضلِ بریلوی قدس سرّہ و تلمیذِ بلبلِ ہند، دبیر الدولہ فصیح الملک جناب داغؔ دہلوی مرحوم تضمین مدینے میں ہیں شہر یارِ مدینہ ہے رضواں بجا افتخارِ مدینہ نگاہوں میں ہے ہیچ ہر پھول بالکل ہمیں دشتِ طیبہ بہارِ بریں ہے عجب ہے مقدر دلِ ناتواں کا ادب سے ہے سرخم جہاں آسماں کا بس اُڑکر سوئے رحمت آباد جائے یہ ذرّہ بھی تاروں میں ہو جائے شامِل کھلیں پھول ہستی کے گلشن میں یارب لگی تھی جو کل دشتِ ایمن میں یارب رُخِ گل پہ جب تازگی دیکھتا ہوں کلی خندہ زن جب کوئی دیکھتا ہوں بہارِ جناں آج مجھ پر فدا ہے زمیں پر مزہ خلد کا آرہا ہے سیہ خانہ ہو طُور ان کی ضیا سے منورّ ہوں اے کاش سب داغ دل کے مِلا طور موسٰے کو اَوجِ مکرّم اُڑا کر دَنیٰ پر تقرب کا پرچم ہے فردوس بھی ایک حصہ یہاں کا غلامِ کرم ہیں ملائک بھی ان کے ذرا دیکھے ان کا مقدّر ت۔۔۔
مزید
تضمین بر نعت حضرت لسان الحسّان علّامہ ضیاء القادری بدایونی انوار کی بارش ہوتی ہے، ضَو بار گھٹائیں ہوتی ہیں! ڈوبی ہوئی کیفِ حمد میں جب بلبل کی نوائیں ہوتی ہیں! پھولوں پہ نسیمِ جنت کی قربان ادائیں ہوتی ہیں طیبہ کے شگفتہ باغوں کی دلکش وہ فضائیں ہوتی ہیں خوشبو سے معطّر دم بھر میں عالم کی ہوائیں ہوتی ہیں پر کیف ہوائیں طیبہ کی عنوانِ ترنّم کیوں نہ بنیں خاموش فضائیں وقتِ سحر فطرت کا تکلّم کیوں نہ بنیں ضَو بخش ضیائیں تاروں کا زرپاش تبسّم کیوں نہ بنیں مینارِ حرم کے جلووں سے تارے مہ و انجم کیوں نہ بنیں روضہ پہ تجلّی بار آکر، سورج کی ضیائیں ہوتی ہیں ہستی کی رہِ مشکل میں مجھے خطرہ ہے نہ کوئی اب غم ہے یا سرورِ عالم شام و سحر جب میرے لبوں پر ہر دم ہے مِن جانبِ حق اے صلِّ علیٰ الطاف کی بارش پیہم ہے عنوانِ مناجات بخشش سرکار کا اسمِ اعظم ہے نامِ شہِ دیں کی برکت سے مقبول دعائیں ہوتی ہیں کیوں سامنے سب کے ۔۔۔
مزید
تضمین برنعتِ برادرِ معظّم حضرت مولانا مفتی سید ریاض الحسن نیّر حامدی رضوی جیلانی جود ھپوری کونین سے سوا ہے حقیقت رسولﷺ کی ارض و سما رسولﷺ کے، جنت رسولﷺ کی ہے عرش فرشِ پا، یہ عظمت رسولﷺ کی قوسَین ماو راز ہے رفعتِ رسولﷺ کی اللہ جانے کیا ہے حقیقت رسولﷺ کی صلِّ علیٰ حبیبِ خداﷺ کا یہ مرتبہ معراج میں بلائے گئے تاحدِ دنیٰ ارفع مقامِ قرب تھا اتنا حضورﷺ کا حَد ہے کہ تھک کے طائرِ سدرہ بھی رَہ گیا قاصر مگر ہوئی نہ عزیمت رسولﷺ کی آیاتِ بیّنات ہیں ان کی صفاتِ پاک شرحِ صفاتِ ذاتِ خدا ہے حیاتِ پاک قرآں بکف حضور کے ہیں تذکراتِ پاک ہے ہاشمی و مطلبی ان کی ذاتِ پاک مشہور کُن فکاں ہے شرافت رسولﷺ کی کیا ان کے اَوج تک ہو رسا ذہنِ مشتِ پاک روح الامیں کے ہوش و خرد بھی جہاں ہیں چاک نورِ مبین ہیں، ذاتِ مبیں ہے وہ تابناک محسوس سے مبرّہ ہے معقول سے ہے پاک اور اک سے درا ہے حقیقت رسولﷺ کی ہے لاج یہ غلاموں کی قربانِ۔۔۔
مزید
غزل در نعت جس کے باعث کیا جہاں روشن اور خورشیدِ آسماں روشن مشرق و مغرب و جنوب و شمال دینِ احمدﷺ سے ہر مکاں روشن خوبی و حُسنِ مصطفائیﷺ سے حُسن و خوبی کا گلستاں روشن ہے فروغِ جمالِ احمدﷺ سے قصرِ ہستی کا تاب داں روشن شبِ اسرا میں اُن کے قدموں سے ہو گیا گُلشنِ جِناں روشن ہے وہ شرعِ منوّرِ نبویﷺ جس سے ہے بزمِ اِنس و جاں روشن نعت و اَوصافِ مصطفیٰﷺ میں رہے یا الٰہی! مِری زباں روشن ۔۔۔
مزید
غزل در نعت آب وصفِ صاحبِ کوثرﷺ سے شیریں کام ہے ماہیِ کوثر زبانِ مدح خواں کا نام ہے نعت و اَوصافِ جنابِ مصطفیٰﷺ جس میں نہ ہو وہ لب و دندان وہ کام و زباں نا کام ہے عَینِ عرفانِ خدا عَینِ جنابِ مصطفیٰﷺ آہوئے بے عیب اُس عَینِ صفا کا نام ہے رحمتِ عالَم کی اُمّت میں ہمیں پیدا کیا کیا مقامِ شکرِ خلّاقِ ذَوِی الاِکرام ہے یا الٰہی! میں بھی پہنچوں منزلِ مقصود کو کار سازِ بے کساں، اللہ! تیرا نام ہے جائے نومیدی نہیں درگاہِ ربّ العالمین وسعتِ رحمت یہاں مصروفِ خاص و عام ہے میں نہیں شاعر، مدیحِ صاحبِ لَوْلَاک ہوں ہم صفیرو! مجھ کو اپنے کام ہی کام ہے مغتنم ہے بس کہ دورِ مدح خوانی مدح خواں یہ زباں محشر تلک پھر عاطل و نا کام ہے کاؔفیِ بیمار کو وصفِ جنابِ مصطفیٰﷺ قوّتِ دل راحتِ جاں موجبِ آرام ہے ۔۔۔
مزید