کلامِ لعل شہباز قلندر آں شاہ ِدو عالم عربی محمدﷺ است مقصود بود آدم عربی محمد ﷺاست دونوں جہان کے بادشاہ حضور عربیﷺہیں آدم کی پیدائش کا مقصد حضور عربیﷺہیں صد شکر آں خدائے کہ پشت و پناہ خلق شاہنشاہے مکرم عربی محمد ﷺاست خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مخلوق کی پشت و پناہ عزت والے شاہنشاہ حضور عربیﷺہیں مارا ز جرم حال پریشاں وے چہ غم چوں پیشوائے عالم عربی محمدﷺ است میں اپنے جرموں اور گناہوں پر فکرمند کیوں ہوں جبکہ زمانے کے پیشواحضور عربیﷺ ہیں مارا چہ غم بود کہ چنیں سایہ بر سر است غم خوار حال زارم عربی محمدﷺ است میں کیوں غم کروں جبکہ میرے سر پر آپﷺ کا سایہ ہے میرے حالات پرغمخوار خود حضور عربیﷺہیں بختم مدد نمود کہ از آتش شدم مطلوب و جان جانم ، عربی محمد است میری مدد کریں کہ میں عشق کی آگ میں ختم ہو چکا ہوں میری دل وجان کے مطلوب حضور عربیﷺہیں ختم رسل چراغ رہ دین و ن۔۔۔
مزید
زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کوالٰہی طاقتِ پرواز دے پر ہائے بلبل کو بہاریں آئیں جوبن پر گھرا ہے ابر رحمت کالب مشتاق بھیگیں دے اجازت ساقیا مل کو ملے لب سے وہ مشکیں مُہر والی دم میں دم آئےٹپک سن کر ’’قُمِ‘‘ عیسیٰ کہوں مستی میں قلقل کو مچل جاؤں سوالِ مدّعا پر تھام کر دامنبہکنے کا بہانہ پاؤں قصدِ بے تأمل کو دُعا کر بختِ خفتہ جاگ ہنگامِ اجابت ہے ہٹایا صبحِ رخ سے شانے نے شب ہائے کاکُل کو زبانِ فلسفی سے امن خرق والتیام اسراپناہِ دورِ رحمت ہائے یک ساعت تسلسل کو دو شنبہ مصطفیٰ کا جمعۂ آدم سے بہتر ہےسکھانا کیا لحاظِ حیثیت خوئے تأمل کو وفورِ شانِ رحمت کے سبب جرأت ہے اے پیارےنہ رکھ بہرِ خُدا شرمندہ عرضِ بے تأمل کو پریشانی میں نام ان کا دلِ صد چاک سے نکلااجابت شانہ کرنے آئی گیسوئے توسّل کو رؔضا نُہ سبزۂ گردوں ہیں کوتل جس کے موکب کےکوئی کیا لکھ سکے اس کی سوا۔۔۔
مزید
یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کوپھر دکھا دے وہ رخ اے مہر ِفروزاں ہم کو دیر سے آپ میں آنا نہیں ملتا ہے ہمیں کیا ہی خود رفتہ کیا جلوۂ جاناں ہم کو جس تبسّم نے گلستاں پہ گرائی بجلیپھر دکھا دے وہ ادائے گُلِ خنداں ہم کو کاش آویزۂ قندیلِ مدینہ ہو وہ دل جس کی سوزش نے کیا رشکِ چراغاں ہم کو عرش جس خوبیِ رفتار کا پامال ہوادو قدم چل کے دکھا سروِ خراماں ہم کو شمعِ طیبہ سے میں پروانہ رہوں کب تک دورہاں جَلا دے شرِرِ آتشِ پنہاں ہم کو خوف ہے سمع خراشیِّ سگِ طیبہ کاورنہ کیا یاد نہیں نالۂ و افغاں ہم کو خاک ہو جائیں درِ پاک پہ حسرت مٹ جائےیا الٰہی! نہ پھرا بے سر و ساماں ہم کو خارِ صحرائے مدینہ نہ نکل جائے کہیںوحشتِ دل نہ پھرا کوہ و بیاباں ہم کو تنگ آئے ہیں دو عالَم تِری بے تابی سےچین لینے دے تپِ سینۂ سوزاں ہم کو پاؤں غربال ہوئے راہِ مدینہ نہ ملی اے جنوں اب تو ملے رخصتِ زنداں ہم کو میرے ہر ۔۔۔
مزید
حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھوکعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو رکنِ شامی سے مٹی وحشتِ شامِ غربتاب مدینے کو چلو صبحِ دل آرا دیکھو آبِ زم زم تو پیا خوب بجھائیں پیاسیں آؤ جودِ شہِ کوثر کا بھی دریا دیکھو زیرِ میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹےابرِ رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو دھوم دیکھی درِ کعبہ پہ بے تابوں کیاُن کے مشتاقوں میں حسرت کا تڑپنا دیکھو مثلِ پروانہ پھرا کرتے تھے جس شمع کے گرد اپنی اُس شمع کو پروانہ یہاں کا دیکھو خوب آنکھوں سے لگایا ہے غلافِ کعبہ قصرِ محبوب کے پردے کا بھی جلوہ دیکھو واں مطیعوں کا جگر خوف سے پانی پایایاں سیہ کاروں کا دامن پہ مچلنا دیکھو اوّلیں خانۂ حق کی تو ضیائیں دیکھیں آخریں بیتِ نبی کا بھی تجلّا دیکھو زینتِ کعبہ میں تھا لاکھ عروسوں کا بناؤجلوہ فرما یہاں کونین کا دولھا دیکھو ایمنِ طور کا تھا رکنِ یمانی میں فروغ شعلۂ طور یہاں انجمن آرا دیکھو مہرِ مادر کا مزہ۔۔۔
مزید
پُل سے اتارو راہ گزر کو خبر نہ ہوجبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو کانٹا مِرے جگر سے غمِ روزگار کایوں کھینچ لیجیے کہ جگر کو خبر نہ ہو فریاد اُمّتی جو کرے حالِ زار میںممکن نہیں کہ خیرِ بشر کو خبر نہ ہو کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک روییوں جائیے کہ گردِ سفر کو خبر نہ ہو فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں اے مرتضیٰ عتیق و عمر کو خبر نہ ہو ایسا گما دے اُن کی وِلا میں خدا ہمیںڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو آ دل! حرم کو روکنے والوں سے چھپ کے آجیوں اٹھ چلیں کہ پہلو و بَر کو خبر نہ ہو طیرِ حرم ہیں یہ کہیں رشتہ بپا نہ ہوںیوں دیکھیے کہ تارِ نظر کو خبر نہ ہو اے خار طیبہ دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائےیوں دل میں آ کہ دیدۂ تر کو خبر نہ ہو اے شوقِ دل یہ سجدہ گر اُن کو روا نہیںاچھا وہ سجدہ کیجے کہ سر کو خبر نہ ہو ان کے سوا رؔضا کوئی حامی نہیں جہاںگزرا کرے پسر پہ پدر کو خبر نہ ہو حدائ۔۔۔
مزید
شاہدِ گُل ہے مست ناز حجلۂ نو بہار میںناز و ادا کے پھول ہیں پھولے گلے کے ہار میں آئیں گھٹائیں جھوم کر عشق کے کوہ سار میںبارشِ غم ہے اشک بار گریۂ بے قرار میں عشق نے چھوڑی پھلجھڑی دل کی لگی بھڑک اٹھیآتشِ گُل کے پھول سے آگ لگی بہار میں آنکھوں سے لگ گئی جھڑی بحر میں موج آ گئیسَیلِ سِرِشک اُبل پڑا نالۂ قلبِ زار میں شوق کی چیرہ دستیاں دل کی اُڑائیں دھجّیاںوحشتِ عشق کا سماں دامنِ تار تار میں بجلی سی اک تڑپ گئی خِرمَنِ ہوش اُڑ گیابرق شرارَہ بار تھی جلوۂ نورِ یار میں تابشِ رُخ سے چار چاند لگ گئے مہر و ماہ کوحُسنِ ازل ہے جلوہ ریز آئینۂ عِذار میں کعبۂ ابرو دیکھ کر سجدے جبیں میں مضطربدل کی تڑپ کو چین کیا تاب کہاں قرار میں شاہدِ گُل ہے مصطفیٰ طیبہ چمن ہے جاں فزاگُلشنِ قُدس ہے کِھلا صحنِ حریمِ یار میں سُوسَن و یاسَمَن، سَمَن، سُنبل و لالہ نَستَرَنسارا ہرا بھرا چمن پھولا اسی بہار میں باغِ جناں۔۔۔
مزید
محمد مصطفیٰ نورِ خدا نامِ خدا تم ہوشَہِ خَیْرُالْوَریٰ شانِ خدا صَلِّ عَلٰی تم ہو شکیبِ دل قرارِ جاں محمد مصطفی تم ہوطبیبِ دردِ دل تم ہو مِرے دل کی دوا تم ہو غریبوں درد مندوں کی دوا تم ہو دعا تم ہوفقیروں بے نواؤں کی صدا تم ہو نِدا تم ہو حبیبِ کبریا تم ہو اِمَامُ الْاَنْبِیَآء تم ہومحمد مصطفیٰ تم ہو محمد مجتبیٰ تم ہو ہمارے ملجا و ماوا ہمارا آسرا تم ہوٹھکانہ بے ٹھکانوں کا شَہِ ہر دوسرا تم ہو غریبوں کی مدد بے بس کا بس رُوْحِیْ فِدَا تم ہوسہارا بے سہاروں کا ہمارا آسرا تم ہو نہ کوئی ماہ وَش تم سا نہ کوئی مہ جبیں تم ساحسینوں میں ہو تم ایسے کہ محبوبِ خدا تم ہو میں صدقے انبیا کے یوں تو محبوب ہیں، لیکنجو سب پیاروں سے پیارا ہے وہ محبوبِ خدا تم ہو حسینوں میں تمھیں تم ہو نبیوں میں تمھیں تم ہوکہ محبوبِ خدا تم ہو نَبِیُّ الْاَنْبِیَآء تم ہو تمھارے حُسنِ رنگیں کی جھلک ہے سب حسینوں میںبہاروں ۔۔۔
مزید
گناہ گاروں کا روزِ محشر شفیع خَیْرُالْاَنَام ہوگادُلھن شفاعت بنے گی دُلھا نبی عَلَیْہِ السَّلَام ہوگا کبھی تو چمکے گا نجمِ قسمت ہلال ماہِ تمام ہوگاکبھی تو ذرّے پہ مہر ہوگی وہ مہر ادھر خوش خَرام ہوگا پڑا ہوں میں ان کی رہ گزر میں پڑے ہی رہنے سے کام ہوگادل و جگر فرشِ رہ بنیں گے یہ دیدہ مشقِ خرام ہوگا وہی ہے شافع وہی مشفّع اسی شفاعت سے کام ہوگاہماری بگڑی بنے گی اس دن وہی مَدارُالْمَھَامْ ہوگا اُنھیں کا مُنھ سب تکیں گے اس دن جو وہ کریں گے وہ کام ہوگادہائی سب ان کی دیتے ہوں گے اُنھیں کا ہر لب پہ نام ہوگا ’’اَنَا لَھَا‘‘ کہہ کے عاصیوں کو وہ لیں گے آغوشِ مرحمت میںعزیز، اکلوتا جیسے ماں کو، انھیں ہر اک یوں غلام ہوگا اُدھر وہ گرتوں کو تھام لیں گے اُدھر(وہ) پیاسوں کو جام دیں گےصِراط و میزان و حوضِ کوثر یہیں وہ عالی مقام ہوگا کہیں وہ جلتے بجھاتے ہوں گے کہیں وہ روتے ہنسا۔۔۔
مزید
کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہقرض لیتی ہے گنہ پرہیزگاری واہ واہ خامۂ قدرت کا حُسنِ دست کاری واہ واہکیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ اشک شب بھر انتظارِ عَفوِ امّت میں بہیںمیں فدا چاند اور یوں اختر شماری واہ واہ اُنگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کرندّیاں پنجابِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ نور کی خیرات لینے دوڑتے ہیں مہر و ماہاٹھتی ہے کس شان سے گردِ سواری واہ واہ نیم جلوے کی نہ تاب آئے قمر ساں تو سہیمہر اور ان تلووں کی آئینہ داری واہ واہ نفس یہ کیا ظلم ہے جب دیکھو تازہ جرم ہےناتواں کے سر پر اتنا بوجھ بھاری واہ واہ مجرموں کو ڈھونڈھتی پھرتی ہے رحمت کی نگاہ طالعِ بر گشتہ تیری ساز گاری واہ واہ عرض بیگی ہے شفاعت عفو کی سرکار میں چھنٹ رہی ہے مجرموں کی فرد ساری واہ واہ کیا مدینے سے صبا آئی کہ پھولوں میں ہے آج کچھ نئی بو بھینی بھینی پیاری پیاری واہ واہ خود رہے پردے ۔۔۔
مزید
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺسب سے بالا و والا ہمارا نبی ﷺ اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی ﷺدونوں عالم کا دولھا ہمارا نبی ﷺ بزمِ آخر کا شمع فروزاں ہوانورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ جس کو شایاں ہے عرشِ خُدا پر جلوسہے وہ سلطانِ والا ہمارا نبی ﷺ بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی ﷺ جس کے تلووں کا دھووَن ہے آبِ حیاتہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاسوئے حق جب سدھارا ہمارا نبی ﷺ خَلق سے اولیا، اولیا سے رُسُلاور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ حُسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم وہ ملیحِ دل آرا ہمارا نبی ﷺ ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہونمکیں حُسن والا ہمارا نبی ﷺ جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیلہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی ﷺ جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہیاِن کا، اُن کا، تمھارا، ہمارا نبی ﷺ قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہیچاند بدلی کا نکلا ہمارا نب۔۔۔
مزید
دل کو اُن سے خدا جدا نہ کرےبے کسی لوٹ لے خدا نہ کرے اس میں روضے کا سجدہ ہو کہ طواف ہوش میں جو نہ ہو وہ کیا نہ کرے یہ وہی ہیں کہ بخش دیتے ہیںکون ان جرموں پر سزا نہ کرے سب طبیبوں نے دے دیا ہے جواب آہ عیسیٰ اگر دوا نہ کرے دل کہاں لے چلا حرم سے مجھےارے تیرا برا خدا نہ کرے عذرِ اُمّید عَفْو گر نہ سنیںرُو سیاہ اور کیا بہانہ کرے دل میں روشن ہے شمعِ عشقِ حضورکاش جوشِ ہوس ہوا نہ کرے حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گےمنکر آج ان سے التجا نہ کرے ضعف مانا مگر یہ ظالم دلان کے رستے میں تو تھکا نہ کرے جب تِری خو ہے سب کا جی رکھنا وہی اچھا جو دل برا نہ کرے دل سے اک ذوقِ مَے کا طالب ہوں کون کہتا ہے اتقا نہ کرے لے رؔضا سب چلے مدینے کومیں نہ جاؤں ارے خدا نہ کرے حدائقِ بخشش۔۔۔
مزید
قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کیمشکل آسان الٰہی مِری تنہائی کی لاج رکھ لی طَمَعِ عفو کے سودائی کیاے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضربس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال دھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی پانسو (۵۰۰) سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گامآس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورجواہ کیا بات شہا! تیری توانائی کی تنگ ٹھہری ہے رؔضا جس کے لیے وسعتِ عرش بس جگہ دل میں ہے اس جلوۂ ہر جائی کی حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزید