جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

(سیّدہ )ام الحکم ضمریہ( رضی اللہ عنہا)

ام الحکم ضمریہ،جنہیں حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی پیداوار سے تیس وسق غلہ عطافرمایا تھا۔یہ جعفر کا قول ہے۔ یحییٰ نے کتابتہً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر شیبہ سے ،انہوں نے زید بن حباب سے، انہوں نے عباش بن عقبہ سے،انہوں نے فضل بن ابن الحسن بن عمرو بن امیہ ضمری سے،انہوں نے ابن ام الحکم سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی کہ رسولِ اکرم کے پاس کچھ غلام آئے اور ہم دونوں بہنیں خاتونِ جنت کے پاس گئیں اور پھر حضورِ اکرم کے پاس گئیں اور اپنی حاجت بیان کی اور درخواست کی کہ انہیں کام کاج کے لئے غلام عطافرمائیں،آپ نے فرمایا،کہ شہدائے بدر کے یتیم بچے یا ان کی بیوہ خواتین کا حق تم پر فائق ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور ان پر بہ نسب ضمریہ ترجمہ لکھا ہے،اسی طرح ابنِ ابی عاصم نے انہیں ام الحکم دختر زبیر سے مختلف صحابیہ قرار دیا ہے،اور علیحدہ ترجمہ لکھاہے،۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام الحکم غفاریہ( رضی اللہ عنہا)

ام الحکم غفاریہ ،حسن بن سفیان نے ان کا ذکر کیا ہے،ابو موسیٰ نے اجازۃً حسن سے ،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوعمرو بن حمدان سے،انہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے عبداللہ بن محمد خطابی سے ،انہوں نے یحییٰ بن متوکل سے،انہوں نے ماطرہ سے،انہوں نے ام جعفر دختر نعمان سے،انہوں نے ام الحکم غفاریہ سے روایت کی کہ ان سے پوچھاگیا،کہ آپ نے حضورِ اکرم کو قیامت کا تذکرہ کرتے سُنا،انہوں نے جواب دیا،ہاں انہوں نے حضوراکرم کو فرماتے سُنا،کہ جب عربوں کی تعداد کم ہوجائے گی،تو قیامت بپاہوجائے گی،یہ حدیث ام شریک سے مشہور ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام حکیم( رضی اللہ عنہا)

ام حکیم دختر زبیر بن عبدالمطلب،ایک روایت میں ام الحکم ہے،ان کا نام صفیہ تھا،اور ضباعہ کی ہمشیرہ تھیں،ان سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم نے ایک جانور کے کندھے کا گوشت کھایا اور کلی کئے بغیر نماز ادا کی۔ اور ان سے ابن مندہ اور ابونعیم نے باسنادہما عباش بن عقبہ سے،انہوں نے حضرمی سے،انہوں نے فضل بن حسن سے،انہوں نے اب ام حکم سے،انہوں نے اپنی والدہ ام حکم سےوہ حدیث روایت کی جس میں حضورِاکرم سےایک خادم کی طلب کا ذکر ہے،جسے ہم ام حکم کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں۔ اور حماد بن سلمہ نے عمار سے،انہوں نے ام حکیم سے وہ حدیث روایت کی کہ حضوراکرم نے کندھے کا گوشت کھایا اور بغیر کلی کئے نمازادا فرمائی۔ یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ہدبہ بن خالد سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے عمار بن ابی عمار سے انہوں نے ام حکیم دختر زبیر بن عبدالمطلب سے روایت کی کہ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام حکیم( رضی اللہ عنہا)

ام حکیم دخترِ حارث بن ہشام قرشیہ مخزومیہ ،ان کی والدہ کانام فاطمہ تھا،جو ولید کی دختر اور خلد کی ہمشیرہ تھیں،وہ غزوۂ احد میں بحالتِ کفر شریک تھیں،اور فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا،وہ اپنے عمزاد عکرمہ بن ابوجہل کی بیوی تھیں،جب انہوں نے اسلام قبول کیا تو عکرمہ بھاگ کر یمن چلا گیاتھا،ام حکیم نے حاضر ہو کر گزارش کی ،یارسول اللہ !اگر آپ اجازت دیں تو میں عکرمہ کو واپس لے آؤں،آپ نے اجازت دے دی،اور بیوی شوہر کو ڈھونڈھ لائی،اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔ بعد میں جب عکرمہ شہید ہو گئے تو خالد بن سعید (جب اسلامی لشکر نے مرج الصفرکے مقام پر دمشق کے قریب کیمپ کیا)ان سے نکاح کی خواہش کی،ام حکیم نے کہا ،اگر تم کفار کے لشکر کی شکست کا انتظار کر سکو ،خالد نے کہا میری چھٹی حس مجھےبتا رہی ہے،کہ میں اس معرکے میں مارا جاؤں گا، چنانچہ مرج الصفر کے پل کے پاس ان کی رسم عروسی ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام حکیم( رضی اللہ عنہا)

ام حکیم دختر وداع خزاعیہ،بقول ابونعیم وابوعمر انہوں نے ہجرت کی ،ابن مندہ لکھتے ہیں کہ وداع سےصفیہ دختر جریر نے روایت کی ،کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہ آپس میں ہدایا کا تبادلہ کیا کرو،کہ اس سے سینے کی خباثتیں زائل ہوجاتی ہیں،نیز فرمایا،کہ افطارمیں جلدی کرو،اورسحری میں تاخیر،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام حمید( رضی اللہ عنہا)

ام حمید انصاریہ جو ابوحمید ساعدی کی زوجہ تھیں،یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ، انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے زید بن حباب سے،انہوں نے عبدالحمید بن مندر بن ابوحمید ساعدی سے،انہوں نے اپنےوالد سے ،انہوں نے اپنی دادی ام حمید سے روایت کی،کہ میں نے رسولِ کریم صلیہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی،یا رسول اللہ !ہم آپ کے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہین،لیکن ہمارے شوہر ہمیں روکتے ہیں،حضورِ اکرم نے فرمایا،خواتین کا گھروں کے اندر نماز ادا کرنا،اس سے بہتر ہے کہ وہ برآمدوں میں نماز ادا کریں،اور اسی طرح برآمدوں میں پڑھی ہوئی نماز صحن کی نماز سے جماعت کے ساتھ نماز سے بہتر ہے۔ اسے ابنِ وہب نے داؤد بن قیس سے،انہوں نے عبداللہ بن سوید انصاری سے،انہوں نے اپنی بھتیجی ام حمید سے،جو ابوحمید کی زوجہ تھیں،انہوں نے حضوراکرم سے اسی طرح روایت کی، تینوں نے انکا ذکر ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام حرام( رضی اللہ عنہا)

ام حرام دخترملحان بن خالد بن زید بن حرام بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار انصاریہ خزرجیہ،ان کی والدہ کا نام ملیکہ دختر مالک بن عدی بن زید مناہ بن عدی بن عمرو بن نجار تھا،اور ام حرام انس بن مالک کی خالہ تھیں،اور عبادہ بن صامت کی زوجہ،اورا ن کا نام رمیصاء تھا،اور ایک روایت میں غمیصاء مذکور ہے،لیکن ان کا صحیح نام معلوم نہیں ہوسکا،حضور ِاکرم ان کا احترام فرماتے اور ان سے ملاقات کو جاتے اور وہاں قیلولہ فرماتے،آپ نے انہیں بتایا کہ انہیں شہادت نصیب ہوگی۔ ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالصمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے،انہوں نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے ،انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے اپنی خالہ حرام سے روایت کی کہ حضورِاکرم ان کے گھر تشریف لائے،قیلولہ فرمایا،جب جاگے تو مسکرارہے تھے،میں نے وجہ پوچھی،ت۔۔۔

مزید

(سیّدہ )اخت حارث( رضی اللہ عنہا)

اخت ِحارث بن سراقہ،ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ جب مقتولین بدر کے نام مدینے میں پہنچے،تو ان کی رشتہ دار خواتین نے آہ و زاری شروع کردی،لیکن ام حارث بن سراقہ اور ان کی ہمشیرہ جو بنوعدی بن نجار سے تھیں،فیصلہ کیا،کہ وہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی تک انتظار کریں گی،اگر ان کے مقتولین بہشتی ہیں،تو وہ صبر کریں گی،لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہم بھی روئیں گی۔ جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو دونوں بہنیں حاضر خدمت ہوئیں،تو آپ نے بتایا، کہ مقتولین جنت میں ہیں،اور انہیں فردوس میں اعلیٰ مقام عطاہواہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام ِ ابی ہشام( رضی اللہ عنہا)

ام ہشام دختر حارثہ بن نعمان انصاریہ،ایک روایت میں ام ہاشم ہے،ان کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ ابوالفضل بن ابوالحسن طبری نے باسنادہ ابویعلی احمد بن علی سے،انہوں نے زبیر سے ،انہوں نے جریر سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن ابوبکر سے،انہوں نے یحییٰ بن عبداللہ سے،انہوں نے ام ہشام دختر حارثہ سے روایت کی،کہ انہوں نے سورۂ ق والقرآن المجید، حضورِاکرم کی زبانِ مبارک سے سُن سُن کر یاد کرلی تھی کیونکہ آپ ہر جمعے کے خطبے میں اس سورہ کی تلاوت فرماتے تھے۔ ابوداؤد سجستانی نے یحییٰ بن ایوب اور ابن ابی الرجال سے،انہوں نے یحییٰ بن سعید سے،انہوں نے عمرہ سے،انہوں نے ہشام دختر حارثہ سے روایت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ام ہاشم( رضی اللہ عنہا)

ام ہاشم یاام ہشام دختر حارثہ بن نعمان انصاریہ،بیعتِ رضوان میں شریک تھیں،ان سے عبدالرحمٰن بن سعد خبیب بن عبدالرحمٰن اورعمرہ نے روایت کی۔ ابوالفرج بن ابوالرجاءاور عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسناد ہما،مسلم بن حجاج سے،انہوں نے عمروالناقد سے،انہوں نے یعقوب بن ابراہیم بن سعد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے عبداللہ بن ابوبکر بن حزم سے،انہوں نے یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ سے،انہوں نے ام ہشام دختر حارثہ بن نعمان سے روایت کی،کہ ہم اور رسول کریم دو سال میں ایک دفعہ یا سال میں ایک بار یاہرسال کچھ عرصے گزرنے کے بعد روشنی کیا کرتے، میں نے سورۂ ق کو رسولِ کریم کی زبان سے سُن کر یادکرلیا،کیونکہ آپ ہر جمعے کے خطبے میں اس کی قرأ ت فرماتے،تینوں نے اس کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید