سید محمد عثمان بن ابی بکر محمد میر غنی بن عبداللہ ابراہیم بن حسن حسنی مکی المعروف بہ میر غنی: مفسر،محدث اور صوفی تھے،طائف کے قریہ سلامت میں ۱۲۰۸ھ میں پیدا ہوئے،مصر اور سوڈان میں اقامت اختیار کی۔۲۲؍شوال ۱۲۶۸ھ میں مکہ معظمہ میں وفات پائی۔۲۲سے زیادہ کتب تصنیف کیں جن میں اپنے دادا عبداللہ میر غنی کی کتاب مشکوٰۃ الانوار کی شرح بنام مصباح الاسرار،تاج التفاسیر لکلام الملک الکبیر دو جلدوں میں،شرح الفیہ ابن مالک،شرح الالفیہ سیوطی اور شرح البیقونیہ فی مصطلح الحدیث مشہور ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمود بن محمد بن حسین الجزائری: ابن العنابی کے نام سے معروف تھے،فقیہ،مقری،مفتی اور مجود القرآن تھے۔محمد علی خدیو مصر کے زمانے میں اسکندر یہ کے قاضی تھے۔۱۲۶۷ھ میں وفات پائی۔التوفیق والشدید فی شرح الفرید فے التجوید اور السعی المحمود فی ترتیب العساکرو الجنود آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمود بن محمد بن حسین الجزائری: ابن العنابی کے نام سے معروف تھے،فقیہ،مقری،مفتی اور مجود القرآن تھے۔محمد علی خدیو مصر کے زمانے میں اسکندر یہ کے قاضی تھے۔۱۲۶۷ھ میں وفات پائی۔التوفیق والشدید فی شرح الفرید فے التجوید اور السعی المحمود فی ترتیب العساکرو الجنود آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید محمد نسیب بن حسین بن یحییٰ بن حسن بن عبد الکریم[1]بن محمد بن کمال الدین حسینی دمشقی: ادیب،شاعر،عروضی اور فقیہ تھے۔۱۲۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔دیوان شعر کے علاوہ شرح الکافی اور تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع،آپ کی تصانیف ہیں،آپ نے ۱۲۶۵ھ میں دمشق میں وفات پائی۔آپ کے بیٹے سید محمود بن سید محمد نسیب بن حمزہ دمشقی،ادیب،شاعر،ناظم،اصولی،متکلم، مفسر،محدث اور فقیہ تھے،شام کے مفتی رہے۔۱۲۳۶ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۳۰۵ھ میں وفات پائی۔۲۵سے زائد تصانیف آپ کی یادگار ہیں جن میں الاحادیث المتواترہ،در الاسرار فی تفسیر القرآن بحروف مہمل،غریب الفتاویٰ،القواعد الفقہیہ، مصباح الدراریہ فی اصطلاح الدرایہ فی اصطلاح الہدایہ اور منظومہ جامع صغیر للشیبانی فی الفقہ مشہور ہیں۔ 1۔ عبد الکریم کے بھائی سید ابراہیم بن محمد ابن حمزہ دمشقی۔۔۔
مزید
سید محمد نسیب بن حسین بن یحییٰ بن حسن بن عبد الکریم[1]بن محمد بن کمال الدین حسینی دمشقی: ادیب،شاعر،عروضی اور فقیہ تھے۔۱۲۰۱ھ میں پیدا ہوئے۔دیوان شعر کے علاوہ شرح الکافی اور تحفۃ الاسماع بمولد حسن الاخلاق والطباع،آپ کی تصانیف ہیں،آپ نے ۱۲۶۵ھ میں دمشق میں وفات پائی۔آپ کے بیٹے سید محمود بن سید محمد نسیب بن حمزہ دمشقی،ادیب،شاعر،ناظم،اصولی،متکلم، مفسر،محدث اور فقیہ تھے،شام کے مفتی رہے۔۱۲۳۶ھ میں پیدا ہوئے اور ۱۳۰۵ھ میں وفات پائی۔۲۵سے زائد تصانیف آپ کی یادگار ہیں جن میں الاحادیث المتواترہ،در الاسرار فی تفسیر القرآن بحروف مہمل،غریب الفتاویٰ،القواعد الفقہیہ، مصباح الدراریہ فی اصطلاح الدرایہ فی اصطلاح الہدایہ اور منظومہ جامع صغیر للشیبانی فی الفقہ مشہور ہیں۔ 1۔ عبد الکریم کے بھائی سید ابراہیم بن محمد ابن حمزہ دمشقی۔۔۔
مزید
یوسف بن اسحٰق بن ابراہیم بن جعبری: ابو المحاسن کنیت اور صدر القراء لقب تھا اپنے زمانہ کے امام،زاہد،مجتہد،محدچ،فقیہ،حافظ،مفسر،ثقہ،متقن،قراءت اور روایات میں فرد زمانہ تھے،علوم ابی العباس احمد سروجی سے اخذ کیے اور مدت تک تحدیث و تدریس اور افتاء کا کام دیا لیکن اعتزال کی تہمت آپ کو دی گئی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یوسف بن عبد الجلیل بن مصطفیٰ حضری جلیلی: کردی الاصل تھے۔ موصل میں پیدا ہوئے۔مصر میں سکونت اختیار کی۔فقیہ،مدرس اور واعظ تھے۔مدرسہ قرہ مصطفیٰ پاشا میں درس دیا۔جامع یونس اور جامع طغرائیر میں واعظ رہے۔الانتصار للاولیاء والاخیار اور کشف الاسرار وذخائر الابرار آپ کی تصانیف ہیں۔۱۲۴۱ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
یوسف بن عبد الجلیل بن مصطفیٰ حضری جلیلی: کردی الاصل تھے۔ موصل میں پیدا ہوئے۔مصر میں سکونت اختیار کی۔فقیہ،مدرس اور واعظ تھے۔مدرسہ قرہ مصطفیٰ پاشا میں درس دیا۔جامع یونس اور جامع طغرائیر میں واعظ رہے۔الانتصار للاولیاء والاخیار اور کشف الاسرار وذخائر الابرار آپ کی تصانیف ہیں۔۱۲۴۱ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو محمد معین الدین بن جر جس موصلی: ذوالنون لقب تھا،فقیہ اور مقری تھے۔۱۲۳۵ھ کے قریب وفات پائی۔کشف الضرر فی فروع فقہ حنفی اور جوزہ فی تجوید القرآن اور اس کی شرح سراج الاذہان وغیرہ تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابو محمد معین الدین بن جر جس موصلی: ذوالنون لقب تھا،فقیہ اور مقری تھے۔۱۲۳۵ھ کے قریب وفات پائی۔کشف الضرر فی فروع فقہ حنفی اور جوزہ فی تجوید القرآن اور اس کی شرح سراج الاذہان وغیرہ تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید