عبداللہ بن فخر الدین احمد المعروف بہ ابن فصیح بن علی بن احمد عرقی کوفی: جلال الدین لقب تھا۔۷۰۰ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے باپ کی طرح جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھےاور حدیث کے بڑےطالب تھے چنانچہ بغداد میں ایک جماعت سے حدیث کو سُنا اور دمشق میں ھافظ زہبی جرزی سے سماعت کیا یہاں تک کہ کمال و فضیلت کو پہنچے۔وفات آپ کی ۷۴۷ھ میں ہوئی۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
عبید اللہ صدر الشریہ الاصغر بن مسعود بن تاج الشریہ محمود بن صدر الشریعہ الاکبر احمد بن جمال الدین عبید اللہ المحبوبی صاحبِ شرح وقایہ: اپنے زمانہ کے امام متفق علیہ اور علامہ مختلف الیہ حافظ قوانین شریعت ملخص مشکلات اصل و فرع،شیخ فروع واصول،عالم معقول و منقول،فقیہ،اصولی،خلافی،جلدی، محدث، مفسر،نحوی،لغوی، ادیب،نظار،متکلم،منطقی،عظیم القدر،جلیل المحل،مغذی علم و ادب تھے۔نسب آپ کا عبادہ بن صامت صحابی کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے اور صدر الشریعہ کے لقب سے پکارے جاتے تھے۔علم اپنے دادا امام تاج الشریعہ محمود بن صدر الشریعہ احمد تلمیذ جمال الدین محبوبی والد خود شاگرد شیخ الامام مفتی امام زادہ تلمیذ عماد ادلین بن شمس الائمہ زرنجری سے حاسل کیا۔آپ اپنے دادا کی تقید نفائس اور جمع کرنے فوائد میں بڑے مہتمم تھے اس لیے آپ نے ان کی کتاب وقایہ کی نہایت عمدہ شرح تصنیف کی جواب مقبول انام اور مشہور بین الخواص والعوام ہے۔۔۔۔
مزید
برہان الدین [1] بن علی بن احمد بن علی بن سبط بن عبدالحق واسطی: امام عالم، فقیہ محدث،عارف غوامض مذہب،قاضی ولایت مسر تھے۔روایت اپنے جد امجد ار ابن البخاری سے کی،درس دیا اور مناظرے کیے۔ہدایہ کی شرح تصنیف کی اور بہیقی کی سنن کبیر کا مختصر کیا ار ماہ ذی الحجہ ۷۴۴ھ میں وفات پائی۔’’گوہر شاہوار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ برہان الدین ابراہیم بن علی المعروف ابن عبد الحق’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
عثمان بن علی بن محجن زیلعی: ابو محمد کنیت،فخر الدین لقب تھا۔معرفت فقہ، نحو،فرائض،میں بڑے مشہور تھے۔۷۰۵ھ کو قاہرہ میں آئے،تدریس و افتاء اور تنقید و تحقیق فقہ کی کر کے علم فقہ کو پھیلایا اور ایک جم غفیر کو فائدہ پہنچایا۔کنز الدقائق کی ایک نہایت معتتبر شرح تبیین الحقائق نام تصنیف،کی جو مقبول انام ہوئی۔صاحب کشف نے بیان کیا ہے کہ آپ نے جامع کبیر کی بھی شرح تصنیف کی ہے۔وفات آپ کی ماہِ رمضان ۷۴۳ھ میں ہوئی اور قرافہ میں دفن کیے گئے۔زیلعی طرف زیلع کے منسوب ہے جو ایک شہر ساحل بحر حبشہ پر واقع ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یوسف بن عمر بن یوسف صوفی: شیخ کبیر،عالم نحریر،جامع علم حقیقت و شریعت تھے۔آپ سے فضل اللہ صاحبِ فتاویٰ صوفیہ نے اخذ کیا۔آپ کی تصنیفات سے جامع المضمرات شرح مختصر قدوری معروف و مشہور ہے جو جامع تفاریع کثیرہ اور حاویٔ مسائل غفیرہ ہے۔۷۴۲ھ میں وفات پائی۔’’رفیع الشان‘‘ تاریخ وفات ہے ۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
یحییٰ بن محمد بن عبد الرحمٰن بن محمد بن عبد الرحمٰن المعروف [1]بہ ابن القویر: جمال الدین لقب تھا،عالم فاضل،فقیہ،محدث،مفسر،ادیب تھے۔حدیث کو سُنا اور لوگوں سے بیان کیا۔تدریس و افتاء میں تمام عمر مصروف رہے اور دمشق میں ۷۴۲ھ کو وفات پائی۔غرتِ دارین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
داؤد بن سلیمان بغدادی نقشبندی خالدی: عالم،ادیب اور رفقیہ تھے، ۱۲۳۱ھ میں بغداد میں پیدا ہوئے،مکہ معظمہ،شام اور موصل وغیرہ کا سفر کیا،آخر رمضان ۱۲۹۹ھ میں وفات پائی،المنحتہ الوہبیہ فی الرد علی الوہابیہ تیمیہ وابن القیم، تشطیر البردہ اور دوحۃ التوحید فی علم الکلام آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
اسمٰعیل بن خلیل فرضی نحوی: تاج الدین لقب تھا۔بڑے فقیہ،فرضی، اصولی صالح پرہیز گار،نیکو کار،عابد،زاہد تھے۔فقہ فخر الدین عثمان بن مصطفیٰ مار دینی اور نجم الدین ملطی و شمس الدین محمود بن احمد سے حاسل کی اور ایک کتاب مقدمہ فقہ و فرائض میں تصنیف کی اور قاہرہ میں ۷۳۷ھ یا ۷۳۹ھ میں وفا ت پائی۔’’مہتر انام‘‘تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شیخ محمد معاویہ بن محمود بن محمد بن مصطفیٰ بن حسن بن بابا محمد تونسی: ٹیونس کے رئیس العلماء عالم فاضل اور متکلم تھے،رسالہ ابن ملوکہ کی شرح بنام نزہۃ الفکر فی اسرار فواتح السور تحریرکی۔۱۲۹۴ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن حسن المعروف بہ ابن زرکشی: لقب شہاب الدین تھا،مدرسہ حسامیہ میں مدت تک مدرس رہے اور ہدایہ کی شرح سغناقی کا انتخاب کیا اور ماہ رجب[1]۷۳۸ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ۷۳۷’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید