لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی اُن ﷺ کو جلوے دکھائے جاتے ہیں وہ سرِ طور خود گئے، لیکن عرش پر یہﷺ بُلائے جاتے ہیں رب نے سب کچھ عطا کیا اُنﷺ کو پانے والے اُنھیں سے پاتے ہیں حق شناسی ہے فطرت مومن کی جس کا کھاتے ہیں اُسی کا گاتے ہیں علمِ غیبِ رسولﷺ کے منکر اک حقیقت کو بھول جاتے ہیں غیب مانا کہ راز ہے، لیکن راز اپنوں سے کب چھپائے جاتے ہیں ۔۔۔
مزید
ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو میں فقیری میں بھی ہوں کتنا تو نگر دیکھو بے سبب پال رہے ہیں میرے آقا مجھکو دیکھنے والو ذرا میرا مقّدر دیکھو وہ بے مثال بھیک شِہ بے مثال دے جو عمر بھر نہ فرصتِ عرضِ سوال دے اس پر زوال آ نہیں سکتا خدا گواہ رحمت جسے تمہاری نوید وصال دے اے مہر لا زوال رحیم وکرم خصال ذرہ ہوں مجھ کو تابش ِ بدر کمال دے اے بے مثال تیرا کرم بھی ہے بے مثال حیران آئینہ ہو کچھ ایسا جمال دے جب مانگنا ہے تجھ سے تو مانگوں گا اس طرح دونوں جہاں ہی مری جھولی میں ڈال دے اب اس نظر سے کیا نہ توقع رکھے کوئی بے جان پتھروں میں بھی جو جان ڈال دے ایسا کریم ان کے سوا اور کون ہے دل سے ضرورتوں کے جو کانٹے نکال دے تصویربن سکوں تر سے اقوال ِ پاک کی سیرت نواز مجھ کو بھی وہ خدوخال دے رحمت ہے جس کی عام ب۔۔۔
مزید
ہرایک ذرے میں رقصاں ہے وہ ضیائے قدیم کہیں ہیں اوّل و آخر کہیں روف ٌ رّحیم ہے جیسے پھول کی آغوش میں مہک پنہاں اسی طرح سے ہر اک شے میں ہیں رسولِ کریم۔۔۔
مزید
مدینے میں دل کا نشاں چھوڑ آئے فضاؤں میں آہ و فغاں چھوڑ آئے جدھر سے بھی گزرے جہاں سے بھی گزرے محبت کی اک داستاں چھوڑ آئے ۔۔۔
مزید
روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے ہر گھڑی تم مجھے یاد آتے رہو عالمِ شوق میں دل مچلتا رہے وقت آجائے ارؔشد کا جب آخری رنگ لائے مِری نسبتِ قادری گوشۂ دامنِ پاک ہو ہاتھ میں سامنے تم رہو دم نکلتا رہے۔۔۔
مزید
چراغِ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے وہ دل کو روشن بنا کے اٹھے وہ اپنی قسمت سنوار آئے کچھ ایسی پی ہے شرابِ الفت وہیں کھڑے ہیں خبر نہیں ہے نہ در ہُوا بند مَے کدے کا نہ ہوش میں بادہ خوار آئے۔۔۔
مزید
قطعہ علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہےجبیں سے، رنگ سے، پژ مردگی سے، چشم گریاں سےکرم کی، رحم کی، امداد کی ہے آس ارؔشد کوخدا سے، مصطفی ٰ سے، غوث سے، احمد رضا خاں سے ۔۔۔
مزید
شادابیِ امّت آبگینوں میں شہیدوں کا لہو بھرتے ہیں صبح سے آج فلک والوں میں بے تابی ہے ہو نہ ہو اس عرقِ روحِ عمل سے مقصود شجرِ اُمّتِ مرحوم کی شادابی ہے ۔۔۔
مزید
ایک تاریخی شعر مدینے کا مسافر ہند سے پہنچا مدینے میںقدم رکھنے کی نوبت بھی نہ آئی تھی سفینے میں[1] [1] صدر الشریعہ حضرت علامہ امجد علی علیہ الرحمہ سفرِحج کی نیّت سے اپنے دولت خانے سے نکل چکے تھے۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق یہ مقدّس قافلہ بمبئی (ممبئی) پہنچاتا کہ وہاں سے سمندری جہاز کے ذریعےحرمین شریفین تک رسائی ممکن ہو ۔ اس مقدّس سفر پر جانے والے عشاقانِ مدینہ کو الوداع کہنے کے لیے حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ بھی ممبئی میں موجود تھے۔ ساری تیاری مکمل تھی کہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی حالت بگڑنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی روح پرواز کر گئی۔ قائد اہل سنت (علامہ ارشدالقادی) علیہ الرحمہ نے اسی تاریخی موقع پر فی البدیہہ یہ شعر کہا تھا۔ مرتّب (ڈاکٹر غلام زرقانی) ۔۔۔
مزید
اِن موتیوں کی تابشیں دنیا کو ہیں محیطسی پی میں گرچہ اِن کو نہاں دیکھتا ہوں میں[1] [1] ناگپور میں حضور حافظِ ملّت علامہ عبد العزیز علیہ الرحمہ کے ہاتھوں حافظ عبد الرؤف بلیاوی سابق شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارکپور کی جماعت کو دستارِ فضیلت سے نوازا گیا تھا۔ ایسے پُر بہار موقع پر علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے ایک شان دار نظم پڑھی تھی، جس کا صرف یہی شعر میسر آسکا ہے۔ اس شعر میں دراصل ایہام ہے۔ اسے خود علامہ نے بیان فرمایا کہ ناگپوراُن دنوں سینٹرل پرونس میں آتا تھا۔ علامہ نے انگریزی کے دونوں لفظوں کا ابتدائی حرف لے لیا جس سے وہ سی پی ہو گیا، مگر سامع ’’موتی‘‘ کی مناسبت سے سی پی سے سمندری کیڑا گمان کرے گا، جس میں موتی ہوتا ہے۔( ڈاکٹر غلام زرقانی، بروایتِ علامہ محمد قم۔۔۔
مزید
قطعہ بحضور حیدر کرّار امیر المو منین سیدنا علی المرتضی مصطفی ﷺ نے عطا جب علم کردیا ‘ جھپٹے کفار پر یوں علی ہر طرف بابِ خیبر اکھاڑا پلٹ دیں صفیں‘ دشمنوں میں پڑی کھلبلی ہر طرف خوف سے خشک تھے دشمنوں کے گلے ‘ توڑے یوں آپ نے دائرے کفر کے آپ کے نام سے ان کے حلقوں میں ہے آج بھی لرزش و تھرتھری ہر طرف (اکتوبر ۱۹۹۵ء)۔۔۔
مزید
تاریخ وصال حضرت خلیل العلماء علم و عمل کی دنیا حافظ اجڑ گئی ہے فرماگئے جو رحلت مفتی خلیل صاحب تاریخ وصل ان کی ہاتف نے یوں بتائی ہاں لکھ مکینِ جنت مفتی خلیل صاحب (۱۹۸۵ء) ۔۔۔
مزید