جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


متفرق   (102)





ان کے در کی بھیک اچھی

بوالہوس سُن سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری کیا چیز ہے ان کی گدائی کے حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   انکی چوکھٹ چوم کر خود کہہ رہی ہے سروری ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری خود ہے بھکارن بندگانِ شاہ کی ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   سروری پاکر بھی کہتے ہیں گدایانِ حضور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   تاج خود را کاسہ کردہ گوید ایں جا تاجور ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   تاج کو کاسہ بناکر تاجور کہتے ہیں یوں ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں   مفتی اعظم یکے از مردمانِ مصطفیٰ اس رضائے مصطفیٰ سے دشمنی اچھی نہیں   حجتہ الاسلام اے حامدؔ رضا بابائے من تم کو بن دیکھے ہماری زندگی اچھی نہیں   خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہو یہ زندگی ۔۔۔

مزید

بتقریب سالگرہ

بے بی سلمیٰ بنت عظیم جی صالح جی ساکن کلکتہ ٓٓٓٓ------------------------ نسیمِ صبح وہ اُٹھلاتی کیوں ادھر آئی یہ کیسی کیف و مسرت کی اک لہر آئی ہر ایک لب پہ تبسم یہ کیسا رقصاں ہے عظیم جی کے یہاں کیوں ہجوم یاراں ہے سنا ہے سالگرہ ہے دلاری بے بی کی مچی ہے دھوم عزیزوں میں پیاری بے بی کی بفرطِ شرم نرالا ہی اس کا عالم ہے پسینہ رخ پہ جو بہتاہے رشکِ شبنم ہے کچھ اس ادا سے ہوئی وہ انجمن آرا کہ مہ و شانِ جہاں میں ہو جیسے وہ یکتا وہ بولتی ہے تو بلبل کوئی چہکتی ہے خرام کرتی ہے تو برق سی چمکتی ہے وہ کتنی بھولی ہے اور نیک ہے بے بی غرض کے اپنے محاسن میں ایک ہے بے بی دعا آخر میں ہے بارگاہِ رحماں میں الٰہی روز ترقی کر اس کے ایماں میں ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

تہنیت بتقریب شادی

عبد الکریم صاحب برائے حاجی سلیمان ابراہیم ٓٓ------------------------- مژدہ دیتی دلِ مضطر کو صبا آئی ہے چل سلیماں کے یہاں انجمن آرائی ہے چل دکھائیں وہ کسی کا تجھے دولھا بننا اٹھ کے کیا خوب یہ سامانِ شکیبائی ہے غمِ ہستی کو بھلادے یہ ہے بزمِ مستی جھوم کر تو بھی کہہ فضا ساری ہی صہبائی ہے دل بھی آخریہ پکار اٹھاکہ اے بادِ صبا آفریں کیا تری باتو ں کی پذیرائی ہے ہم بھی اس ماہ جبیں کو دیکھیں تو سہی مہ جبینوں کی نظر جس کی تماشائی ہے یا خدا تازہ رہیں یہ پھول سہرے کے سدا نہ کبھی جائے جو یہ فصل بہار آئی ہے ان دو پھولوں سے کھلیں پھول کچھ ایسے یارب بلبلِ دینِ نبی جن کا تمنائی ہے جن کی خوشبو سے معطر ہو دماغِ عالم کہ مجھے قوم سے الحاد کی بو آئی ہے ہمصفیروں میں یہ چرچے ہیں ترے اخترؔ بلبل باغِ رضا خوب نوا پائی ہے ٭…٭…٭۔۔۔

مزید

یہ بھی کمال دیکھو اردو کے یہ مخالف

یہ بھی کمال دیکھو اردو کے یہ مخالف جب کوئی گیت گائیں اردو میں گنگنائیں۔۔۔

مزید

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے

چمن کی ڈالی ڈالی پر ہمارا نام لکھا ہے ہمیں باہر نکل جائیں اب اپنے آشیانے سے کہیں بھی اور کسی بھی ملک میں ہم جاکے رولیں گے مگر یہ سوچ لے ظالم کہے گا کیا زمانے سے ہمارے باغ بانِ رحم دل کا فیصلہ یہ ہے عَنادِل کچھ نہ رکھیں کام اپنے آشیانے سے ۔۔۔

مزید

دعا

خدایا مُرادوں سے دامن کو بھر دے جنونِ محبّت دے ذوقِ نظر دے بدل دے نوشتے، وہی دور کر دے علی کی سی ہیبت، شکوہِ عُمَر دے پڑے جو بھی مشکل وہ آسان کر دے مسلماں کو پھر سے مسلمان کر دے ۔۔۔

مزید

سہرا بتقریب شادی خانہ آبادی

کیسا باغ و بہار ہے سہرا کس قدر خوشگوار ہے سہرا نورِ جانِ بہار ہے سہرا غیرتِ لالہ زار ہے سہرا کس کے رخ پر نثار ہے سہرا کس کیلئے تار تار ہے سہرا کیا گہر ہے بجائے گل اس میں کس قدر آب دار ہے سہرا رحمتِ دوجہاں کے جلوے ہیں گلشنِ نو بہار ہے سہرا رضویوں کی بہار ہے سہرا سنیوں کا قرار ہے سہرا نجدیوں کو کہاں ہے تابِ نظر آتشِ شعلہ بار ہے سہرا سینۂ یار کے لئے ٹھنڈک دلِ اعدا میں خار ہے سہرا چشمِ بد دور کیوں نہ ہو تجھ سے تیرے رخ کا حصار ہے سہرا گلشنِ فیضِ مفتیٔ اعظم رشکِ صد لالہ زار ہے سہرا از طفیلِ شفیع بہرِ سعید زندگی کی بہار ہے سہرا پھول سہرے کے کہہ رہے ہیں سنو! ماں کے دل کی پکار ہے سہرا ہیں رفیق و حسن بھی نعرہ زن واہ کیا خوشگوار ہے سہرا رخِ رضیہ پہ تازگی ہے نئی تازگی کا نکھار ہے سہرا فاطمہ صابرہ کے صدقے میں باقی و پائیدار ہے سہرا شاہدہ پر بھی کیف طاری ہے کس خوشی کا خ۔۔۔

مزید

مومنو! ہو کے وداع اب مہِ رمضان چلا

مومنو! ہو کے وداع اب مہِ رمضان چلا رہ کے اِک ماہ مسلمانوں کا مہمان چلا جس پہ سب کرتے تھے قربان دل و جان چلا اب یہی کہتے ہیں رو رو کے مسلمان چلا رونقِ دین چلا، رونقِ ایمان چلا   بعد اِک سال کے پھر لوٹ کے تُو آئے گا غمِ فرقت تِرا کیوں کر نہیں تڑپائے گا کھائیں گے غم تِرا، ہم کو تِرا غم کھائے گا اپنا جلوہ ہمیں جب تک نہیں دکھلائے گا کر کے اب دردِ جُدائی میں پریشان چلا   ماہ بھر عید مسلمان کیا کرتے تھے جان بھی مال بھی قربان کیا کرتے تھے کیا کیا افطار کا سامان کیا کرتے تھے ہر طرح خاطرِ مہمان کیا کرتے تھے چھوڑ کر سب کو تُو افسوس پُر ارمان چلا   مسجدوں میں کیا کرتے تھے عبادت ہر دَم شوق سے کرتے تھے قرآں کی تلاوت ہر دَم اور برستی تھی سدا چرخ سے رحمت ہر دَم روزہ داروں پہ تھی مولیٰ کی عنایت ہر دَم یہی کہتا ہوا ہر حافظِ قرآن چلا   صائموں کو تِرے جانے کا ن۔۔۔

مزید

محبّت جس کو ہے آلِ عبا سے

حدیثِ سی و پنجم از مشکوٰۃ ،مناقبِ اہلِ بیت علیھم السلام   عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ  قَالَ لِعَلِیٍّ وَ  فَاطِمَۃَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ: ’’اَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَھُمْ وَ سَلْمٌ لِمَنْ سَالَمَھُمْ۔‘‘ (رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ)   زید ارقم﷜ سے یہ بھی ہے منقول یعنی کہتے تھے یہ جنابِ رسولﷺ مرتضیٰ﷜ شاہِ لَا فَتٰی کے لیے اور بہرِ بتول و بہرِ حسن اور بہرِ حسین ہے یہ سخن جو لڑے اِن  سے، میں لڑوں اُس سے حرب اِن کے لیے کروں اُس سے اورجو صلح اِن کے ساتھ کرے صلح اور آشتی کی بات کرے میں بھی کرتا ہوں صلح اُس کے ساتھ اُس سے کرتا ہوں آشتی کی بات کاؔفیِ خاک پائے آلِ عبا! نظم کیجے ثنائے آلِ عبا﷢   نظم   محبّت جس کو ہے آلِ عبا﷢ سے اُسے ا۔۔۔

مزید

لکھا ہے کوئی تو دُرود اس طرح کا

آغازِ فوائد و فضائلِ درود شریف لکھا ہے کوئی تو دُرود اس طرح کا کہ ہے اصلِ صلوات کا وہ نتیجہ ہوا ہے دُرود اس طرح کوئی مروی کہ تقریب  ہے واں شمار و عدد کے کسی کو ہے کیفیتِ خاص حاصل بَہ وقتِ معیّن ہوا کوئی داخل کوئی لازمِ حال میں پُر اثر ہے کہ تاثیر اُس کی کسی حال پر ہے غرض ایک یہ کیا بڑا فائدہ ہے کہ حکمِ الٰہی کا لانا بجا ہے کیا حکم اللہ نے مومنوں کو کہ تم سب سلام و صلاۃ اُن پہ بھیجو فرشتے بھی مامور اس امر کے ہیں کہ حضرت نبی پر وہ صلوات بھیجیں روایت میں یہ اور مذکور آیا درود ایک جو کوئی بندہ پڑھے گا جنابِ الٰہی سے دس بار اُس پر نزولِ دُرود ہو عنایات گستر مدارج بھی دس اس بشر کے بڑھیں گے اور اُس کے لیے نیکیاں دس لکھیں گے مٹا دیں گے دس جرم و عصیاں کا نقشا درود ایک کا اتنا درجہ ملے گا کیا یہ بھی ارشاد خیرالورا نے حبیبِ خدا خاتمِ انبیا نے کہ جو میرے اوپر درود ایک بھیجے تو ستر درود اُس کو۔۔۔

مزید

سلامٌ علیک اے حبیبِ الٰہی

صلو علیہ واٰلہ سلامٌ  علیک اے حبیبِ الٰہی سلامٌ علیک اے رسالت نہ پاہی سلامٌ  علیک اے مہِ برجِ رحمت سلامٌ علیک اے درِ دُرجِ رحمت سلامٌ علیک اے سنراوارِ تحسیں مناقب تمہارا ہے طٰہٰ و یاسیں سلامٌ علیک اے شہِ دین و دنیا اگر تم نہ ہوتے، کوئی بھی نہ ہوتا سلامٌ علیک اے خدا کے پیارے قیامت میں ہم عاصیوں کے سہارے سلامٌ علیک اے خبردارِ اُمّت یہاں اور وہاں آپ غم خوارِ اُمّت درود آپ پر اور سلام ِ خُدا ہو قیامت تلک بے حد و انتہا ہو سنا واہ کیسا یہ جاں بخش مژدہ کہ مژدہ نہیں کوئی اُس سے زیادہ کہ جو اُمتی سرورِ انبیا کا درود اور تسلیم  ہے عرض کرتا تو اُس  محفلِ خاصِ نور و ضیا میں حضورِ جنابِ رسولِ خدا میں بیاں ہونا ہے اُس کے نام و نشاں کا کیا جاتا ہے ذکر صلوات  خواں کا سنو اور بھی، اے محبو! بشارت کہ تھی جاوداں آپ کی خاص عادت کہ  جو کوئی کرتا سلام اُن کو آ کے جوابِ سلام اُس کو ۔۔۔

مزید

سراپا وہ صَلِّ عَلٰی آپ کا تھا

صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ سراپا وہ صَلِّ عَلٰی آپ کا تھا کہ ہر عضو حسنِ تجلی نما تھا حبیبِ خدا کا جمالِ مکرم سنراوارِ تحسین و حمد و ثنا تھا جبینِ مصفّا میں حُسنِ مصفّا ہلال اور ماہِ تمام ایک جا ہیں بہارِ لطافت میں بے مثل و ثانی گُلِ بے خزاں عارضِ مصطفیٰ تھا مدوّر جو کہتی ہیں چہرے عالَم وہ تدویر سے بھی ورآء الورا تھا وہ صَلِّ عَلٰی گندمی رنگ اُن کا کہ غازہ رخِ عالمِ نور کا تھا چمکتا تھا کیا نورِ حُسنِ صباحت فروغ ملاحت دمکتا ہوا تھا مزیّن بَہ پیرایۂ اعتدالی خوش اندام اندامِ خیرُ الورا تھا وہ چشمِ مبارک کی روشن سیاہی کہ سر چشمۂ نور جس کا گدا تھا وہ دندان و لب غیرتِ وردِ ہر جاں وہ حُسنِ تبسم کا عالَم نیا تھا وہ بحر تبسم میں موجِ تبسم کہ دریوزہ گر جس کا آبِ تقا تھا وہ حُسنِ ادا کس زباں سے ادا ہو تبسم میں اُن کے جو حُسنِ ادا تھا کروں اُس شمائل کا کیا وصف، کاؔفی! سراپا سبھی خوبیوں سے بھرا تھ۔۔۔

مزید