راہ پُر خار ہے کیا ہونا ہےپاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے خشک ہے خون کہ دشمن ظالم سخت خوں خوار ہے کیا ہونا ہے ہم کو بدِ کر وہی کرنا جس سےدوست بیزار ہے کیا ہونا ہے تن کی اب کون خبر لے ہے ہےدل کا آزار ہے کیا ہونا ہے میٹھے شربت دے مسیحا جب بھیضد ہے انکار ہے کیا ہونا ہے دل کہ تیمار ہمارا کرتا آپ بیمار ہے کیا ہونا ہے پَر کٹے تنگ قفس اور بلبل نو گرفتار ہے کیا ہونا ہے چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ وہ خبر دار ہے کیا ہونا ہے ارے او مجرم بے پروا دیکھسر پہ تلوار ہے کیا ہونا ہے تیرے بیمار کو میرے عیسیٰ غش لگاتار ہے کیا ہونا ہے نفسِ پُر زور کا وہ زور اور دل زیر ہے زار ہے کیا ہونا ہے کام زنداں کے کیے اور ہمیں شوقِ گلزار ہے کیا ہونا ہے ہائے رے نیند مسافر تیری کوچ تیار ہے کیا ہونا ہے دور جانا ہے رہا دن تھوڑاراہ دشوار ہے کیا ہونا ہے گھر بھی جانا ہے مسافر کہ نہیں مت پہ کیا مار ہے کیا ہونا ہے ج۔۔۔
مزید
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلا کے ہیں تیری گھٹری تاکی ہے اور تونے نیند نکالی ہے یہ جو تجھ کو بلاتا ہے یہ ٹھگ ہے مار ہی رکھے گاہائے مسافر دم میں نہ آنا مت کیسی متوالی ہے سونا پاس ہے سونا بن ہے سونا زہر ہے اٹھ پیارے تو کہتا ہے نیند ہے میٹھی تیری مت ہی نرالی ہے آنکھیں ملنا جھنجھلا پڑنا لاکھوں جمائی انگڑائی نام پر اٹھنے کے لڑتا ہے اٹھنا بھی کچھ گالی ہے جگنو چمکے پتّا کھڑکے مجھ تنہا کا دل دھڑ کے ڈر سمجھائے کوئی پون ہے یا اگیا بیتالی ہے بادل گرجے بجلی تڑپے دَھک سے کلیجا ہو جائے بن میں گھٹا کی بھیانک صورت کیسی کالی کالی ہے پاؤں اٹھا اور ٹھوکر کھائی کچھ سنبھلا پھر اوندھے منھمینھ نے پھسلن کردی ہے اور دُھر تک کھائی نالی ہے ساتھی ساتھی کہہ کے پکاروں ساتھی ہو تو جواب آئے پھر جھنجھلا کر سر دے پٹکوں چل رے مولیٰ وا۔۔۔
مزید
سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیادل تھا ساجد نجدیا پھر تجھ کو کیا بیٹھتے اٹھتے مدد کے واسطے یارسول اللہ کہا پھر تجھ کو کیا یا غرض سے چھُٹ کے محض ذکر کونام پاک اُن کا جپا پھر تجھ کو کیا بے خودی میں سجدۂ دریا طواف جو کیا اچھا کیا پھر تجھ کو کیا ان کو تملیک ملیک الملک سے مالکِ عالم کہا پھر تجھ کو کیا ان کے نام پاک پر دل جان و مال نجدیا سب تج دیا پھر تجھ کو کیا یٰعبادی کہہ کے ہم کو شاہ نے اپنا بندہ کرلیا پھر تجھ کو کیا دیو کے بندوں سے کب ہے یہ خطابتو نہ اُں کا ہے نہ تھا پھر تجھ کو کیا لَایَعُوْ دُوْن آگے ہوگا بھی نہیں تو الگ ہے دائما پھر تجھ کو کیا دشتِ گردو پیش طیبہ کا ادب مکہ ساتھا یا سوا پھر تجھ کو کیا دیو تجھ سے خوش ہے پھر ہم کیا کریں ہم سے راضی ہےخُدا پھر تجھ کو کیا دیو کے بندوں سے ہم کو کیا غرض ہم ہیں عبد مصطفیٰ پھر تجھ کو کیا تیری دوزخ سے تو کچھ چھینا نہیں خلد میں پہنچا رضؔا ۔۔۔
مزید
انبیا کو بھی اجل آنی ہےمگر ایسی کہ فقط آنی ہے پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات مثل سابق و ہی جسمانی ہے روح تو سب کی ہے زندہ ان کا جسم پر نور بھی روحانی ہے اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف اُن کے اجسام کی کب ثانی ہے پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی روح ہے پاک ہے نورانی ہے اس کی ازواج کو جائز ہے نکاح اس کا ترکہ بٹے جو فانی ہے یہ ہیں حَیّ ابدی ان کو رضؔاصدق وعدہ کی قضا مانی ہے حدائقِ بخشش ۔۔۔
مزید
مثنوی رد ّامثالیہ گریۂ کن بلبلا از رنج وغم چاک کن اےگل گریباں ازام سنبلا از سینہ برکش آہِ سرد اے قمراز فرطِ غم شوروی زرد ہاں صنوبر خیز و فریادی بکن طوطیا جز نالہ ترک ہر سخن چہرہ سُرک ازا اشک خونی ہر گلیست خوں شواے غنچہ زمانِ خندہ نیست پارہ شواے سینۂ مہ ہمچو من داغ شو اے لالۂ خونیں کفن خرمن عیشت بسوز اےبرق تیزاے زمیں بر فرق خود خاکے بریز آفتا با آتش غم بر فروز شب رسید اے شمع روشن خوش بسوز ہمچو ابراے بحر در گریہ بجوش آسماناجامۂ ماتم بپوش خشک شو اے قلزم از فرطِ بکا جوش زن اے چشمۂ چشم ذکا کن ظہور اے مہدی عالی جناب برزمین آعیسی گردوں قباب آہ آہ از ضعفِ اسلام آہ آہآہ آہ از نفس خود کام آہ آہ مرد ماںشہوات رادیں ساختند صد ہزارں رخہنا اند اختند ہر کہ نفسش رفت را ہےاز ہوا ترک دیں گفت و نمودش اقتدا بہر کار ے ہر کرا گفتہ تعالسر قدم کردہ نمودش امتثال ہر کر اگفت ایں چنیں کن اے فلان گفت لبیک وپذ۔۔۔
مزید
چمکتی سی غزل بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیاچشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا آہ قسمت مجھے دنیا کے غموں نے روکاہائے تقدیر کہ طیبہ مجھے جانے نہ دیا پاؤں تھک جاتے اگر پاؤں بناتا سر کوسر کے بل جاتا مگر ضعف نے جانے نہ دیا اتنا کمزور کیا ضعف قویٰ نے مجھ کوپاؤں تو پاؤں مجھے سر بھی اٹھانے نہ دیا سر تو سر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہےموت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا حال دل کھول کے دل آہ ادا کر نہ سکااتنا موقع ہی مجھے میری قضا نے نہ دیا ہائے اس دل کی لگی کو میں بجھاؤں کیونکرفرط غم نے مجھے آنسو بھی گرانے نہ دیا ہاتھ پکڑے ہوئے لے جاتے جو طیبہ مجھ کوساتھ اتنا بھی تو میرے رفقا نے نہ دیا سجدہ کرتا جو مجھے اس کی اجازت ہوتیکیا کروں اذن مجھے اس کا خدا نے نہ دیا حسرت سجدہ یونہی کچھ تو نکلتی لیکنسر بھی سرکار نے قدموں پہ جھکانے نہ دیا کوچۂ دل کو بسا جاتی مہک سے تیریکام اتنا بھی مجھے باد ص۔۔۔
مزید
الوداع ماہِ رمضاں جا رہا ہے صائمو یہ ماہِ پیارا آہ آہکیوں نہ ہو قربان اس پر دل ہمارا آہ آہ جاتا ہے محبوبِ محبوب خدا ماہ صیامجا رہا ہے اب وہی رب کا دُلارا آہ آہ اجتماع مومنین وقت تراویح اب کہاں؟کس قدر پر کیف ہوتا تھا نظارہ آہ آہ الوداع!اچھا خدا حافظ بتاتا جا مگرکچھ مداوائے غمِ فرقت خدا را آہ آہ کس قدر تھا جوش زن مولیٰ کا دریائے کرمبہہ رہا تھا رات دن رحمت کا دھارا آہ آہ گوہر حسنات سے بھر لیتا دامانِ حیاتحیف یونسؔ وقت غفلت میں گذارا آہ آہ مولانا محمدیونس مالیگ مرحوم۔۔۔
مزید
شب قدر بہت ہی مُقرَّب ، شب قدر ہےبڑی عالی منصب، شب قدر ہے معلم ہیں ،،،قرآن کی،،، آیتیںہدایت کا مکتب،،شب قدر ہے طلب ہی، یہاں ہے ادائے طلب ملے گا ،، جو مطلب شب قدر ہے خلوص عمل لے کے آیا ہے جووہی رب سےاقرب ، شب قدر ہے نہیں اِسکارستہ بھی، منزل سےکمچلو ڈھونڈھ لیں، کب شب قدر ہے شبِ"بِست و ہفتم"کو ہے فوقیتکہ یہ رات اغلب ،شب قدر ہے جھکا ہی رہے، بس سر بندگیرہیں سب مؤدّب، شب قدر ہے بدوں پرعنایت کی ہےخاص راتکہ نیکوں کی ہر شب،شب قدر ہے اگر ہم سے ، اللہ راضی ہواہمارے لیے تب شب قدر ہے جو نادم ہوے، انکی بخشش ہوئیہ نسخہ مُجرَّب شب قدر ہے فریدی، جبیں اپنی سجدے میں رکھیہی سب سے انسب، شب قدر ہے از محمد سلمان رضا فریدی مصباحی۔۔۔
مزید
اسلام کےخورشیدِ مُبیں ، حافظِ قرآںہیں فخرِ فلک، فخرِزمیں حافظِ قرآں سینےمیں ہےقرآن کی دولت کا خزانہہیں رب کی امانت کےامیں حافظ قرآں انکـے لیـے دارین میں ہے تاجِ کرامتہیں قصرِ فضیلت کے مکیں حافظ قرآں قرآں کا جمال ایسا ہے کردار کے اندرہیں سارےحسینوں سے حسیں حافظ قرآں محشر میں عطاہوگا،انھیں اذنِ شفاعتامت کے مددگار و معیں ، حافظ قرآں آج انکی بڑائ ، کوئ سمجھے کہ نہ سمجھےکل ہونگے یہی، تخت نشیں حافظ قرآں یکتائے زمن ، انکے کمالوں کا چمن ہےرکھتےہیں گُلِ صدق ویقیں حافظ قرآں تب جاکے کہیں"لقمۂ تر" انکو ملا ہےکھا کھا کےبنے"نانِ جویں" حافظ قرآں قرآن کا یہ حفظ ،، کرامت سے نہیں کمخم آپ کے در پر ہے جبیں ، حافظ قرآں ہرحال میں جینے کا ہنر آتا ہے انکومایوس کبھی ہوتے نہیں ، حافظ قرآں اسلام کی خدمت میں، اٹل انکے ارادےرکھتےہیں عجب "عزمِ متیں"حافظِ قرآں بیمارکو ملتی ہےشفا، انکی دعا سےہیں باعثِ تسکینِ ح۔۔۔
مزید
ارشادِ کُنتُ کَنز کی توضیح ،لاجوابحسنِ ازل کی آپ ہیں تشریح ،لاجواب اُن کے جمالِ ذات سے ربِ قدیر کیتحمید ، بے مثال ھے، تسبیح ، لاجواب چہرہ ھے والضُحیٰ تو ھے وَ اللَیل زلفِ شاہعشاق کی نظر میں ھے تلمیح ،لاجواب نسبت سےاُنکی ہوگئی کیا ہی بلندتراُمت نے پائی خیر سے ترجیح، لاجواب سیرت کےگل کھلائے ہیں کانٹوں کوچھانٹ کرکی آپ نے نفوس کی تنقیح، لاجواب ملتاھے اطمنان غمِ روزگار سےجو نعت میں قلب کی تفریح ، لاجواب سیفی تمام خلق میں افضل ہیں سب سے وہآیات میں ھے فضل کی تصریح ، لاجواب سیدشاکر حسین سیفی۔۔۔
مزید
مختلف اشعار اے کریم ازما جفا تو وفا اے رحیم ازما خطا از تو عطا کارِ ما بدکاری و شرمندگی کارِ تو ستّاری و بخشندگی الہٰی بہ عصیاں شدم در و حل بہ جرمم گرفتی بہ عفوت بہ ہل شدم قیدی بہ جرم و بے حیائی رہائی یا رسول اللہﷺ رہائی رہا کردی غزالے راز دامے عطا کن زیں بلا مارا رہائی۔۔۔
مزید
وا حسرتا اہل سنت بہر قوالی و عرس دیوبندی بہر تصنیفات و درس خرچ سنّی بر قبور و خانقاہ خرچ نجدی بر علوم و درسگاہ۔۔۔
مزید