خدا ہے تمہارا ولی غوثِ اعظمہوئے تم خدا کے ولی غوثِ اعظم حبیب خدا کے ہو نورِ نظر تم تمام اولیاء کے ولی غوثِ اعظم مِلی تم کو قدرت، کرامت کی کنجی ولایت کی شاہنشہی غوثِ اعظم ہوئے نگہتوں سے معطّر دو عالم گُلِ بوستانِ نبی غوثِ اعظم تناول سے جس مُرغ کو بخشی عزّت عطا کی اُسے زندگی غوثِ اعظم لیا دوش پر اولیاء نے بہ عزّت تمہارا قدم سیّدی غوثِ اعظم گناہوں کی وسعت، محیط دو عالم ہر اک شے پہ ہے آگہی غوثِ اعظم تمہیں جس نے ’’یا غوث‘‘ کہہ کر پُکارا مُراد اسکی پوری ہوئی غوثِ اعظم تمہارے جو خدّام ہیں چاہتے ہیں وسیلہ تمہارا سبھی غوثِ اعظم با خلاصِ دل تم کہو تو اَغثِنِیْ نہ فرمائیں گے رد کبھی غوثِ اعظم سروں پر غلاموں کے سایہ فِگن ہے تمہارا کرم ہر گھڑی غوثِ اعظم میسّر ہو مجھ کو تمہارے کرم سے در پاک کی حاضری غوثِ اعظم مِرے چشم و لب ہوں تمہارا ہو روضہ یہ ہے آرزوئے۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہ ام المؤمنین محبوبۂ محبوب رب العالمین عائشہ صدیقہ اس مبارک ماں پہ صدقہ کیوں نہ ہو سب اہل دین جو ہو ام المؤمنین بنت امیر المؤمنین جن کا پہلو ہو نبی کی آخری آرامگاہ جن کے حجرے میں قیامت تک نبی ہوں جا گزیں آستاں ان کا فرشتوں کی زیارت گاہ ہے کیونکہ اس میں جلوہ فرما ہیں امام المرسلینﷺ آپ کے دولت کدہ میں دولتِ دارین ہے اس زمیں پر پھر نہ کیوں قرباں ہو عرش بریں کیا مبارک نام ہے کیسا پیارا ہے لقب عائشہ محبوبۂ محبوب رب العالمیں آپ صدیقہ پدر صدیق اور شوہر نبیﷺ میکہ و سسرال اعلیٰ آپ خود ہیں بہتریں کیوں نہ ہو رتبہ تمہارا اہل ایماں میں بڑا سب تو ہیں مومن مگر ہیں آپ ام المؤمنین دی گواہی آپ کی عفت کی سورۂ نور نے مدح کرتا ہے تیری عصمت کی قرآن مبین ان کے بستر میں وحی آئے رسول اللہﷺ پر اور سلامِ خادمانہ بھی کریں روح الامین آپ کا علم و فقہ تحقیق قرآن و حدیث دیکھ کر حیراں ہی۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہِ جناب آمنہ بی بی صدقہ تم پر ہوں دل و جان آمنہ تم نے بخشا ہم کو ایمان آمنہ جو ملا جس کو ملا تم سے ملا دین و ایمان علم و عرفان آمنہ کل جہاں کی مائیں ہوں تم پر فدا تم محمدﷺ کی بنیں ماں آمنہ ابن مریم واقعی رب کے رسول پر محمد ﷺ کی بڑی شان آمنہ جس شکم میں مصطفیٰ ﷺ ہوں جا گزیں عرشِ اعظم سے زیشان آمنہ تم سے ایمان و امانت اور امن تم سے فیضاں تم سے عرفاں آمنہ آمنہ کے تین معنیٰ بالیقیں با امانت امن و ایمان آمنہ تم سے اللہ و محمدﷺ ہیں عیاں نور و ہدیٰ تم میں پنہاں آمنہ ہم ہیں مومن اور تم ایمان بخش چشمۂ دیں تم سے رواں آمنہ تیری تربت کا مجاور میں بنوں پھر نکالوں دل کے ارماں آمنہ مہبطِ قرآں نبی ہیں اور تم ہو نبی کی محترم ماں آمنہ ہے یہ سالکؔ آپ کے در کا فقیر مانگتا ہے امن و ایمان آمنہ۔۔۔
مزید
شہزادئ اسلام مالکۂ دار السلام حضرت فاطمہ زہرا کا نکاح گوشِ دل سے مومنو سن لو ذرا ہے یہ قصّہ فاطمہ کے عقد کا پندرہ سالہ نبی ﷺ کی لاڈلی اورتھی بائیس سال عمر علی عقد کا پیغام حیدر نے دیا مصطفٰیﷺ نے مرحبا اہلًا کہا پیر کا دن سترہ ماہِ رجب دوسرا سنِ ہجرت شاہِ عرب پھر مدینہ میں ہوا اعلانِ عام ظہر کے وقت آئیں سارے خاص و عام اس خبر سے شور برپا ہوگیا کوچہ و بازار میں غُل سا مچا آج ہے مولیٰ کی دختر کا نکاح آج ہے اس نیک اختر کا نکاح آج ہے اس پاک و سچی کا نکاح آج ہے بےماں کی بچی کا نکاح خیر سے جب وقت آیا ظہر کا مسجد نبویﷺ میں مجمع ہو گیا ایک جانب ہیں ابوبکر و عمر اک طرف عثمان بھی ہیں جلوہ گر ہر طرف اصحاب اور انصار ہیں درمیاں میں احمد و مختارﷺ ہیں سامنے نوشہ علیّ مرتضیٰ حیدر کرّار شاہِ لَا فَتٰی آج گویا عرش آیا ہے اتر یا کہ قدسی آگئے ہیں فرش پر جمع جب یہ سارا مجمع ہوگیا سید ال۔۔۔
مزید
درشانِ غوث پاک غوثِ اعظم دستگیرِ بے کَساں غوثِ اعظم رہنمائے گمرہاں غوثِ اعظم بیکسوں کے دادرس غوثِ اعظم خلق کے فریادرس غوثِ اعظم گلشنِ زہرا کے پھول غوثِ اعظم قرۃِ عین رسولﷺ غوثِ اعظم ڈوبتوں کے نا خدا غوثِ اعظم محیِ دین مصطفیٰﷺ غوثِ اعظم واقفِ اسرار ہو غوثِ اعظم سرِ قدرت مو بہ مُو غوثِ اعظم شاہ بازِ لامکاں جن کی نظروں میں زمین و آسماں غوثِ اعظم صاحبِ ایوان و تخت جس نے چوروں کو بنایا قطبِ وقت غوثِ اعظم متقی ہر آن میں چھوڑا ماں کا دودھ بھی رمضان میں غوثِ اعظم کی نگاہِ لطف سے نکلے بارہ سال ڈوبے ہوئے غوثِ اعظم اب مدد کی بار ہے سالکِؔ خستہ نحیف و زار ہے ترمیم شدہ شعر غوثِ اعظمِ درمیانِ اولیاء چوں جنابِ مصطفیٰ ﷺ در انبیاء۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہ سید الشہدا امام الاولیاہ حضرت حسین سر وہ ہے جو کٹے اسلام کی خدمت کیلئے آبرو وہ جو گمُے دین کی عظمت کیلئے جو کہ ہے دل سے جگر پارہ زہرہ پہ نثار خلد ہے اس کیلئے اور وہ جنت کیلئے ناؤ ہیں آلِ نبیﷺ نجم ہیں اصحاب رسولﷺ لِلّٰہِ الحمد کہ مژدہ ہے یہ امت کیلئے ہر دَنی چیز ہوا کرتی ہے اعلیٰ پہ نثار جسم ہے جاں کیلئے جان ہے عترت کیلئے کیوں جھکے سامنے دنی کے وہ ذاتِ عالیٰ جس کا ہر نقش قدم قبلہ ہو امت کیلئے نو نہالِ چمن مصطفوی ﷺ مرتضوی جسے قدرت نے چنا زینتِ جنت کیلئے جو کہ آغوشِ پیمبر میں پھلا پھولا تھا کربلا میں وہ کٹا دیں کی حفاظت کیلئے ہاشمی باغ ہوا ہاشمی خون سے سیراب باغِ زہرہ کٹا اس باغ کی نُزہت کیلئے استقامت پہ فدا ہیں تیری اے دستِ حسین نہ گیا ہاتھ میں بے دین کی بیعت کیلئے اس دو گانہ پر فدا ساری نمازیں جس میں دھار حلقوم پہ سر خم ہو عبادت کیلئے کھل گیا اس سے ، گر حق پ۔۔۔
مزید
معروضۂ ببارگاہ شہزادیِ کونین ام الحسنین خاتون جنت ہے رتبہ اس لئے کونین میں عصمت کا عفت کا شرف حاصل ہے ان کو دامن زہرہ سے نسبت کا جو جانا خلد میں ہو پائے زہرہ سے لپٹ جاؤ جسے کہتے ہیں جنت مِلک ہے خاتون جنت کا نبی کے دل کی راحت اور علی کے گھر کی زینت ہیں بیاں کس سے ہو ان کی پاک طینت پاک طلعت کا انہی کے ماہ پارے دو جہاں کے لاج والے ہیں یہ ہی ہیں مجمع بحرین سر چشمۂ ہدایت کا رسول اللہ کی جیتی جاگتی تصویر کو دیکھا کیا نظارہ جن کی آنکھوں نے تفسیرِ نبوّت کا بتول و فاطمہ زہرہ لقب اس واسطے پایا کہ دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا نبیﷺ کی لاڈلی، بیوی ولی کی، ماں شہیدوں کی یہاں جلوہ نبوت کا ولایت کا شہادت کا تعالی اللہ اس سعدین کے جوڑے کا کیا کہنا کہ رحمت کی دلہن زہرہ علی دولہا ولایت کا وہ عترت جو کہ امت کیلئے قرآن ثانی ہے نبیﷺ کا ہے چمن یعنی شجر اس پاک منبت کا وہ چادر جس کا۔۔۔
مزید
ببارگاہِ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب بیاں کس منہ سے ہو اس مجمع البحرین کا رتبہ جو مرکز ہے شریعت کا طریقت کا ہے سر چشمہ بنا اس واسطے اللہ کا گھر جائے پیدائش کہ وہ اسلام کا کعبہ ہے یہ ایمان کا کعبہ وہ ہے خاموش قرآں اور یہ قرآن ناطق ہیں نہیں جس دل میں یہ اس میں نہیں قرآن کا رستہ دلہن زہرہ عمر داماد اور حسین سے بیٹے تری ہستی ہے اعلیٰ اور بالا تر ترا کنبہ نبی ﷺ کی نیند پر اس نے نماز عصر قرباں کی جو حاضر کر چکا تھا اس سے پہلے جان کا ہدیہ نہ کیونکر لوٹتا اس کیلئے ڈوبا ہوا سورج کہ جب اس چاند کے پہلو میں اک سورج کا تھا جلوہ تعالیٰ اللہ تیری شوکت تری صولت کا کیا کہنا کہ خطبہ پڑھ رہا ہے آج تک خیبر کا ہر ذرّہ مسلمانورسول اللہﷺ کی الفت اگر چاہو کرو اس کی غلامی جس کا ہر مومن ہوا بندہ ہو چشتی قادری یا نقشبندی سہروردی ہو ملا سب کو ولایت کا انہی کے ہاتھ سے ٹکڑا ہے صدقہ میل پھر اس پاک و ست۔۔۔
مزید
منقبت اعلیٰ حضرت شیبہ غوث الثقلین سید شاہ علی حسین الاشرفی الجیلانی شد قبلہ دلم شد قبلۂ دلم چو بہ کعبہ طواف را پرنور کردْ اَزْ رُخِ روشن مطاف را بارید دُر ز نرگس و سیراب تر نمود گل را و چاہ را و صراحیِ صاف را اے مہر جلوۂ چو رُخِ مہر ما بکن ورنہ خجل نشیں کہ چہ حاجت گزاف را افشاند گل ز لعل و زاں گل بساعتے بخشید نورِ آئینہِ کوہ قاف را دل پارہ پارہ کرد خدنگِ نگاہِ یار ہم تیر او بد بخت لِب ہر شگاف را آوردۂ ایم کاسۂ سر را بخدمتش زاں آرزو کہ شکند آں مہ صحاف را اے دستگیر دستِ نعیمؔ حزیں بگیر آنجا کہ حزن نیست مر اہلِ عفاف را۔۔۔
مزید
آمدم با کمال عجزو نیاز بردر خواجۂ غریب نواز خواجۂ خواجگاں معین الدین محرم سرّ حق و محرم راز آنکہ صیب کمال رحمت او رفت رفت از ہند تا عراق و حجاز نتواں کرد شمۂ مد حش فکر صد سال گر کند پرواز بر جبینش شدہ حبیب اللہ مات فی حبہ ز غیب طراز گوغریبم و لے چہ باک مرا بر غریباں نواز دارم ناز رحم کن رحم اے غریب نواز بر من مبتلائے سوز و گداز وائے برمن کہ جمع نمودم از پئے حشر ہیچ برگ و ساز وائے برمن کہ گشت از دستم نہ ادا حق روزۂ و نہ نماز خستہ و پا شکستہ از شابا کن بسویم تو دست لطف دراز دارم امید واثق از کرمت کہ بہ ہر دوسرا شوم ممتاز از عنایات خود مکن محروم کن برویم تو بابِ رحمت باز لطف کن من اسے شہنشۂِ دیں آمدم برورست زادہِ دراز خواہم از جیب خاص تو نظر سے دور ک۔۔۔
مزید
یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں حقیقی عاشِقِ خیرُ الْوریٰ صِدِّیقِ اکبر ہیں بِلا شک پیکرِ صبر و رِضا صِدِّیقِ اکبر ہیں یقیناً مخزنِ صِدق و وفا صِدِّیق اکبر ہیں نِہایَت مُتَّقی و پارسا صِدِّیقِ اکبر ہیں تَقی ہیں بلکہ شاہِ اَتْقِیا صِدِّیق اکبر ہیں جو یارِ غارِ مَحْبوبِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں وُہی یارِ مزار ِمصطَفیٰ صِدِّیقِ اکبر ہیں طبیبِ ہر مریضِ لادوا صِدِّیق اکبر ہیں غریبوں بے کسوں کا آسرا صِدِّیقِ اکبر ہیں امیرُ الْمؤمنیں ہیں آپ امامُ الْمسلمین ہیں آپ نبی نے جنّتی جن کو کہا صِدِّیقِ اکبر ہیں سبھی اَصحاب سے بڑھ کر مقرَّب ذات ہے انکی رفیقِ سرور ِاَرض و سماء صِدِّیقِ اکبر ہیں عمر سے بھی وہ افضل ہیں وہ عثماں سے بھی اعلیٰ ہیں یقیناً پیشوائے مُرْتَضیٰ صِدِّیقِ اکبر ہیں امامِ احمد و مالِک، امامِ بُو۔۔۔
مزید
ثَوَی الْمُفْتِی الْعُظَامُ مُخِلَّدًا بِدَارٍ فَأکْرِمْ بِھَامِنْ دَارٍ مفتی اعظم ایک گھر میں اقامت گزیں ہوئے تو اس گھر کی کرامت کا کیا پوچھنا؟ حَوَتْ فِیْ عُقْرِھَاشَمْسُ الزَّمَانِ فَاَمْسَتْ مِنْ سَنَا ھَا مَطْلَعَ الْاَنْوَارِ جس نے اپنی تہہ میں زمانے کے سورج کو سمو لیا تو اس کی چمک سے وہ مطلع انوار ہوگیا۔ سَمآ ءُ الْفَضْلِ بَدْرُ سَمَائِنَا اَیَادِیْہِ فِیْنَا کاَلسَّمَآءِ الْمِدْرَارِ فضل کا آسمان اور ہم سنیوں کے آسمان کا ماہ تمام جس کے احسانات ہم میں بارش پیہم کی طرح ہیں ان کا سایہ اوجھل ہوگیا۔ سَمَاوَتُہٗ غَابَتْ فَاَظْلَمَتِ الدُّنیٰ فَمَنْ لِوُقُوْفٍ مُوْقِفُ الْمُحتَارِ روشنی گم ہوگئی اور دنیا اندھری ہوگئی اب حیرت میں کھڑے لوگوں کی دستگیری کو کون ہے؟ لَوِاسْتَمَعْنَا لٰکُنَّا فِدَائَ ہُ وَزِدْنَاہُ اَضْعَافاً مِنَ الْاَعْمَارِ اگر۔۔۔
مزید