منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025


منقبت   (235)





عیاں ہے شان اور عظمت ضیاءُ الدین مدنی کی

لبوں پر ہے رواں مدحت ضیاءُ الدین مدنی کیہے دل میں جاگزیں الفت ضیاءُ الدین مدنی کی خدا کی یہ نوازش ہے، نبی کی خاص رحمت ہےبقیع میں بن گئی تربت ضیاءُ الدین مدنی کی لقب محبوبِ محبوبِ الٰہ العالمین اُن کاعیاں ہے شان اور عظمت ضیاءُ الدین مدنی کی نظر والے یہ کہتے ہیں یہی قطبِ مدینہ ہےسراپا آئینہ سیرت ضیاءُ الدین مدنی کی خلافت اعلیٰ حضرت سے انھیں حاصل ہے جب لوگوجہاں میں چھائی ہے نسبت،ضیاءُ الدین مدنی کی بُھلا سکتی نہیں تاریخ ان کے کارناموں کورہے گی حشر تک شہرت، ضیاءُ الدین مدنی کی حفؔیظ! اب تو دعا ہے کہ مجھے بھی خواب میں اک دننظر آجائے وہ صورت، ضیاءُ الدین مدنی کی ۔۔۔

مزید

ما و مَن سے بچائے آلِ رسول

ما و مَن سے بچائے آلِ رسولمِن و عَن ہوں رضائے آلِ رسول حق میں مجھ کو گُمائے آلِ رسولمجھ کو حق سے ملائے آلِ رسول میری آنکھوں میں آئے آلِ رسولمیرے دل میں سمائے آلِ رسول تو ہی جانے فدائے آلِ رسولقدرِ سُمْوِ سمائے آلِ رسول سات اَفلاک زینے پھر کرسیعرشِ رِفعت سرائے آلِ رسول چاندنا چاند کا مدینے کےلُمعۂ حق نُمائے آلِ رسول ہے ارادہ تِرا ارادۂ حقحق کی مرضی رضائے آلِ رسول بعد جس کے نہ ہوگا فقر کبھیوہ غنا ہے غنائے آلِ رسول صِبْغَۃُاللہ کی چڑھی اپنیحق کی رنگت رچائے آلِ رسول اس کی نیرنگیوں میں ہوں یک رنگرنگِ وحدت جمائے آلِ رسول ہو خودی دور اور خدا باقیہو خدا ہی خدائے آلِ رسول مَوت سے پہلے مجھ کو مَوت آئےمیری ہستی مٹائے آلِ رسول یوں مٹوں میں کہ مجھ میں مٹ جائےمجھ کو مجھ سے گُمائے آلِ رسول جیتے جی جی میں مَیں گزر جاؤںپھول میری اٹھائے آلِ رسول بیڑی کٹ جائے ہر تشخص کیقید سے یوں چھڑائے آلِ ر۔۔۔

مزید

یا الٰہی برائے آل رسول

یا الٰہی! برائے آلِ رسولدل میں بھر دے وِلائے آلِ رسول سوکھے دھانوں پہ بھی برس جائےابرِ جُود و سخائے آلِ رسول سر سے قربان تجھ پہ آنکھوں سےآنکھیں سر سے فدائے آلِ رسول سُحقِ نعلین رگڑا آنکھوں کاطوطیا خاکپائے آلِ رسول میری بگڑی بنی ہے تیرے ہاتھتو ہی بگڑی بنائے آلِ رسول تجھ سے جس کو ملا ملے پیارےتجھ سے جو پائے پائے آلِ رسول تیزیِ مہرِ حشر کا کیا خوفمیں ہوں زیرِ لِوائے آلِ رسول بادشاہ ہیں گدا تِرے در کےہوں گدائے گدائے آلِ رسول تاج والوں کا تاجِ عزّت ہےکہنہ نعلینِ پائے آلِ رسول ٹھنڈی ٹھنڈی نسیمِ مارہرہدل کی کلیاں کھلائے آلِ رسول بھینی بھینی سی مست خوشبو سےدل کی کلیاں بَسائے آلِ رسول طِیبِ طَیبہ میں ہیں بسی کلیاںمہکی گُل گوں قَبائے آلِ رسول بھولے بھٹکوں کا خضر ہی تو ہےراستے پر لگائے آلِ رسول سبز گنبد پہ اڑ کے جا بیٹھوںشوق کے پَر لگائے آلِ رسول خاک میری اڑے جو بعدِ فنامدنی ہو ہوائے ۔۔۔

مزید

مختصر منظوم تعارف حضرت علّامہ محمد مصلح الدین صدّیقی

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الکَرِیْمِo  مختصر منظوم تعارف حضرت الحاج علّامہ مولانا قاری حافظ محمد مصلح الدین صدّیقی قادری رضوی امجدی نوری ضیائی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (تاریخِ وصال: بدھ، ۷؍ جمادی الآخرۃ ۱۴۰۳ھ مطابق ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۳ء) کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی ضیائے طیبہ کی جاں مصلح الدین ہیں ممتازِ طریقت مصلح الدین چراغِ حق ہیں حضرت مصلح الدین وفا اور صدق و تقویٰ کے مہکتے تمھارا تیرہ سو چھتیس ہجری ہے دکّن حیدرآباد انڈیا میں ہوئے وہ حافظِ ملّت کے شاگرد ہیں اک علّامہ، قاری اور حافظ بنے صدر الشریعہ کے خلیفہ خلافت مفتیِ اعظم سے پائی ضیاءُ الدین نے بخشی خلافت رہے وہ امجَدِیّہ میں مدرّس کراچی میں تھے ناشر رضویت کے خطابِ پُر اثر کرتے رہے وہ کیا کرتے تھے تبلیغ و عمل سے رہے جو عاملِ سنّت ہمیشہ تصوّف کی ضیا ملتی ہے جن سے ہوئے قطبِ مدینہ اُس کے مرشد رکھا قطبِ مدین۔۔۔

مزید

اسیروں کے مشکل کشا غوثِ اعظم

اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظمفقیروں کے حاجت رَوا غوث اعظم گھرا ہے بَلاؤں میں بندہ تمہارامدد کے لیے آؤ یا غوث اعظم ترے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہےترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم مریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سےکہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم تمھیں دُکھ سنو اپنے آفت زدوں کاتمھیں درد کی دو دوا غوث اعظم بھنور میں پھنسا ہے ہمارا سفینہبچا غوث اعظم بچا غوث اعظم جو دکھ بھر رہا ہوں جو غم سہ رہا ہوںکہوں کس سے تیرے سوا غوث اعظم زمانے کے دُکھ درد کی رنج و غم کیترے ہاتھ میں ہے دوا غوث اعظم اگر سلطنت کی ہوس ہو فقیروکہو شیئاً ﷲیا غوث اعظم نکالا ہے پہلے تو ڈوبے ہوؤں کواور اب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظم جسے خلق کہتی ہے پیارا خدا کااُسی کا ہے تو لاڈلا غوث اعظم کیا غورجب گیارھویں بارھویں میںمعمہ یہ ہم پر کھلا غوث اعظم تمھیں وصلِ بے فصل ہے شاہِ دیں سےدیا حق نے یہ مرتبہ غوث اعظم پھنسا ہے تباہی میں بیڑا ہمارا۔۔۔

مزید

سن لو میری التجاء اچھے میاں

سن لو میری اِلتجا اچھے میاںمیں تصدق میں فدا اَچھے میاں اب کمی کیا ہے خدا دے بندہ لےمیں گدا تم بادشا اچھے میاں دین و دنیا میں بہت اچھا رہاجو تمہارا ہو گیا اچھے میاں اس بُرے کو آپ اچھا کیجیےآپ اچھے میں بُرا اچھے میاں ایسے اچھے کا بُرا ہوں میں بُراجن کو اچھوں نے کہا اچھے میاں میں حوالے کر چکا ہوں آپ کےاپنا سب اچھا بُرا اچھے میاں آپ جانیں مجھ کو اِس کی فکر کیامیں بُرا ہوں یا بھلا اچھے میاں مجھ بُرے کے کیسے اچھے ہیں نصیبمیں بُرا ہوں آپ کا اچھے میاں اپنے منگتا کو بُلا کر بھیک دیاے میں قربانِ عطا اچھے میاں مشکلیں آسان فرما دیجیےاے مرے مشکل کشا اچھے میاں میری جھولی بھر دو دستِ فیض سےحاضرِ دَر ہے گدا اچھے میاں دَم قدم کی خیر منگتا ہوں ترادَم قدم کی خیر لا اچھے میاں جاں بلب ہوں دردِ عصیاں سے حضورجاں بلب کو دو شفا اچھے میاں دشمنوں کی ہے چڑھائی الغیاثہے مدد کا وقت یا اچھے میاں نف۔۔۔

مزید

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کی

بہاروں پر ہیں آج آرائشیں گلزارِ جنت کیسواری آنے والی ہے شہیدانِ محبت کی کھلے ہیں گل بہاروں پر ہے پھلواری جراحت کیفضا ہر زخم کی دامن سے وابستہ ہے جنت کی گلا کٹوا کے بیڑی کاٹنے آئے ہیں اُمت کیکوئی تقدیر تو دیکھے اَسیرانِ محبت کی شہیدِ ناز کی تفریح زخموں سے نہ کیوں کر ہوہوائیں آتی ہیں ان کھڑکیوں سے باغِ جنت کی کرم والوں نے دَر کھولا تو رحمت نے سماں باندھاکمر باندھی تو قسمت کھول دی فضل شہادت کی علی کے پیارے خاتونِ قیامت کے جگر پارےزمیں سے آسماں تک دُھوم ہے اِن کی سیادت کی زمین کربلا پر آج مجمع ہے حسینوں کاجمی ہے انجمن روشن ہیں شمعیں نور و ظلمت کی یہ وہ شمعیں نہیں جو پھونک دیں اپنے فدائی کویہ وہ شمعیں نہیں رو کر جو کاٹیں رات آفت کی یہ وہ شمعیں ہیں جن سے جانِ تازہ پائیں پروانےیہ وہ شمعیں ہیں جو ہنس کر گزاریں شب مصیبت کی یہ وہ شمعیں نہیں جن سے فقط اک گھر منور ہویہ وہ شمعیں ہیں ۔۔۔

مزید

ہوا ہوں دادِ ستم کو میں حاضرِ دربار

ہوا ہوں دادِ ستم کو میں حاضرِ دربارگواہ ہیں دلِ محزون و چشمِ دریا بارطرح طرح سے ستاتا ہے زمرۂ اشراربدیع بہر خدا حرمتِ شہِ ابرارمدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدارنگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار اِدھر اقارب عقارب عدو اجانب و خویشاِدھر ہوں جوشِ معاصی کے ہاتھ سے دل ریشبیاں میں کس سے کروں ہیں جو آفتیں در پیشپھنسا ہے سخت بلاؤں میں یہ عقیدت کیشمدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدارنگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار نہ ہوں میں طالبِ افسر نہ سائل دیہیمکہ سنگ منزلِ مقصد ہے خواہش زر و سیمکیا ہے تم کو خدا نے کریم ابنِ کریمفقط یہی ہے شہا آرزوے عبد اثیممدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدارنگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار ہوا ہے خنجر افکار سے جگر گھائلنفس نفس ہے عیاں دم شماریِ بسملمجھے ہو مرحمت اب داروے جراحتِ دلنہ خالی ہاتھ پھرے آستاں سے یہ سائلمدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدارنگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار تمہارے ۔۔۔

مزید

پار بیڑا لگائے آل رسول

پار بیڑا لگائے آلِ رسولڈوبے بجرے تَرائے آلِ رسول جو ہیں اپنے پرائے آلِ رسولسب کو اپنا بنائے آلِ رسول ٹھوکروں پہ نہ ڈال غیروں کیہم ہیں قدموں میں آئے آلِ رسول تیرا باڑا ہے بٹ رہا جگ میںتو ہی دے یا دلائے آلِ رسول جھولی پھیلائے ہے تِرا منگتابھر دے داتا برائے آلِ رسول دے دے چُمکار کر کوئی ٹکڑاسگِ در کو رضائے آلِ رسول در سے اپنے نہ کر اسے در دردر دے در کی رضائے آلِ رسول دور دوری کا دور دورا ہودَور پھر یہ نہ آئے آلِ رسول نِگھرے در بہ در بھٹکتے ہیںدے ٹھکانہ برائے آلِ رسول تلخیاں ساری دور ہو جائیںمَئے شربت پلائے آلِ رسول ہیں رضا، غوث کے قدم بہ قدمہیں قدم ان کے پائے آلِ رسول جس نے پایہ تمھارا پایا ہےکہہ اٹھا میں نے پائے آلِ رسول اپنی قدموں کے نیچے ہے جنّتاور قدم ہیں یہ پائے آلِ رسول ان کی سیرت ہے سیرتِ نبویان کی صورت لقائے آلِ رسول ان کے جلووں میں ان کے جلوے ہیںہر ادا سے ادائے آلِ رس۔۔۔

مزید

ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں

ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں کیوں نہیں دیتا ہمیں جامِ شرابِ ارغواں تشنہ کاموں پر ترس کس واسطے آتا نہیںکیوں نہیں سنتا ہے مے خواروں کی فریاد و فغاں جام کیوں اوندھے پڑے ہیں کیوں ہیں منہ شیشوں کے بندعقدۂ لاحل بنا ہے کیوں ہر اِک خُمِ مے کا دہاں کیوں صدا قلقل کی مینا سے نہیں ہوتی بلندکیوں اُداسی چھا رہی ہے کیوں ہوئی سونی دکاں کیوں ہے مہر خامشی منہ پر سبُو کے جلوہ ریزکچھ نہیں کھلتا مجھے کیسا بندھا ہے یہ سماں کس قدر اعضا شکن ہے یہ خمارِ جاں گسلہے جماہی پر جماہی ٹوٹتی ہیں ہڈیاں کیا غضب ہے تجھ کو اِس حالت پہ رحم آتا نہیںخشک ہے منہ میں زباں آتی ہیں پیہم ہچکیاں آمدِ بادِ بہاری ہے گلستاں کی طرففصلِ گلشن کر رہی ہے کیا ہی رنگ آمیزیاں ابر کی اٹکھیلیوں سے جوبنوں پر ہے بہارپڑ رہی ہیں پیاری پیاری ننھی ننھی بوندیاں چار جانب سے گھٹاؤں نے بڑھائے ہیں قدمتوسِن بادِ صبا پر لی ہے راہِ ۔۔۔

مزید

دنیا و دیں کے اس کے مقاصد حصول ہیں

دنیا و دیں کے اس کے مقاصد حصول ہیںجس کی مدد پہ حضرت فضل رسول ہیں منکر تری فضیلت و جاہ و جلال کی بے دیں ہیں یا حسود ہیں یا بوالفضول ہیں حاضر ہوئے ہیں مجلس عرسِ حضور میںکیا ہم پہ حق کے لطف ہیں فضل رسول ہیں کافی ہے خاک کرنے کو یک نالۂ رسادفتر اگرچہ نامۂ عصیاں کے طول ہیں خاکِ درِ حضور ہے یا ہے یہ کیمیایہ خارِ راہ ہیں کہ یہ جنت کے پھول ہیں ذوقِ نعت۔۔۔

مزید

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرااونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرااَولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیراشیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتّا تیرا تو حسینی حسنی کیوں نہ محیّ الدین ہواے خضر! مجمعِ بحرین ہے چشمہ تیرا قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھےپیارا اللہ تِرا چاہنے والا تیرا مصطفیٰ کے تنِ بے سایہ کا سایہ دیکھاجس نے دیکھا مِری جاں! جلوۂ زیبا تیرا ابنِ زہرا کو مبارک ہو عَروسِ قدرتقادری پائیں تصدّق مِرے دولھا! تیرا کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابنِ ابی القاسم ہےکیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا نبوی مینھ، علوی فصل، بتولی گلشنحسنی پھول! حسینی ہے مہکنا تیرا نبوی ظل، علوی برج، بتولی منزلحسنی چاند! حسینی ہے اُجالا تیرا نبوی خور، علوی کوہ، بتولی معدنحسنی لعل حسینی ہے تجلّا تیرا بحر و بر، شہر و قریٰ، سہل و ۔۔۔

مزید