صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کاصدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا بارھویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کابارہ برجوں سے جھکا ایک اِک ستارہ نور کا ان کے قصرِ قدر سے خلد ایک کمرہ نور کا سدرہ پائیں باغ میں ننھا سا پودا نور کا عرش بھی فردوس بھی اس شاہ والا نور کایہ مُثمّن بُرج وہ مشکوئے اعلیٰ نور کا آئی بدعت چھائی ظلمت رنگ بدلا نور کاماہِ سنّت مہرِ طلعت لے لے بدلا نور کا تیرے ہی ماتھے رہا اے جان سہرا نور کا بخت جاگا نور کا چمکا ستارا نور کا میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا نور دن دونا تِرا دے ڈال صدقہ نور کا تیری ہی جانب ہے پانچوں وقت سجدہ نور کا رُخ ہے قبلہ نور کا ابرو ہے کعبہ نور کا پشت پر ڈھلکا سرِ انور سے شملہ نور کا دیکھیں موسیٰ طور سے اُترا صحیفہ نور کا تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کاسر جھک۔۔۔
مزید
کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درودطیبہ کے شمس الضحیٰ تم پہ کروڑوں درود (الف) شافعِ روزِ جزا تم پہ کروڑوں درود دافعِ جملہ بلا تم پہ کروڑوں درود جان و دلِ اَصفیا تم پہ کروڑوں درودآب و گِلِ انبیا تم پہ کروڑوں درود لائیں تو یہ دوسرا دوسرا جس کو ملاکوشکِ عرش و دنیٰ تم پہ کروڑوں درود اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلاجب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروڑوں درود طور پہ جو شمع تھا چاند تھا ساعیر کانیّرِ فاراں ہوا تم پہ کروڑوں درود دل کرو ٹھنڈا مِرا وہ کفِ پا چاند ساسینے پہ رکھ دو ذرا تم پہ کروڑوں درود ذات ہوئی انتخاب وصف ہوئے لا جواب (ب)نام ہوا مصطفیٰ تم پہ کروڑوں درود غایت و علّت سبب بہرِ جہاں تم ہو سبتم سے بَنا تم بِنا تم پہ کروڑوں درود تم سے جہاں کی حیات تم سے جہاں کا ثبات (ت)اصل سے ہے ظل بندھا تم پہ کروڑوں درود مغز ہو تم اور پوست اور ہیں باہر کے دوستتم ہو درونِ سرا تم پہ کروڑوں درود ک۔۔۔
مزید
وظیفۂ قادریہ۱۳۲۱ ھجریفارسی ترجمہ : اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سَقَانِی الْحُبُّ کَاْسَاتِ الْوِصَالٖٖ فَقُلْتُ لِخُمْرَتِیْ نَحْوِیْ تَعَالٖ داد عِشقم جامِ وصلِ کبریا پس بِگُفتَم بادہ ام را سویم آ اَلصَّلَا اے فضلہ خورانِ حضور شاہ بر جودست و صہبا در وُفور بخش کردن گر نِہ عزمِ خسروِی ستآخر ایں نوشیدہ خواندن بہرِ چیست سَعَتْ وَمَشَتْ لِنَحْوِیْ فِیْ کَئُوْسٖٖفَھِمْتُ لِسُکْرَتِیْ بَیْنَ الْمَوَالِیْٖشُد دواں در جامہا سویم رواں والہِ سکرم شدم در سروراں شکرِ تو از ذکر و فکر اکبر بَوَدسکر کو چوں حکمِ خود بر می رَوَد سوئے مَے بر بوئے مے مرداں رواںبادہ خود سُویت بپائے سر دواں فَقُلْتُ لِسَآئِرِ الْاَقْطَابِ لُمُّوْا بِحَالِیْ وَادْخُلُوْٓا اَنْتُمْ رِجَالِیْ گفتم اے قطباں بعونِ شانِ من جملہ درآئید تاں مردانِ من جمع خواندی تا قَوِی دلہا شوند ہم زِ عونِ حال۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہ ام المؤمنین محبوبۂ محبوب رب العالمین عائشہ صدیقہ اس مبارک ماں پہ صدقہ کیوں نہ ہو سب اہل دین جو ہو ام المؤمنین بنت امیر المؤمنین جن کا پہلو ہو نبی کی آخری آرامگاہ جن کے حجرے میں قیامت تک نبی ہوں جا گزیں آستاں ان کا فرشتوں کی زیارت گاہ ہے کیونکہ اس میں جلوہ فرما ہیں امام المرسلینﷺ آپ کے دولت کدہ میں دولتِ دارین ہے اس زمیں پر پھر نہ کیوں قرباں ہو عرش بریں کیا مبارک نام ہے کیسا پیارا ہے لقب عائشہ محبوبۂ محبوب رب العالمیں آپ صدیقہ پدر صدیق اور شوہر نبیﷺ میکہ و سسرال اعلیٰ آپ خود ہیں بہتریں کیوں نہ ہو رتبہ تمہارا اہل ایماں میں بڑا سب تو ہیں مومن مگر ہیں آپ ام المؤمنین دی گواہی آپ کی عفت کی سورۂ نور نے مدح کرتا ہے تیری عصمت کی قرآن مبین ان کے بستر میں وحی آئے رسول اللہﷺ پر اور سلامِ خادمانہ بھی کریں روح الامین آپ کا علم و فقہ تحقیق قرآن و حدیث دیکھ کر حیراں ہی۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہِ جناب آمنہ بی بی صدقہ تم پر ہوں دل و جان آمنہ تم نے بخشا ہم کو ایمان آمنہ جو ملا جس کو ملا تم سے ملا دین و ایمان علم و عرفان آمنہ کل جہاں کی مائیں ہوں تم پر فدا تم محمدﷺ کی بنیں ماں آمنہ ابن مریم واقعی رب کے رسول پر محمد ﷺ کی بڑی شان آمنہ جس شکم میں مصطفیٰ ﷺ ہوں جا گزیں عرشِ اعظم سے زیشان آمنہ تم سے ایمان و امانت اور امن تم سے فیضاں تم سے عرفاں آمنہ آمنہ کے تین معنیٰ بالیقیں با امانت امن و ایمان آمنہ تم سے اللہ و محمدﷺ ہیں عیاں نور و ہدیٰ تم میں پنہاں آمنہ ہم ہیں مومن اور تم ایمان بخش چشمۂ دیں تم سے رواں آمنہ تیری تربت کا مجاور میں بنوں پھر نکالوں دل کے ارماں آمنہ مہبطِ قرآں نبی ہیں اور تم ہو نبی کی محترم ماں آمنہ ہے یہ سالکؔ آپ کے در کا فقیر مانگتا ہے امن و ایمان آمنہ۔۔۔
مزید
ببارگاہ امام الائمہ کاشف النعمہ امام اعظم ابو حنیفہ ہمارے آقاہمارے مولیٰ امام اعظم ابو حنیفہ ہمارے ملجاء ہمارے ماویٰ امام اعظم ابو حنیفہ زمانہ بھر نے زمانہ بھر میں بہت تجسس کیا ولیکن ملا نہ کوئی امام تم سا امام اعظم ابو حنیفہ سپہر علم و عمل کے سورج تمہی ہو سب ہیں تمہارے تارے تمہی سے چمکا ہے جو بھی چمکا امام اعظم ابو حنیفہ تمہارے آگے تمام عالم نہ کیوں کرے زانوئے ادب خم کہ پیشوایانِ دین نے مانا امام اعظم ابو حنیفہ نہ کیوں کریں ناز اہل سنت کہ تم سے چمکا نصیبِ امت سراجِ امت ملا ہو تم سا امام اعظم ابو حنیفہ خدا نے تجھ کو وہ دی ہے رفعت کہ تیرا منسوب بھی ہے مرفوع تیری اضافت میں رفع پایا امام اعظم ابو حنیفہ ہوا اُولیٰ الْاَمر سے یہ ثابت کہ تیری طاعت ضروری واجب خدا نے تم کو کیا ہمارا امام اعظم ابو حنیفہ کسی کی آنکھوں کا تو ہے تارا کسی کے دل کا بنا سہارا مگر کسی کے جگر می۔۔۔
مزید
قصیدہ ہیں میرے پیر لاثانی محی الدین جیلانی نبی کی شمع نورانی محی الدین جیلانی علی کے لاڈلے نور نگاہ حضرت زہرہ رسول اللہﷺ کے جانی محی الدین جیلانی لقب ہے قطب ربانی شرف محبوب سبحانی ہے رخ قندیل نورانی محی الدین جیلانی بلاد اللہ ملکی تحت حکمی سے ہوئی ثابت جہاں میں تیری سلطانی محی الدین جیلانی عزدم قاتل عند القاتل شان عالی ہے نہیں کوئی تیرا ثانی محی الدین جیلانی بجز تیرے شہِ بغداد کوئی اور کیا جانے میرے دل کی پریشانی محی الدین جیلانی فقیر قادری میں بادشاہ قادری تم ہو ہو درد دل کی رومانی محی الدین جیلانی خوشی سے کر دو مثلِ ورد میرے غنچہ دل کو پئے سلطان سمنانی محی الدین جیلانی تمہارا اک اشارہ ہو تو میرا کام بن جائے رفع ہو ساری حیرانی محی الدین جیلانی مدد کا وقت ہے مشکللکشائی کے لئے آؤ ہے بحرِ غم میں ظغیانی محی الدین جیلانی غلام درگہ والا ہے سالکؔ پھر کدھر جائے سنان۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہِ مرشد حضرت مولانا محمد نعیم الدین صاحب مرا د آبادی اے باغِ بہارِ ایماں مرحبا صد مرحبا اےچراغِ بزمِ عرفاں مرحبا صد مرحبا تم سے رونق دین کی تم سے بہار ایمان کی حامیِ دینِ نبیﷺ ہو اہل دیں کے مدّعا بے گمان جان رسول اللہﷺ سے اللہﷻ کو رہبری سے تیری پایا ہم نے بابِ مصطفیٰ ﷺ آپ کی تقریر ہے بے شبہ تفسیر حدیث آپ کی تحریر ہے بیمارئِ دل کی دوا آپ کے سایہ میں گر آوے مگس ہووے ہُما آپ کی چشمِ کرم سے مِس بھی بن جائے طِلا کیوں نہ ہو تم پہ تصدّق اہلِ دل اہلِ نظر جانشینِ مصطفیٰﷺ ہو نور چشمِ مصطفیٰ ﷺ تم نعیمِ دین ہو سالکؔ فقیرِ دین ہے حق تعالیٰ نے تمہیں منعم کیا اس کو گدا۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہِ مرشدبرحق ناصرِ ملّت مولانا محمد نعیم الدین صاحب قبلہ مرا د آبادی جس نے دکھایا طیبہ وہ قبلہ تمہی تو ہو جس میں نبی کو دیکھا وہ شیشہ تمہی تو ہو اہلِ نظر کے تم ہی تو ہو مطمح نظر اور اہلِ دل کے دل کی تمنا تم ہی تو ہو تم وارثِ علومِ حبیب الٰہ ہو اور ناصرِ شریعت بیضا تم ہی تو ہو اس گلستانِ دین کی تم ہی بہار ہو اور بزم سنت کا اجالا تم ہی تو ہو دین کے نعیم، مظہر شانِ معین ہو کمزور و بے نوا کا سہارا تم ہی تو ہو سب اہلِ عقل صدر افاضل نہ کیوں کہیں وہ سب ہیں خاتم ان کے نگینہ تم ہی تو ہو ہے نجدیوں کے قلب میں آرا تمہاری ذات اور سنیوں کی آنکھ کا تارا تم ہی تو ہو تقریر جس کی قہر الٰہی عدو پہ ہے اور اہلِ دین پہ رحمتِ مولا تم ہی تو ہو جس کا قلم کہ نیزۂ باطل شکن بنا اور دینِ مصطفیٰ ﷺ کا ہے پایہ تم ہی تو ہو ہم سب تھے جہل کی شبِ تاریک میں پھنسے شب جس سے کٹ گئی وہ سویرا تم۔۔۔
مزید
معروضہ ببارگاہ مرشدِ کامل استاد العلماء صدر الافاضل مراد آبادی نعیم دین ملت ناصرِ شرع مبیں تم ہو معینِ اہلِ سنت ناشر احکامِ دین تم ہو لقب صدرالافاضل آپ نے پایا زمانہ میں امامِ اہل سنت دین کے حبل متیں تم ہو ہو ملجا اہلِ دین کے اور ماوٰی اہلِ ملّت کے وہابی کا جگر ہو جس سے عشق وہ سیف دیں تم ہو وہابی دیوبندی قادیانی نیچری سارے فنا دم سے تمہارے کاسرِاعداء دین تم ہو مٹایا کفر کوتم نے بجایا دین کا ڈنکا پناہِ اہلِ دیں اور قامع کفر مہیں تم ہو گذاری عمر ساری خدمتِ دینِ محمدﷺ میں دل و جان سے معینِ دین ختم المرسلیں تم ہو تمہاری دید ہم سب خادموں کی عید ہے آقا قرارِ بیقراراں اور راحتِ قلبِ حزیں تم ہو منور آپ سے ہے بزمِ ایمانی و ایقانی سراجِ بزمِ عرفاں صاحبِ علم الیقیں تم ہو نہ کیوں اہلِ زباں فخر الاماثل آپ کو مانیں اماثلِ خاتمِ دیں اور خاتم کے نگیں تم ہو ہوا گو ہے مخالف اور ہیں اعدائے دیں در۔۔۔
مزید
اَللّٰہْ اللّٰہْ اللّٰہٗ مَالِیْ رَبٌّ اِلَّا ھُوْ یَفْنٰی الْکُلُّ وَ یَبْقٰی ھُوْ لَیْسَ الْبَاقِیْ اِلَّا ھُوْ مَنْ کَانَ دُعَاہُ اَنْ یَّاھُوْ ذَاکَ حَمِیْدٌ عُقْبَاہٗ مَنْ کَانَ لِرَبِّیْ دُنْیَاہٗ عَاشَ سَعِیدًا اُخْرَاہٗ مَنْ کُنْتَ اِلٰھِیْ مَوْلَاہٗ کُلُّ النَّاسِ تَوَلَّاہٗ مَنْ مَّاتَ یَقُوْلُ اَللّٰہُ ذَاکَ الْخَالِدُ مَحْیَاہٗ رُسْلُ اَللّٰہِ تَلَقَّاہٗ اَبْشِرْ عَبْدُ بِحُسْنَاہٗ اَلرِّضْوَانُ لَہٗ نُزُلٌ جَنَّۃُ خُلْدٍ مَّاْوَاہٗ تَخْشٰی النَّاسَ بِلَا جَدْویٰ ھَلَّا رَبَّکَ تَخْشَاہٗ اِبْغِ الْاَمْنَ لَدیٰ رَبِّیْ اِنَّ الْاَمْنَ بِتَقْوَاہٗ تَنْسیٰ رَبَّکَ یَا فَانِیْ دُمْ اِنْ شِئْتَ بِذِکْرَاہٗ تَرْجُوا النَّاسَ لِجَدْوَا ھُمْ اِنَّ الْجَدْوٰی جَدْوَاہٗ  ۔۔۔
مزید
قصیدہ درشان حضرت امین البرکات ڈاکٹر سید محمد امین میاں برکاتی مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطھرہ (برموقع عرس سید حسن میاں علیہ الرحمہ کراچی ۱۹۹۷ ء ۔ ۱۴۱۷ھ) برکاتیوں کے دولہا سید امین ہیں جن کے سجا ہے سہرا سید امین ہیں ملتی ہے بھیک جن سے شاؔہ جی میاں کے در کی وہ جانشین والا سید امین ہیں جن کی نوید سب کو سیؔد میاں نے دی تھی اس گل کا اک نظارا سید امین ہیں ٹکرائیگا جو ان سے وہ پاش پاش ہوگا کوہ بلند و بالا سید امین ہیں جاری ہے فیض جن سے حضرت حسن میاں کا وہ چشمہ اجالا سید امین ہیں مفتی شؔریف ہوں یا مفتیؔ خلیل حاؔفظ ان کی نظر کا تارا سید امین ہیں ۔۔۔
مزید