ابوزیدسعدبن عبید بن نعمان بن قیس بن عمروبن زید بن امیہ بن صبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری،اوسی کہتے ہیں،یہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہوں نے حضورِاکرم کے عہد میں قرآن جمع کیا تھا،ایک گروہ کا خیال ہے کہ ان کا نام محمدبن نمیر تھا،ہوسکتاہےکہ دونوں نے قرآن جمع کیاہو۔ قتادہ نے جناب انس سے روایت کی کہ بنوخزرج اور اوس مناقب میں باہم مقابلہ کیا کرتے تھے، بنواوس کہتے ہم میں سے حنظلہ بن عامر تھے،جنہیں فرشتوں نے غسل دیا،عاصم بن ثابت ہمارے آدمی تھے،جنہیں(جن کی لاش کو)شہد کی مکھیوں نے مشرکوں کی دست برد سے بچایا تھا،وہ شخص بھی ہم سے تھا(سعد بن معاذ) جن کی موت پر عرش ِمجید کانپ اٹھاتھا،اسی طرح خزیمہ بن ثابت بھی ہمارے قبیلے سے تھے،جن کی شہادت کو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوشہادتوں کے برابر قراردیاتھا،جوا۔۔۔
مزید
ابوزینب بن عوف انصاری رضی اللہ عنہ،اصبغ بن نباتہ نے روایت کی،کہ ہم ان لوگوں کی تلاش میں تھے،جنہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خمِ غدیر پر خطبہ دیتے سُناتھا،مجمع میں دس بارہ آدمی اُٹھ کھڑے ہوئے،جن میں ابوایوب انصاری اور ابوزینب بن عوف شامل تھے،ہمیں بتایا کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواس موقعہ پر دیکھا،کہ آپ نے اپناہاتھ آسمان کی طرف بلندکیا،اورفرمایا،اے لوگو!کیاتم شہادت دیتے ہو،کہ میں نے دین کی تبلیغ کی اور تمہیں پندونصائح سے نوازا،لوگوں نے حضورِاکرم کے ارشادکی تصدیق کی،اس کے بعد فرمایا،اللہ تعالیٰ میراوالی ہے، اور میں مومنوں کا والی ہوں،جس کامولیٰ میں ہوں،علی بھی اس کامولیٰ ہے،اے اللہ جوشخص اس سے محبت کرے،توبھی اس سے محبت کر،اورجوشخص اس سے عداوت رکھے تو بھی اس سے بغض رکھ،ابوموسیٰ نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوزیدعمروبن اخطب انصاری،ایک روایت کی روسے وہ عدی بن حارثہ بن ثعلبہ بن عمروبن عامر کی اولاد سے تھے،اوراوس اور خزرج ان کے بھائی تھے،جس شخص سے ان کی یہ روایت منسوب ہے، اس نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے،عمروبن اخطب بن رفاعہ بن محمود بن بشر بن عبداللہ بن ضیف بن احمربن عدی بن ثعلبہ بن حارثہ بن عمروبن عامرالانصاری،ہرچندیہ اوس اور خزرج کی اولاد سے نہیں ہیں لیکن انہیں انصاری اس لئے کہاجاتاہے،کیونکہ یہ عدی بن حارثہ بن ثعلبہ بن عمروبن مزیقیا بن عامر ماءالسماءکی اولادسے تھے،جو ان کے بھائی تھے،کیونکہ اوس اور خزرج دونوں حارثہ بن ثعلبہ کی اولاد سے تھے،اورعربوں میں اکثر ایساہوتا ہےکہ وہ اپنے بھائی کے بیٹے کو اس کے چچاکی طرف اس کی شہرت کی وجہ سے منسوب کردیاکرتے تھے۔ ایک راویت کی روسےوہ حارث بن خزرج کی اولاد سے تھے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسل۔۔۔
مزید
ابوذیاب السعدی ازسعد العشیرہ،عبداللہ بن ابوذیاب کے والدتھے،عاصم بن عمربن قتادہ نے عبداللہ بن ابوذیاب سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،مجھے شکارکابڑاشوق تھا،انہوں نے اپنے حالات بیان کئے،تاآنکہ وہ حضورِاکرم صلیہ علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضرہوئے،جمعہ کادن تھا، اوروہ منبرِرسول کے سامنے آکر بیٹھ گئے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلّم منبر پرکھڑے ہوئے،اور خطبہ دینا شروع کیا،بعدازحمدوثناءفرمایا،میرے منبر کے ساتھ سعدالعشیرہ کاایک آدمی بیٹھا ہے، جواسلام قبول کرنے آیاہے،پیشترازیں نہ اس نے مجھے دیکھا ہے اور نہ میں نے اسے دیکھا ہے،نہ اس نے مجھ سے بات کی ہے نہ میں نے اس سے بات کی ہے،بعدازادائے نمازیہ تمہیں عجیب باتیں سنائے گا،حضور نے نماز پڑھائی اور میں آپ کی باتوں سے ہمہ تن استعجاب تھا۔ بعدازنمازحضورِاکرم نے مجھے فرمایا،اے سعدعشیرہ کے ب۔۔۔
مزید
ابوعاکنہ،ابوراشد کے بھائی تھے،اوران کا ذکران کے بھائی کی حدیث میں گزرچکاہے،یہ ابنِ مندہ اورابونعیم کاقول ہے،کہ اس سے زیادہ اورکچھ نہیں کہا گیا،اورانہوں نے کنیتوں میں ابوراشد کا ذکر نہیں کیا،ابوراشد کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے،جن کانام عبدالرحمٰن تھا،اوران کے بھائی کا نام قیوم تھا،جسے آپ نے بدل کر عبدالقیوم بنادیاتھااورکنیت ابوعبید تھی،جسے بگاڑکر ابوعاکنہ بنادیا۔ ۔۔۔
مزید
ابوالعالیہ ایک انصاری سے،ابویاسرنے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے والدسے،انہوں نے یزید سے،انہوں نے ہشام سے،انہوں نے حفصہ دخترِ سیرین سے،انہوں نے ابوالعالیہ سے،انہوں نے ایک انصاری سے روایت کہ وہ اپنی اہلیہ کےساتھ حضورِاکرم کی زیارت کے لئے نکلے،میں ابھی آپ کے پاس ہی کھڑاتھا،کہ آپ کے ساتھ ایک آدمی تھاجوآپ کی طرف متوجہ تھا،میں نے دل میں کہا،شاید ان کاباہم کوئی کام ہے،چنانچہ میں ایک طرف کوبیٹھ گیا،بخدارسول اکرم اتنی دیر تک کھڑے کہ مجھے آپ پررحم آنے لگا،جب وہ صاحب چلے گئے،تومیں نےعرض کی،یارسول اللہ! انہوں نے آپ کواتنی زحمت دی،کہ میرادل آپ کے لئے بے چین ہوگیاتھا،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا،کیاتم سمجھے کہ وہ کون تھے،میں نے کہانہیں یارسول اللہ !آپ نے فرمایا،وہ جبریل تھے،اگرتم سلام کہتے تووہ تمہارے سلام کا جواب دیتے،ابونعیم نے ذکر۔۔۔
مزید
ابوعبس بن عامربن عدی بن سواد بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری خزرجی سلمی،بقول ابن الکلبی غزوۂ بدر میں شریک تھے،یہ صاحب اول الذکر سے مختلف ہیں،کیونکہ وہ اوسی اور یہ خزرجی ہیں،ابن الکلبی نے بھی دونوں کا ذکرکیا ہے،ایک کواوسی اوردوسرے کو خزرجی لکھاہے،بقول ابنِ اثیر،یہ کوئی اختلاف فی النسب نہیں۔ ۔۔۔
مزید
ابوعبس بن جبر،ایک روایت میں ابن جابر بن عمروبن زید بن حبثم بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس ہے،ابوعمرنے اسی طرح ان کا نسب بیان کیا ہے،ابن کلبی نے بھی اسی طرح بیان کیاہے،ہاں البتہ مجدعہ کا نام حذف کردیا ہے،اورحبثم بن حارثہ انصاری اوثی حارثی تحریرکیا ہے،ان کا نام عبدالرحمٰن تھااورتمام غزوات میں شریک رہے۔ ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہون نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ اسمائے شرکائے بدراز بنوحارث بن خزرج بن عمروبن مالک بن اوس،ابوعبس بن جبر بن عمرو کاذکرکیاہے،یہ کعب بن اشرف یہودی کے قاتلوں میں شامل تھے،اورنیزان سے مروی حدیث بیان کی ہے،ان کا شمار صحابہ کبار میں ہوتاتھا۔ یحییٰ بن محمد نے اجازۃً باسنادہ تاابن عاصم،انہوں نے عبدالوہاب بن بجدہ سے،انہوں نے ولید بن مسلم سے،انہوں نے یزید بن ابومریم سے روایت ۔۔۔
مزید
ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ عبدالعزی بن عبدمناف بن قصیٰ قرشی عبشمی،جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد یعنی جناب زینب رضی اللہ عنہا کے جوآپ کی بڑی صاحبزادی تھیں،شوہر تھے،ان کی والدہ کانام ہالہ تھا،جوخویلد کی بیٹی اور ام المومنین خدیجہ کی بہن تھیں،یہ ابوعمرکاقول ہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کی والد ہ کا نام ہندلکھاہے،ابوالعاص،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس اولاد جو جناب خدیجہ کے بطن سے ہوئی،خالہ زاد بھائی تھے،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،کوئی تقیط،ہشیم اورکوئی مہشم لکھتاہے،اکثر ثقیط کے قائل ہیں۔ ابوالعاص غزوۂ بدر میں مشرکین کی طرف سے شریک ہوئے تھے،اورعبداللہ بن خیبر بن نعمان انصاری نے انہیں قیدی بنالیاتھا،جب اہلِ مکہ نے اپنے قیدیوں کا زرِ فدیہ بھیجاتھا،توان کا ذکر فدیہ عمروبن ربیع لے کر آیاتھا،جوحضرت زینب نے دیاتھا،اس۔۔۔
مزید
ابوعبدالعزیزانصاری،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ اورعبدالرحمٰن بن محمدسے(جیساکہ میرا ظن غالب ہے)انہوں نے عبداللہ بن محمد(قباب)سےانہوں نے ابوبکر بن ابوعاصم سے،انہوں نے کثیر بن عبیدسے،انہوں نے بقیہ سے،انہوں نے عبدالغفورانصاری سے،انہوں نے عبدالعزیز سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے حضورِاکرم سے روایت کی کہ جس شخص نے کوئی اچھاکام کیا،اورپھراس پر اترایا،اس کی جزاکم ہوگئی اوراس کا عمل ضائع ہوگیا، ابونعیم اور ابوموسیٰ نے اس کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید