منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

سیّدنا قبیصہ ابن برأ رضی اللہ عنہ

  ۔ان کاتذکرہ صحابہ میں کیاگیاہےمگرثابت نہیں ہے۔مجاہد بن جبرنے قبیصہ بن برأ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہاجب فلاں سرزمین میں خسف ہوگاتوکچھ لوگ ایسے پیداہونگے جو سیاہ خضاب لگائیں گےاللہ تعالیٰ ان کی طرف نظرنہ فرمائے گامجاہدنے کہاہے کہ میں نے اس سرزمین کودیکھاہےوہاں خسف ہواتھا۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے مگراس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاذکرنہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قبیصہ بجلی رضی اللہ عنہ

  ۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازکسوف کی بابت روایت کی ہے ہشام دستوائی نے قتادہ سےانھوں نے ابوقلابہ سے انھوں نے ابوقبیصہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانہ میں ایک مرتبہ آفتاب میں گرہن پڑاتوآپ نے دورکعت نمازپڑھی اورفرمایا کہ یہ نشانیاں خداکی طرف سے خوف دلانے کے لیے ہیں جب تم ایسادیکھوتوجونمازعنقریب پڑھ چکے ہو ویسی ہی نمازپڑھو۔اس حدیث کوہشام نے اسی طرح روایت کیاہے اورانیس نے اورعباد بن منصور نےایوب سے انھوں نے ابوقلابہ سے انھوں نےہلالی بن عامرسےانھوں نےقبیصہ بن مخارق سے روایت کیاہے۔اورہندبن عمرونےاس حدیث کوقبیصہ ہلالی سے روایت کیاہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ابن مندہ نے کہاہےکہ ہشام کی حدیث غلط ہےاورابونعیم نے کہاہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکرکیاہے میرے نزدیک ان کا نام قبیصہ بن مخارق ہلالی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قبیصہ ابن اسود رضی اللہ عنہ

  بن عامر بن جوین بن عبدبن رضا بن قمران بن ثعلبہ بن جہان بن ثعلبہ۔ثعلبہ کانام جرم بن عمروبن غوث ہے۔قبیلہ طی سے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھےاوراسلام لائےتھے۔یہ ابن کلبی کاقول ہے۔ سیّدنا قبیصہ رضی اللہ عنہ ابن اسودبن عامر بن جوین بن عبدبن رضا بن قمران بن ثعلبہ بن جہان بن ثعلبہ۔ثعلبہ کانام جرم بن عمروبن غوث ہے۔قبیلہ طی سے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھےاوراسلام لائےتھے۔یہ ابن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

 سیّدنا قیاث ابن اشیم رضی اللہ عنہ

   بن عامربن ملوح بن یعمرشداخ بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکربن عبدمناہ بن کنانہ کنانی لیثی۔ابوعمر نے ان کاذکرکیاہےاورکہاہے کہ کنانی ہیں اوربعض لوگ ان کو لیثی اوربعض تمیمی کہتےہیں۔دمشق میں رہتےتھےبدرمیں مشرکوں کے ساتھ آئے تھے اس کے بعد اسلام لائے اوران کا اسلام اچھاہوابہت معمرآدمی تھے عبدشمس کازمانہ انھوں نے پایاتھااورواقعہ فیل میں سن تمیز کو پہنچ چکے تھے۔اس ہاتھی کی لید بھی انھوں نے دیکھی تھی سبزرنگ کی تھی جنگ یرموک میں شریک تھےاوراس دن ایک حصہ لشکرکے یہ سردارتھے۔ان سے عبدالملک بن مروان نےپوچھا کہ تم بڑے تھےیارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھوں نے (کیاعمدہ ادب کیا)جواب دیاتھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بڑےتھےمگرمیں عمر میں آپ سے زیادہ تھا۔اصبغ بن عبدالعزیز نے انس سے انھوں نےان کے داداسلیمان ابن ابی سلیمان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے قباث بن اشیم لیثی کےاسلام کا۔۔۔

مزید

سیّدنا قاطع ابن سارق رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوصفرہ تھی۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابوصفرہ رکھی تھی۔ان کی حدیث محمدبن عبدالرحمن بن یزید بن مہلب بن ابی صفرہ نے روایت کی ہے وہ کہتےتھے میرے والد نے اپنے آباؤاجداد سے روایت کی ہے کہ ابوصفرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئےاوروہ اس وقت سبزرنگ کالباس پہنے ہوئے تھے جو دوگزان کے پیچھےلٹک رہاتھاان کا قد دراز اورحسن وجمال نہایت فائق اورزبان نہایت فصیح تھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کودیکھا تو آپ ان کے جمال سے خوش ہوئےاوران سے پوچھاکہ تمھارانا م کیاہےانھوں نے کہاکہ قاطع بن سارق بن ظالم بن عمروابن شہاب بن مرہ بن ہلقام بن جلندی بن مستکبر بن جلندی ۔جلندی وہی شخص ہے جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے حضرت خضر کے قصہ میں بیان کیاتھاکہ وہ کشتیاں چھین لیاکرتا تھامیرے خاندان  میں سلطنت کئی پشت سےآرہی ہےحضرت نے فرمایاتمھارانام ابوصفرہ رکھتاہوں اورسارق وظالم ن۔۔۔

مزید

سیّدنا قاسم بن محزمہ رضی اللہ عنہ

   بن مطلب بن عبدمناف۔قریشی مطلبی ۔قیس بن محزمہ کے بھائی ہیں انھیں اوران کے بھائی صلت کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرکے مال غنیمت سے سواونٹ دیے تھے۔ان دونوں کی والدہ معمربن امیہ بن عامرکی بیٹی تھیں جن کی ام قیس ام ولد تھیں۔ان کا تذکرہ ابوعمر نے لکھاہےاورکہاہے کہ میں قاسم اورصلت کی روایت کوئی نہیں جانتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قاسم رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی۔معاویہ کے غلام تھے۔عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں لکھاہے۔ داؤدبن حصن نے عبدالرحمن بن ثابت سے انھوں نے قاسم غلام معاویہ سے روایت کی ہے انھوں نے غزوۂ احد میں ایک کافرپرحملہ کیااورکہاکہ لے میں غلام فارسی ہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تونے اپنے کوانصاری کیوں نہ کہاحالانکہ تم انصارسے ہوکیونکہ ہرقوم کاغلام اسی قوم سے شمارکیاجاتاہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہےیہ قاسم حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے غلام نہیں ہیں بلکہ یہ معاویہ بن مالک ہے جو انصار کی ایک شاخ ہےاورسیاق حدیث بھی اسی پردلالت کرتاہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قاسم رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی۔معاویہ کے غلام تھے۔عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں لکھاہے۔ داؤدبن حصن نے عبدالرحمن بن ثابت سے انھوں نے قاسم غلام معاویہ سے روایت کی ہے انھوں نے غزوۂ احد میں ایک کافرپرحملہ کیااورکہاکہ لے میں غلام فارسی ہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تونے اپنے کوانصاری کیوں نہ کہاحالانکہ تم انصارسے ہوکیونکہ ہرقوم کاغلام اسی قوم سے شمارکیاجاتاہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہےیہ قاسم حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے غلام نہیں ہیں بلکہ یہ معاویہ بن مالک ہے جو انصار کی ایک شاخ ہےاورسیاق حدیث بھی اسی پردلالت کرتاہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قاسم رضی اللہ عنہ

  فرزند رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم معمرنے زہری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی لڑکیاں حضرت خدیجہ کے بطن سے پیداہوئیں حضرت قاسم بھی انھیں کے بطن سے تھے۔بعض علماکابیان ہے کہ حضرت خدیجہ کے بطن سے ایک صاحبزادے پیداہوئے تھےقاسم اورعبداللہ۔ابونعیم نے کہاہےکہ متقدمین میں سے میں کسی کونہیں جانتاکہ جس نے قاسم بن رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ میں ذکرکیاہوکیونکہ قاسم آپ کے پلوٹھی کے بیٹے تھےانھیں کے نام پر آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی اورآپ کی اولاد میں سب سے پہلے مکہ میں انھیں کی وفات ہوئی تھی۔مجاہد نے بیان کیاہے کہ قاسم سات دن ہوکرانتقال کرگئے تھےاورزہری نے کہاہے کہ دوبرس کے تھے اورقتادہ نے کہاہے کہ ایسی عمرتھی کہ اپنے پیروں چلتے تھے۔قاسم کاتذکرہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی اولا د میں بے شک کیاجاتاہے مگرصحابہ میں نہیں کیاجاتااوراس میں کسی کاخلاف نہیں ۔۔۔

مزید

سیّدنا قاسم ابن ربیع رضی اللہ عنہ

   بن عبدالعزی بن عبدشمس کنیت ان کی ابوالعاص تھی رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم  کے داماد حضرت زینب کے شوہرتھےان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ لقیط کہتےہیں بعض قاسم نے زبیر بن بکارنے محمد بن ضحاک سے انھوں نےاپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے ابوالعاص بن ربیع کا نام قاسم تھا۔زبیرنے کہاہے کہ یہی نام ان کاصحیح ہے۔۱۲ھ؁ ہجری میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ان کا تذکرہ انشأ اللہ تعالی کنیت کے باب میں آئے گا۔ان کاتذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید