ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

ملّا شنگرف گنائی

                ملا شنگرف گنائی از احفاد حضرت  باب عثمان[1]اوچپ گنائی: کاشمیر کے علمائے کبار و فضلائے نامدار سے تھے،محدث،فقیہ،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور ملا فیروز مفتی کے چچا تھے،اپنے شہر کے علماء سے علوم عقلیہ و نقلیہ حاصل کر کے حرمین محترمین کو تشریف لے گئے اور وہاں زبدۃ المتأخرین خاتم المحدثین ابن حجر مکی سے حدیث کی اجازت حاصل کی اور کاشمیر میں واپس آکر تدریس و تعلیم میں مشغول رہے اور محلہ قلاش پرہ میں متصل قبر مولانا لولی گنائی کے مدفون ہوئے۔صاحب تاریخ اعظمی لکھتے ہیں کہ کتاب شمائل نبوی خاص آپ کے ہاتھ کی خط شنگرف سے لکھی ہوئی اور نیز وہ اجازت نامہ جو شیخ ابن حجر نے پشت اسماء الرجال پر اپنے ہاتھ سے لکھ کر آپ کو دیا تھا،ہمارے پاس موجود ہے۔   1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)  (حدائق ال۔۔۔

مزید

اخوند ابو الفتح کلو

                اخوند ابو الفتح کلو: کاشمیر کے علماء و فضلاء میں سے جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے،علوم خواجہ حیدر چرخی سے حاصل کیے،استخراج مسائل فقہیہ میں بے نظیر تھے،اخیر عمر میں افتائے کاشمیر کی خدمت بھی آپ سے متعلق ہوئی،عقائد اہلِ تشیع کی تردید میں کتاب سیف السابین تصنیف کی اور اس کے سوا اور کتابیں اور تعلیقات زین العابدین میں مدفون ہوئے۔’’فیاض دہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

بیر زادہ مفتی مکہ مکرمہ

                شیخ ابراہیم بن حسین بن احمد بن محمد بن احمد بن بیری مفتی مکہ مکرمہ الشہیر بہ بیری زادہ: اکابر فقہاء حنفیہ میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل،مجدد مآثر علوم، ماہر متجر،نقلِ احکام و تحریر مسائل میں متحری،حرمین میں علمِ فتویٰ یگانۂ زمانہ،مطالعۂ کتب میں منہمک،کل ولایات کے علماء کے نزدیک جلالت و فضیلت کے ساتھ مشہور تھے۔علوم اپنے چچا  محمد بن بیری اور عبد الرحمٰن مرشید وغیرہ سے پڑھے اور حدیث کو ابن علان وغیرہ سے اخذ کیا اور بہت سے مشائخ نے آپ کو اجازت دی۔آپ کی تصنیفات ستر سے زیادہ ہے جن میں سے حاشیہ اشباہ والنظائر مسمی بہ عمدۃ ذوی البصائر شرح مؤطا امام محمد دو جلد میں شرح تصحیح قدوری مؤلفہ شیخ قاسم،شرح منسک الصغیر مؤلفہ ملا رحمت اللہ رسالہ فی جوازا العمرہ فی اشہر الحج،شرح منظومہ ابن شحنہ درباب عقائد،سیف المسلول فی دفع الصدق۔۔۔

مزید

محمد بن بدر الدین منشی

          محمد بن بدر الدین منسی الاقحصاری: عالمِ فاضل اکمل،فقیہ مفسر،ماہر فنوں متعددہ تھے،مقام اقحصار میں تفسیر جلالیں کی طرح پر تفسیر نزیل التنزیل نا سلطان مرادین سلیم خاں کے واسطے تصنیف فرمائی جس کے طفیل سے آخرہ ماہ ربیع الآخر ۹۸۲؁ھ میں مشیخت حرم نبوی سے آپ مفتخر ہوئے اور ۱۰۰۱؁ھ میں وفات پائی۔گرامی خلق تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ مبارک

           شیخ [1]مبارک بن شیخ خضر ناگوری اکبر آبادی والد شیخ ابو الفیض فیضی: ہند کے علمائے فحول میں سے فقیہ فاضل،مفسر کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،اپنی  تمام عمر افادہ وافاضہ اور تنشیر علوم میں صرف کی،اخیر عمر میں باوجود یکہ آپ کی بینائی کہ ہوگئی تھی مگر قوت ھافطہ سے تفسیر منبع عیون المعانی چار مجلد کلاں میں تسنیف کی اور ۱۰۰۱؁ھ میں وفات پائی اور آگرہ میں دفن کیے گئے۔’’فخر الملک‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ پیدائش ۹۱۱؁ھ آپ کی تفسیر منبع عیون المعانی کا قلمی نسخہ سید تقی مرحوم کے کتب خانہ (لکھنؤ) میں موجود ہے(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عبدالوہاب متقی

                شیخ عبد الوہاب متقی بن شیخ ولی اللہ مندی: شہر مندو میں پیدا ہوئے،پھر آپ کے والد،اجد جواکابر اعیان ولایت مندو سے تھے بسبب حوادثات زمانہ کے ہندوستان میں آکر برہان پور میں سکونت پذیر ہوئے اور تھوڑے دنوں کے بعد آپ کو صغیر السن چھوڑ کر فوت ہوگئے آپو کو صغر سنی میں ہی علم اور تصف کا شوقت غالب ہوا اس لیے ملک گجرات اور دکھن دو سیلان اور سراندیپ میں سیر کر کے تحصیل علم میں مشغول ہوئے اور اکثر علماء وصلحاءومشائخ کی صحبت سے فیضیاب ہوکر بیس سال کی عمر میں ماہ جمادی الاولیٰ ۹۶۳؁ھ کو مکہ معظمہ میں پہنچے اور بعد ادائے حج کے شیخ علی متقی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارہ سال تک ان کی صحبت میں رہ کر فقہ و حدیث وعلوم شرعیہ وغیرہ میں فاضل اجل اور قاموس اللغہ اور معارف فقرو تصوف میں عارف کامل اور اولیائے اکمل ہوئے اور بعد وفات شیخ علی مت۔۔۔

مزید

شیخ عبدالوہاب متقی

                شیخ عبد الوہاب متقی بن شیخ ولی اللہ مندی: شہر مندو میں پیدا ہوئے،پھر آپ کے والد،اجد جواکابر اعیان ولایت مندو سے تھے بسبب حوادثات زمانہ کے ہندوستان میں آکر برہان پور میں سکونت پذیر ہوئے اور تھوڑے دنوں کے بعد آپ کو صغیر السن چھوڑ کر فوت ہوگئے آپو کو صغر سنی میں ہی علم اور تصف کا شوقت غالب ہوا اس لیے ملک گجرات اور دکھن دو سیلان اور سراندیپ میں سیر کر کے تحصیل علم میں مشغول ہوئے اور اکثر علماء وصلحاءومشائخ کی صحبت سے فیضیاب ہوکر بیس سال کی عمر میں ماہ جمادی الاولیٰ ۹۶۳؁ھ کو مکہ معظمہ میں پہنچے اور بعد ادائے حج کے شیخ علی متقی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارہ سال تک ان کی صحبت میں رہ کر فقہ و حدیث وعلوم شرعیہ وغیرہ میں فاضل اجل اور قاموس اللغہ اور معارف فقرو تصوف میں عارف کامل اور اولیائے اکمل ہوئے اور بعد وفات شیخ علی مت۔۔۔

مزید

مولانا خواجہ شمس الدین پال کاشمیری

          مولانا خواجہ شمس الدین پاک کاشمیری: اعلم علمائے دہر اور مرجع فضلائے عصر تھے۔مزار حیدر کے زمانہ میں بسبب حق گوئی کے علماء کے درمیان ممتاز تھے،اکثر علماء سے بحر و مناظرہ میں گلبہ حاصل کیا ور بہ ولایت خواجہ داؤد طوسی کے جو آپ کے شاگردوں میں سے تھے حضرت مخدوم کی خدمت میں پہنچے اور ان سے طریقت  کو حاصل کیا،بعد شہادت میرز[1]حیدر کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہیں وفات پائی۔   1۔ مرزا حیدر بن حسن چغنائی،گورگانی(مصنف تاریخ رشیدی،فارسی )حاکم کثیر ۹۵۷۔ ۹۸۸ھ میں عیدہ افراد نے دھوکہ سے قتل کردیا نزہت الخواطر(مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

مولیٰ امیر کیو  

              محمد بن عبد الاول تبریزی الشہیر بہ مولیٰ امیر کیو: بڑے عالم فاضل، عارف علوم عقلیہ و نقلیہ اور جامع فنون اصولیہ و فرعیہ تھے اور صنعتِ انشاء میں آپ کو معرفتِ تامہ حاصل تھی باپ آپ کا تبریز کا قاضی تھا۔آپ نے صغر سنی  میں مولیٰ جلال الدین دوانی کو دیکھا اور اپنے باپ کی حیات میں روم کے ملک میں آئے۔ چونکہ آپ کے باپ اور عبد الرحمٰن بن مؤید میں بڑی دوستی تھی اس لیے اس نے آپ کو سلطان با یزید خاں کے حضور میں حاضر کیا،اس نے آپ کو مدرسہ وزیر مصطفیٰ پاشا کا مدرس مقر ر کیا پھر آپ مدارس بروسا و مغنیسا کے مدرس ہوئے۔بعدازاں دمشق اور حلب اور قسطنطنیہ کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی اور آپ کے اور سید محمد بن عبد القادر کے درمیان بڑے مناظرے و مباحثے ہوتے رہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا حسامی واعظ

                مولانا حسامی واعظ: چونکہ مولانا محمد حسام الدین قہستانی  کے اقرباء و تلامذہ میں سے تھے اس لیے اسی مناسبت سے حسامی کے نام سے مشہور ہوئے،بڑے فصیح و بلیغ و طلیق اللسان اور کثرت قوت حافظہ میں مشہور و معروف تھے چنانچہ بڑی بڑی حکایات کو بعینہ  عبارت مصنفین میں منبر پر یا دپڑھ دیتے تھے اور ہر جمع کو جامع مسجد دار السلطنت ہرات میں وعظ کرتے تھے اور چار شنبہ کے روز مزار خواجہ ابو الولید احمد قدس سرہ میں لوگوں کو وعظ و نصائح سے محفوظ و مسرور فرماتے تھے اور مؤلف حبیب السیر متوفی ۹۴۲؁ھ کے ہمعصروں میں سے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید