ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

خواجہ محمد محسن دہلوی

                حافظ محمد محسن مجددی نقشبندی: شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی اولاد اور شیخ محمد معصوم مجددی کے خلفاء میں سے جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور حاوی فنون رسمیہ ظاہریہ تھے اور دہلی میں آپ کے وقت کسی کو علماء و فضلائے شہر سے آپ کے ساتھ برابر کی جرأت نہ تھی،اخیر کو آپ نے ہدایت ربانی کی کشش سے شیخ محمد معصوم کی خدمت میں حاضر ہوکر علوم باطنی سے فائدہ اٹھایا اور ورع و تقوےٰ وزہدوریاضت میں یکتائے روزگار ہوکر خلافت کا خرقہ حاصل کیا۔وفات آپ کی ۱۱۴۷؁ھ میں ہوئی، (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سیّد محمد بن مصطفیٰ

                سید محمد بن مصطفیٰ بن حبیب ارضرومی نزیل قسطنطنیہ: ابو المکارم تھی۔ قسطنطنیہ کے علمائے اعلام اور قاضیوں میں جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے اور مولیٰ شیخ الاسلام فیض اللہ کے عہدہ میں قسطنطنیہ میں وارد ہوئے اور بڑا مرتبہ پایا اور آپ کی بڑی عظمت و عزت ہوئی لیکن جب شیخ موصوف قتل ہوگئے تو آپ سلطانی حکم سے شہر بروسا میں جلاوطن کیے گئے جہاں آپ نے ۳۰سال اقامت فرماکر ۱۱۴۶؁ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصنیفات سے کتاب السیاسۃ والاحکام یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علبی مقدسی

                ابو بکر بن احمد بن صلاح الدین المعروف با علبی مقدسی: اپنے زمانہ کے شیخ عالم،فقیہ فاضل،محدث مقدام،عابد،زاہد،راغب فعال حسنہ تھے۔قدس میں افتاء حنفیہ کے متولی رہے پھر اسلام بول میں تشریف لے گئے اور وہاں افادہ خلائق اور نشر علوم میںمشغول رہ کر ۱۱۴۴؁ھ میں وفات پائی۔’’روزدارِ خالق‘‘ تاریخ فات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علبی مقدسی

                ابو بکر بن احمد بن صلاح الدین المعروف با علبی مقدسی: اپنے زمانہ کے شیخ عالم،فقیہ فاضل،محدث مقدام،عابد،زاہد،راغب فعال حسنہ تھے۔قدس میں افتاء حنفیہ کے متولی رہے پھر اسلام بول میں تشریف لے گئے اور وہاں افادہ خلائق اور نشر علوم میںمشغول رہ کر ۱۱۴۴؁ھ میں وفات پائی۔’’روزدارِ خالق‘‘ تاریخ فات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد عنایت اللہ قادری

             محمد عنایت[1]اللہ قادری قصوری  ثم اللاہوری الشطاری: ابو المعارف کنیت تھی۔جامع علومِ ظاہر و باطن،فقیہ فاضل،صوفی کامل تھے۔شرح وقایہ کے حواشی المسمی بہ غایۃ الحواشی دو جلدوں میں تصنیف کیے جن میں فروع کثیرہ داخل کیے اور کنز الدقائق کی شرح ملتقط الدقئق نام تصنیف کی جس میں باب تشہد کے اندر اشارہ سبابہ کی سنت کو خوب ترجیح دی۔وفات آپ کی ۱۱۴۱؁ھ میں ہوئی۔   1۔ مشہور صوفی شاعر اور بزرگ بُلّہے شاہ آپ کے مرید اور خلیفہ تھے۔(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عارف حبیب اللہ

                شیخ عارف حبیب اللہ قنوجی: فقیہ فاضل،صوفی کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،علوم درسیہ وظاہر یہ کو بہ تمام وکمال حاصل کر کے شاہ عبد الجلیل الہ آبادی سے سلوک و صوف میں اشتغال کیا اور جب اس علم میں بھی منتہیٰ ہوئے تو اپنے آپ کو درس اور ارشاد خلق کے لیے وقف کردیا۔جواہر خمسہ اور تذکرۃ الاولیاء اور سیر میں روضۃ النبی اور انیس العارفین اور فقہ میں کتاب فاضل تصنیف فرمائیں۔وفات آپ کی ۱۱۴۰؁ھ میں واقع ہوئی اور آپ کے آثار سے اس وقت مسجد و خانقاہ اور روضہ جس میں آپ کی قبر ہے،باقی ہیں۔’’دریائے افضال‘‘ تاریخ وفات ہے۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ عارف حبیب اللہ

                شیخ عارف حبیب اللہ قنوجی: فقیہ فاضل،صوفی کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،علوم درسیہ وظاہر یہ کو بہ تمام وکمال حاصل کر کے شاہ عبد الجلیل الہ آبادی سے سلوک و صوف میں اشتغال کیا اور جب اس علم میں بھی منتہیٰ ہوئے تو اپنے آپ کو درس اور ارشاد خلق کے لیے وقف کردیا۔جواہر خمسہ اور تذکرۃ الاولیاء اور سیر میں روضۃ النبی اور انیس العارفین اور فقہ میں کتاب فاضل تصنیف فرمائیں۔وفات آپ کی ۱۱۴۰؁ھ میں واقع ہوئی اور آپ کے آثار سے اس وقت مسجد و خانقاہ اور روضہ جس میں آپ کی قبر ہے،باقی ہیں۔’’دریائے افضال‘‘ تاریخ وفات ہے۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ علی اصغر

                شیخ علی اصغر بن شیخ عبد الصمد قنوجی بکری کرمانی اولاد شیخ عماد الدین کرمانی صاحب فصول عمادیہ: فقہ،حدیث،تفسیر،صرف،نحو،منطق،معانی میں وحید العصر، فرید الدہر،تصوف و سلوک میں امامِ وقت تھے۔۱۰۵۱؁ھ میں پیدا ہوئے، علوم درسیہ متداولہ سید علامہ محمد قنوجی سے اخذ کیے اور متوسطات و مطولات کو حلقہ درس سید عصمۃ اللہ سہارنپوری میں تمام کیا اور تحصیل کی دستار شیخ کامل ملا محمد زمان کا کوری سے باندھی۔آپ کا نسب حضرت ابو بکر صدیق پر منتہیٰ ہوتا ہے۔سید غلام علی آزاد نے مآثر الکرام میں لکھا ہے کہ آپ کے بعض آباء واجداد مدینۂ منورہ سے کرمان میں آئے اور وہاں سے شیخ مبارک بن عماد الدین کرمانی ہند میں آئے اور قنوج میں وطن اختیار کیا اور شیخ علی اصغر تحصیل علم میں شیخ احمد ملا جیون کے شریک رہے اور شیخ پیر محمد لکھنوی سے خرقہ پہنا اور قنوج م۔۔۔

مزید

حافظ امان اللہ بنارسی

                حافظ امان اللہ بن نور اللہ بن حسین بنارسی: منقول و معقول میں ماہر اور فروع واصول میں متجر قرآن کے حافظ تھے،شاہ عالمگیر کی طرف سے صدارت لکھنؤ پر مقرر ہوئے۔ان دنوں میں قاضی محب اللہ بھی وہاں قاضی تھے جس سے آپ کے اور ان کے درمیان اکثر مباحثے و مناظرے جاری رہتے تھے۔آپ نے اصولِ فقہ میں کتاب مفسر نام تصنیف کی اور خود ہی اس کی شرح محکم الاصول نام لکھی۔علاوہ ان کے حاشیہ تفسیر بیضاوی،ھاشیہ عضدی،حاشیہ تلویح،حاشیہ قدیمہ، حاشیہ شرح مواقف،حاشیہ حکمۃ العین،حاشیہ شرح عقائد دوانی،ھاشیہ رشیدیہ درباب مناظرہ،محاکمہ مابین امیر باقر استر آبادی و ملا محمود جونپوری دربارہ مسئلہ حدوث دہری یادگارِ زمانہ ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۳۳؁ھ میں ہوئی۔ ’’آرائش کاخ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ملا محمد اشرف نٹنو

                ملا محمد اشرف نٹنو خلف خواجہ محمد طیب: آپ احفاد مولانا علامہ خواجہ حیدر میں سے بڑے ڈکی،جید طبع،مستقیم مزاج،عالم فاضل تھے،اپنے بزرگوں سے کمالات حاصل کر کے مولانا محمد محسن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے علوم فقہ وغیرہ حاصل کر کے  بڑے متجر ہوئے اور تصنیفات رائقہ علم قراءت اور رد شیعہ اور بعض فنون میں مثل جواہر الحکم وغیرہ کے تصنیف کیں اور اکثر تصانیف میں مجاولہ اور بلاغت کلام میں اپنے اقران سے ممتاز تھے۔آغارِ سنِ کہولت میں ۱۱۲۳؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید