صلاح الدین موسیٰ بن حمید الدین بن افضل الدین: آپ بھی اپنے باپ کی طرح بڑے عالم فاضل عابد زاہد تھے اور ہر وقت علم و عبادت و تدریس و نشر علوم میں مصروفررہے اور آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ[1]اسٰمعیل حقی آفندی: عارف کامل فاضل،مفسر مستند،سراج العلماء، زبدۃ الفضلاء تھے۔اپنے شیخ عثمان نزیل قسطنطنیہ کے اشارہ سے چھ جلد میں تفسیر البیان تصنیف فرمائی جس میں امامِ اعظم کے مذہب کی تائیداد اور اعانت کی اور انہیں کے مذہب کے موافق آیات قرآنی کی تفسیر فرمائی ہے۔ 1۔ ابو الفداء اسمٰعیل حقی بن مصطفیٰ استانبولی پیدائش ۱۰۶۳ھ ، وفات۱۱۳۷ھ، ۵۰ سے زائد کتب تصنیف کیں۔(ہدیۃ العارفین) (مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
مولانا شمس الدین محمو خضر می: فارس کے اعاظم و اتقیاء میں سے جامع معقول و منقول تھے،مد تک شہر کاشان میں مقیم رہ کر درس و تدریس اور افادۂ علوم میں مصروف رہے،۹۳۰ھ میں دورسالے ایک تفسیر سورۃ فاتحہ کتاب اور دوسرا جمل حدیث صحیحہ میں تصنیف کر کے دار السلطنت ہرات میں سلطان میرز حسین کے پاس بھیجے جس نے منظور فرماکر آپ کو صلہ وانعام سے مالا مال کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمود بن شیخ محمد: بڑے کریم النفس عالم فاضل محب العلم والعلماء تھے پہلے شہر بروسا کے قاضی مقرر ہوئے پھر ۹۱۱ھ میں آپ سلطان بایزید خاں نے اناطولی میں قضاء عسکر کی عطا کی آپ سے ترکی زبان میں ایک کتاب محمودیہ نام نظم میں تصنیف کی۔[1] 1۔ بدر ادین محمود بن شیخ دیر مش الاماسیہ دی رومی،وفات ۹۱۱ھ (ہدیۃ العارفین) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
یحییٰ بن بخشی رومی[1]: عالم فاضل،فقیہ متجر تھے،بہت لوگوں نے آپ سے فیض پایا اور شرعۃ الاسلام کی شرح تصنیف فرمائی اور اوائل دسویں صدی میں فوت ہوئے۔ 1۔ یحییٰ بن بخشی بن ابراہیم الکوناتی رومی متوفی ۹۰۰ھ (بقول بعض ۸۴۰ھ) بہت سی کتب کے مصنف تھے’’بدیۃ العارفین‘‘ مرتب (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی: عالم ماہر،فاضل متجر،زاہد،عارف،فقیہ، محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی تھے۔۹۱۱ھ میں قصبہ جابانیر واقع صوبہ گجرات میں پیداہوئے اور وہاں ہی نشو و نماپاکر طلب علم میں نکلے اور ملا عماد طارمی سے علوم حاصل کیے اور شیخ فاضن سے خرقہ پہنا۔تمام عمر تدریس علوم اور تصنیف کتب میں مصرور رہے اور اکثر کتب کے شروح و حواشی تصنیف فرمائےچنانچہ شرح نخبۃ الفکر (اصول حدیث میں)۔حاشیہ تفسیر بیضاوی،حاشیہ عضدی،حاشیہ تلویح،حاشیہ بزدوی،حاشیہ ہدایہ،حاشیہ شرح وقایہ، حاشیہ مطول،حاشیہ مختصر،حاشیہ شرح تجرید،حاشیہ اصفہانی،حاشیہ شرح عقائد تفتازانی،حاشیہ قدیمہ محقق دوانی، حاشیہ مواقف،حاشیہ شرح حکمۃ العین،حاشیہ شرح مقاصد،حاشیہ شرح چغمپنی،حاشیہ شرح جامعی،شرح ارشاد فی النحو وغیر ذلک آپ کی تصنیفات سے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
مولیٰ احمد بن مولیٰ بدرالدین قورد آفندی المعروف بہ قاضی زادہ رومی: شمس الدین یا زین الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے فقیہ محدث،عالم محقق فاضل مدقق امام العلماء سید الفقہاء تھے علوم مولیٰ محمد المعروف بہ چوٹی زادہ اور مولیٰ سعدی محشی تفسیر بیضاوی سے حاصل کیے،مدت تک بلادِ روم میں حلب و عسکرکے قاضی اور قسطنطنیہ میں مفتی رہے۔ہدایہ کی شرح کتاب الوکالۃ سے آخر تک مسمی بہ نتائج الافکار کشف الرموز والاسرار بطور تکملۂ فتح القدیر کے تصنیف فرمائی اور اس میں تین ہزار ایراد ایسے شراح ہدایہ پر کیے جوآپ سے پہلے کسی ثقہ نے نہیں کیے تھے اور نیز سید کی شرح مفتاح کا حاشیہ اور اوائل شرح وقایہ پر حاشیہ اور تجرید پر حاشیہ لکھا اور رسائل کثیرہ تصنیف کیے۔وفات آپ کی ۹۸۸ھ میں ہوئی۔’’مقصود و مذاہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن طاہر پتنی: خادم حدیث نبوی،ناصرِ سنن مصطفوی،جامع منقول معقول،حاویٔ فروع واصول تھے۔۹۱۷ھ[1] میں شہر نہر والا میں پید اہوئے،پہلے اپنے ملک کے علماء و فضلاء مثل مولانا شیخ ناگوری اور شیخ برہان الدین سمہودی اور مولانا یداللہ سوہی اور ملا مہۃ وغیرہ سے علوم و فنون کی تحصیل و تکمیل کی پھر حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء مشائخ مثل شیخ ابی عبید اللہ زبیدی اور سید عبداللہ عدنی اور شیخ عبید اللہ حضرمی اور شیخ جاراللہ مکی اور شیخ ابن حجر مکی صاحب صواعق محرقہ اور شیخ علی مدنی اور شیخ برخوراد سندی اور شیخ ابو الحسن بکری مکی سے علوم و فنون حاصل کیے خصوصاً شیخ اجل اور ولی اکمل علی بن حسم الدین متقی سے بے شمار فیوض ھاصل کر کے ان کے مرید خاص ہوئے پھر اپنے وطن میں واپس ہوکر افادۂ علوم اور اعلائے کلمۂ الحق کا ہنگامہ گرم کیا ار ت۔۔۔
مزید
مولانا کلان اولاد خواجہ کوہی: محدث اجل،فقیہ فاضل،علوم کے بحر ذخار تھے،حدیث اور علوم درسیہ کو زبدۃ المحققین میرک شاہ تلمیذ سید جمال الدین محدث صاحب روضۃ الاحباب سے حاصل کیا اور بہت سے مشائخ کی صحبت کی اور حج کر کے ہندوستان میں تشریف لائے اور جہانگیر شاہ کے استاذ ہوئے۔ہندوستان کے ایک بڑے گروہ نے آپ سے حدیث کو پڑھا۔ملّا علی قاری نے بھی آپ سے مشکوۃ شریف پڑھی جیسا کہ انہوں نے مرقاۃ شرح مشکوۃ میں اس بات کی تصریح کی ہے۔ وفات آپ کی ۹۸۳ھ میں ہوئی اور آگرہ میں دفن کیے گئے۔’’فخر زمانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمد بن مصطفیٰ [1]بن عماد اسکلیبی المعروف بہ ابی السعود: قصبۂ اسکلیب میں جو درملک میں واقع ہے،انیسویں ماہ صفر ۸۹۶ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے باپ نے جو بڑے عالم فاضل تھے بعد مبانی علوم کے آپ کو فقہ وادب کی تعلیم دی اور سکاکی مفتاح کو حفظ کرایا اور نیز فنون ادبیہ اور علومِ نقلیہ و عقلیہ موید زادہ تلمیذ جلال الدین دوانی ار ایک جماعت علمائے عصر سے حاصل کیے یہاں تک کہ شیخ کبیر اور عالم نحریری عرب و عجم میں بے نظیر ہوئیے اور ریاست مذہب و فتیار و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی چونکہ اصول و فروع میں قوت کاملہ اور قدرت شاملہ اور فضیلت تامہ رکھتے تھے اس لیے اکثر بعض مسائل میں اجتہاد کر کے ان کو نکالتے اور بعض دلائل سے ان کو ترجیح دیتے تھے۔علم ادب میں یہ حال تھا کہ شیخ و مفتی قطب الدین کہتے ہیں کہ میں نے رحلت اولیٰ میں۹۴۳ھ کو جبکہ آپ استنب۔۔۔
مزید