محمد بن محمد بن محمد نزیل [1]مرغینان: فقہ و جدل میں فائق زمانہ اور جامع اصناف علوم و فنون تھے،جامع کبیر کی شرح تسنیف کی اور جامع صغیر کو ترتیب دیا اور ۷۲۶ھ میں وفات پائی۔ 1۔ محمد بن محمد قبادی نزیل مر غینان ۷۲۸ھ میں زندہ تھے۔’’جواہر المضیۃ‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
شمس الدین ابو الیسر محمد بن محمد بن بدر الدین معروف بہ ابن الغرس مصری: شاعر،علامہ،فقیہ اور نحوی تھے،۹۳۲ھ میں وفات پائی۔الفوائد البدریہ فی الاقضیہ الحکمیہ اور فوائد الفقہیہ نے اطراف القضایا الحکمیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شمس الدین ابو الیسر محمد بن محمد بن بدر الدین معروف بہ ابن الغرس مصری: شاعر،علامہ،فقیہ اور نحوی تھے،۹۳۲ھ میں وفات پائی۔الفوائد البدریہ فی الاقضیہ الحکمیہ اور فوائد الفقہیہ نے اطراف القضایا الحکمیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
زاہد دہ بالی: بڑے عالم فاضل عابد،زاہد،پرہیز گار،مقبول الدعوات تھے۔لوگ آپ کو بڑا متبرک سمجھتے تھے۔پہلے قرمانیہ کے مشائخ کباراور فضلاء نامدار سے ملاقات کی اور مدت تک نجم الدین مختار زاہدی سے پڑھتے رہے اور فخر الدین بدیع بن منسور قزینی اور نیز سراج الدین قزینی سے اخذ کیا پھر شام کو تشریف لے گئے اور وہاں صدر الدین سلیمان بن وھب شاگرد حصیری تلمیذ قاضیخان سے فضیلت کا رتبہ اور کمالیت کا درجہ حاصل کیاپھر سلطان عثمان غازی جد سلاطین عثمانیہ سے ملاقات کی اور بادفشاہ کے حضور میں قبولیت کا درجہ پاکر اس کی بیٹی سے نکاح کیا جوآپ کی وفات سے ایک مہینہ پیشتر فوت ہوئی۔آپ مدت تک تدریس وافتاء میں مصرور رہے اور ایک سو بیس سال کی عمر میں ۷۲۶ھ میں فوت ہوئے۔’’دین پرست‘‘تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محب الدین ابو الثناء محمود بن محمد بن محمود بن خلیل بن اجاتدمری الاصل حلبی ثم القاہری کاتبالاسرار الشریفہ بالممالک الاسلامیہ المعروف بہ ابن اجا: محدث اور عالم فاضل تھے۔بقول سخاوی ۸۵۴ھ مین حلب میں پیدا ہوئے۔۸۸۸ھ تک قاہرہ میں تحصیل علم میں مشغول رہے پھر بیت المقدس کی زیارت کرتے ہوئے حلب واپس ہوئے جہاں رمضان۸۹۰ھ میں قاضی مقرر ہوئے۔۹۰۰ھ میں حج کیا، واپسی پر سلطان غوری[1]نے طلب کیا اور قاہرہ میں کاتب السر مقرر ہوئے۔۹۲۰ھ میں پھر حج پر تشریف لے گئے۔جار اللہ بن فہد نے ان سے حدیث میں استفادہ کیا۔ ۹۲۲ھ میں غوری کے قتل تک حلب میں اس کے ساتھ رہے اور وہیں ۹۲۵ھ رمضان کے پہلے عشرے میں وفات پائی۔ ان کے والد محمد بن محمود بن خلیل بن اجاء اصل میں قونیہ کے رہنے والے تھے۔۸۲۰۔۔۔
مزید
محب الدین ابو الثناء محمود بن محمد بن محمود بن خلیل بن اجاتدمری الاصل حلبی ثم القاہری کاتبالاسرار الشریفہ بالممالک الاسلامیہ المعروف بہ ابن اجا: محدث اور عالم فاضل تھے۔بقول سخاوی ۸۵۴ھ مین حلب میں پیدا ہوئے۔۸۸۸ھ تک قاہرہ میں تحصیل علم میں مشغول رہے پھر بیت المقدس کی زیارت کرتے ہوئے حلب واپس ہوئے جہاں رمضان۸۹۰ھ میں قاضی مقرر ہوئے۔۹۰۰ھ میں حج کیا، واپسی پر سلطان غوری[1]نے طلب کیا اور قاہرہ میں کاتب السر مقرر ہوئے۔۹۲۰ھ میں پھر حج پر تشریف لے گئے۔جار اللہ بن فہد نے ان سے حدیث میں استفادہ کیا۔ ۹۲۲ھ میں غوری کے قتل تک حلب میں اس کے ساتھ رہے اور وہیں ۹۲۵ھ رمضان کے پہلے عشرے میں وفات پائی۔ ان کے والد محمد بن محمود بن خلیل بن اجاء اصل میں قونیہ کے رہنے والے تھے۔۸۲۰۔۔۔
مزید
برہان الدین ابراہیم بن موسیٰ بن ابی بکر بن علی طرابلسی: فقیہ اور عالم فاضل تھے،۸۴۳ھ یا ۸۵۳ھ میں طرابلس(شام) میں پیدا ہوئے،دمشق میں تعلیم پائی،قاہرہ چلے گئے جہاں یکشنبہ ۱۴؍ذیقعدہ ۹۲۲ھ کو فات پائی۔مواہب الرحمٰن فی مذہب النعمان اور اس کی شرح برہان آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عفیف الدین عبد العلیم بن ابی القاسم ابنعثمان اقبال قربتی: ۸۲۲ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل اور فقیہ کامل تھے۔جمعہ ۵؍ذی الحجہ ۹۰۷ھ میں بمقام زبید (یمن) وفات پائی۔النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ کے دو بیٹے عبد المجید متوفی ۲۴؍ رمضان ۹۰۹ھ اور رضی الدین صدیق متوفی ۱۸؍ذی الحجہ ۹۱۶ھ زبید کے مشہور فقیہ تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عفیف الدین عبد العلیم بن ابی القاسم ابنعثمان اقبال قربتی: ۸۲۲ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل اور فقیہ کامل تھے۔جمعہ ۵؍ذی الحجہ ۹۰۷ھ میں بمقام زبید (یمن) وفات پائی۔النور السافر میں لکھا ہے کہ آپ کے دو بیٹے عبد المجید متوفی ۲۴؍ رمضان ۹۰۹ھ اور رضی الدین صدیق متوفی ۱۸؍ذی الحجہ ۹۱۶ھ زبید کے مشہور فقیہ تھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شہاب الدین ابو العباس(ابو الفضائل)احمد بن ابی بکر بن صالح بن عمر المرعشی: امام،عالم،علامہ،اصولی،فقیہ،مرعش میں پیدا ہوئے۔۸۰۴ھ میں عنتاب منتقل ہوئے۔۸۱۶ھ میں حلب چلے گئے۔ذی الحجہ ۸۷۲ھ میں وفات پائی۔کنوز الفقہ، نظم عمدۃ العقائد،نظم کنز اور خمس البردہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید