جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

نعمان خطیبی

نعمان بن حسن بن یوسف خطیبی: معز الدین لقب تھا۔بڑے عالم فاضل،فقیہ متجر تھے۔مدت تک قاہرہ کے قاضی القضاۃ رہے جن سے تمام لوگ خوش رہے اور ۶۹۲؁ھ میں وفات پائی۔’’مشہور آفاق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

محمد عاشق بن عمر

          محمد عاشق بن عمر: بڑے عالم فاضل،محدث فقیہ تھے اور شیخ عبداللہ انصاری المعروف بہ مخدوم  الملک بن شمس الدین سے حدیث کی روایت رکھتے تھے۔آپ نے شمائل ترمذی کی ایک نہایت عمدہ شرح تصنیف کی اور ۱۰۳۲؁ھ  میں وفات پائی۔’’نکتۃ رس نامور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عمر خبازی

عمر بن محمد بن عمر خبازی[1]: بڑے عالم،فاضل،زاہد،عابد،جامع فروع واصول تھے،لقب آپ کا جلا الدین تھا۔علاؤ الدین عبد العزیز بخاری تلمیذ فخر الدین محمد ما یمر غی شاگرد شمس الائمہ محمد بن عبددالستار کردری تلمیذ صاحب ہدایہ سے پڑھے اور کمالیت کے رتبہ کو پہنچے،پھر دمشق میں تشریف لائے اور وہاں کے مدرس مقرر ہوئے،پھر مفتی بنے اور حج کیا اور ہدایہ کی شرح اور ایک کتاب اصول فقہ میں مغنی نام سے تصنیف کی۔ابو العباس احمد بن مسعود بن عبدالرحمٰن قونوی اور بدر الطویل اور داؤد رومی منطقی اور ہبۃ اللہ بن احمد ترکستانی نے آپ سے علوم پڑھے۔ وفات آپ کی بقول کفوی ۶۹۱؁ھ اور بقول صاحبِ کشف ۹۷۱؁ھ میں واقع ہوئی۔   1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

مولانا شیخ احمد شوریانی 

              مولانا شیخ احمد شوریانی: خطۂ پنجاب کے علمائے عظماء اور اتقیائے کبراء میں سے جامع علوم ظاہری و باطنی تھے اور قصبۂ قصور میں سکونت رکھتے تھے۔آپ ہی نے قوم خویشگیاں وافغاناں شوریان میں علم ظاہری و باطنی کو جمع کیا۔آپ برے متعبد وزاہد تھے۔ظاہری علم کا یہ مبلغ تھا کہ علمائے لاہور و ملتان وغیرہ سے جو مسئلہ حل نہیں ہو سکتا تھا وہ آپ فوراً حل کر دیتے تھے۔شیخ عبد اللطیف برہانپوری کہتے ہیں کہ میں نے اپنی تمام عمر میں علمائے ظاہرو باطن میں سے دو شخص قصور سے ان کے پاس برہانپور میں جاتا اس کو یہ کہہ کر(کہ تیرے پاس شیخ احمد شوریانی دریائے شریعت  و طریقت جاری ہیں تو یہاں کیوں تشنہ کام آیا ہے)واپس کردیتے۔آپ شیخ احمد مجدد الف ثانی وشیخ عبد الھق محدچ دہلوی اور شیخ عیسٰی سندھی برہانپوری کے معاصرین میں سے تھے اور یہ تینوں اپ کی بری عزت کرت۔۔۔

مزید

ابو بکر بن شعیب

                ابو بکر بن شعیب بن عدی صالحی خادم مزار قطب ربانی: تقی الدین لقب تھا،جامع معقول و منقول،حاوی فروع واصول،خطیب بارع،شاعر جید تھے،دمشق میں سکونت اختیار کی اور ہمیشہ درویشیہ میں خطیب رہے یہاں تک کہ اخیر میں آپ کو ضعفِ بصر ہوگیا،شعر رائق آپ سے یادگار ہیں۔وفات آپ کی ماہ ذیقعد ۱۰۲۷؁ھ میں ہوئی اور صالحیہ میں دفن کیے گئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خواجہ جوہر نات

           خواجہ جوہر نات کاشمیری: عالم فاضل محدث کامل،جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ تھے۔اکثر علوم مدرسہ سلطان قطب الدین سے جو متصل مسجد صراف کدل کے کنارہ مشرقی دریائے مار پر وقع تھا،حاصل کر کے اخیر عمر مین حرمین محترمین کو تشریف لے گئے اور بعد ادائے حج کے تحصیل علوم میں مشغول ہوئے اور مکہ معظمہ کے علمائے اکابر اور محدثین اجلہ سے حدیث کی اجازت حاصل کی اور ملّا علی قاری سے ملاقات کی اور شیخ ابن حجر مکی کی صحبت حاصل کر کے ان سے حدیث کی اجازت بسند معنعن حاصل کی اور جب کاشمیر میں معاودت فرمائی تو توشہ انزواختیار کر کے عبادت میں مشغول ہوئے اور واسطے  قوت حلال کےپیشہ پشم کاتنے کا اختیار کیا۔           تدریس علو دینیہ بھی کرتے تھے،آپ کے شاگردوں میں سے خواجہ محمد ٹوپیگرو محشی شرح ملّا ہیں جو اکثر علوم می۔۔۔

مزید

احمد ناصر حسینی

احمد بن ناصر بن طاہر حسینی: برہان الدین لقب،ابی المعالی کنیت تھی۔ فقیہ،مفسر،جامع علوم عقیلہ و نقلیہ تھے۔سات جلدوں میں قرآن شریف کیا ایک تفسیر نہایت برجستہ و مفید تصنیف کی اور ۶۸۹؁ھ میں وفا ت پائی۔’’بزرگ موجودات‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید

ابو بکر طرابلسی

            ابو بکرطرابلسی: شام کے ملک میں قاریوں کے شیخ اور عالمِ فنونِ کثیرہ، متدین،قانع،گونشہ نشین تھے۔دمشق میں دروازہ شاغور کے اندر امامت مسجد سیاغوشیہ کی آپ کو تفویض تھی تمام قراء تیں ابراہیم بن محمد عمادی المعروف بہ ابن کسبائی سے اخذ کیں اور دیگر علوم وہاں کے علماء وفضلاء سے پڑھے اور ماہ شعبان ۱۰۲۶؁ھ میں وفات پائی اور اب الصغیر میں دفن کیے گئے ’’رافع رایت دین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

برہان الدین محمود بلخی

شیخ برہان الدین محمود بن ابی الخیر السعد بلخی: سلطان غیاث الدین بلین کے وقت میں اکابر علماء فضلاء میں سے فقیہ محدث جامع  علوم عقلیہ ونقلیہ واقف فنون رسمیہ و عرفیہ صاحب شریعت و طریقت تھے اور شعر عارفانہ کہتے تھے،آپ نے مشارق الانوار کو اس کے مصنف سے سند کیا۔آپ کا قول تھا کہ میں چھہ سات سال کی عمر میں اپنے باپ کے ہمراہ استہ میں چلا جاتا تھا کہ سامنے سے حضرت مولانا برہان الدین مر غینانی صاحب ہدایہ کی سواری آئی اور میں ہجوم میں اپنے باپ سے جدا ہو گیا۔جب مولانا ممدوح کو سورای نزدیک آئی تو میں نے آگے ہو کر سلام کیا۔آپ نے میری طرف دیکھ کر فرمایا کہ خدا تعالیٰ مجھ کو ایسا کہلاتا ہے کہ یہ لڑکا اپنے زمانہ میں علامہ ہوگا۔میں نے سخن اپنے کانوں سے سُنا اور آپ کے ہمر کاب چل پڑا۔پھر ممدوح نے فرمایا کہ خدا مجھ کو یہ کہلواتا ہے کہ یہ لڑکا ایسا ہوگا کہ بادشاہ اس کے دروازہ پر حاضر ہوں گے۔آپ نے بار بار فر۔۔۔

مزید

صاحب عقائد نسفی

محمد بن محمد بن محمد ابو الفضل برہان نسفی: اپنے زمانہ کے امام فاضل، مفسر، محدث فقیہ اصولی،متکلم تھے۔۶۰۰؁ھ کے قریب پیدا ہوئے۔علم خلاف میں ایک مقدمہ تصنیف کیا اور علم کلام میں عقائد نسفی نام ایک کتاب لکھی جس کی سعد الدین تفتازانی وغیرہ نے شرحیں لکھیں اور امام فخر الدین رازی کی تفسیر کبیر کو ملحض کیا اور ماہ ذی الحجہ ۶۸۶؁ھ[1] میں وفات پائی اور امام ابو حنیفہ کے مشہد کے پاس مدفون ہوئے۔’’امام ثقہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔وہ جو صاحب کشف الظنون نے عقائد نسفی کو ابی حفص عمر نسفی کی طرف منسوب کیا ہے۔یہ ان کے قلب کا زلہ ہے۔   1۔ ۲۸۴ھ ’’دستور الاعلام‘‘ (مرتب)  حدائق الحنفیہ۔۔۔

مزید