حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ معروف صحابی حضرت سیدناعبداللہ بن عمرو بن حرام الانصاری کے صاحب زادے ہیں۔ آپ کے والد حضرت عبداللہ انصاری غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ ہجرت مدینہ سے تقریباًپندرہ سال پہلے مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا۔ آپ کم عمری میں اسلام لائے اور بے شمار غزوات میں حضرت محمد ﷺ کا ساتھ دیا۔چناں چہ غزوہ خندق کاواقعہ خودحضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:آپ ﷺکے شکمِ مبارک پر(بھوک کی شدت کی وجہ سے)پتھر بندھا ہوا تھا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ خودہماری یہ کیفیت تھی کہ ہم نے بھی تین دن سے کوئی چیزنہیں چکھی تھی۔میں گھر آیا تو ایک بکری کا بچہ اور تھوڑے سے جو کے علاوہ کچھ بھی موجود نہیں تھا۔میں نے حاضر ہوکر عرض کی یارسول اللہ ﷺدو تین افراد ۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت عبدالرحمان تھی۔ اسلام کے اعاظم محدثین میں تھے۔ کثرتِ صدقات میں معروف تھے وفات ۷۳ھ میں ہوئی۔ جناب شاہ عبداللہ عالی بسالِ رحلتش شد سوز تاریخ کہ ذاتِ او براہِ حق دلیل ست محب پاک گنج ست و جلیل است (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
احمد بن عبید اللہ بن ابراہیم احمد محبوبی: صدر الشریعہ اکبر اور شمس الدین کے لقب سےمشہور تھے،علماء کبار میں سے عالم فاضل،اصول و فروع میں دستگاہ کامل رکھتے تھے۔علم اپنے باپ جمال الدین عبید اللہ بن ابراہیم تلمیذ محمد بن ابی بکر صاحب شرعۃ الاسلام شاگرد عماد الدین عمر بن بکر بن محمد زرنجری سے حاصل کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے محمود بن احمد محبوبی نے اخذ کیا۔کتاب تلقیح العقول نے الفروق تصنیف فرمائی۔[1] 1۔ وفات ۲۳۰ھ (معجم المؤلفین) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
بابا داؤد مشکوٰتی کشمیری: فقہ،حدیث،تفسیر،حکمت،معانی میں ید طولیٰ رکھتے تھے چونکہ مشکوٰۃ المصابیح آپ کو متنا واسناد احفظ تھی اس لیے آپ داؤد مشکوٰتی خطاب سے مخاطب ہوئے،تمام علوم عقلی و نقلی و فنون ظاہری ورسمی خواجہ حیدر چرغی سے حاصل کر کے واسطے کسب رموز باطن کے بابا نصیب لدین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مدت تک ان کی صحبت سے فیض حاصل کیا اور سلوک و مقامات میں عربی و فارسی تصنیفات کی اور کتاب اسرار الابراسادات عالیشان اور ذیشان کاشمیر کے حالات میں لکھی او اسرار الاشجار اور کتاب منطقل الطیر شیخ عطار کو منظوم کیا نیز خواجہ خاوند محمود نقشبندی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے علوم باطن کا کمال حاصل کر کے ۱۰۹۷ھ میں وفات پائی اور کاشمیر کے محلہ کند پورہ میں متصل عید گاہ کے مدفون ہوئے۔’’محدث زیب کشور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن حسن بن احمد بن ابی یحییٰ کواکبی حلبی: مختلف علوم و فنون کے بحر ذخار تھے جن کو اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے حاصل کر کے تدریس اور نشر علوم میں مصروف ہوئے۔تصنیفات بھی عمدہ اور مفید کی چنانچہ وقایہ کومنظوم کیا پھر اس کی منظوم شرح تصنیف کی اسی طرح منار کو منظوم کیاپھر اس کی شرح لکھی،تفسیر بیضاوی پر تعلیقات لکھے اور شرح مواقف پر بھی حواشی تحریر کیے۔ماہِ ذی قعدہ ۱۰۹۶ھ میں وفات پائی۔’’‘اربابِ فیض‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عماد الدین[1]بن برہان الدین علی صاحب ہدایہ: آپ صاحب فصول عماد یہ یعنی ابو الفتح عبد الرحیم کے باپ تھے۔فقہ اپنے باپ علی بن ابی بکر اور قاضی ظہیر الدین عمر کی طرح عالم فاضل مرجع فتاویٰ اور شیخ الاسلام ہوئے اور کتاب ادب القاضی تصنیف کی۔ 1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
محمود ترجمانی مکی خوارزمی: برہان الدین لقب اور شرف الائمہ خطاب تھا۔ اپنے وقت کے امام کبیر اور فقیہ بے نظیر تھے۔آپ کا بیٹا علاء الملۃ بھی بڑا عالم فاضل آپ کی حیات میں رتبۂ کمال کو پہنچ گیا تھا یہاں تک کہ مذہب کی ریاست آپ کے زمانہ میں باپ بیٹوں پر منتہیٰ ہوئی۔آپ احمد بن اسمٰعیل تمرتاشی اور محمود تاجری متوفی۲۳۶ھ کے ہمعصروں میں سے ہوئے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید
اسماعیل بن تاج الدین بن احمد المعروف بہ محاسنی دمشقی: اپنے زمانہ کے امام عالم شیخ فاضل صاحبِ ثروت و مال اور جامع اموی دمشق کے خطیب و امام تھے۔ دمشق میں ۱۰۲۰ھ میں پیدا ہوئے اور اپنے والدِ ماجد کی گود میں پرورش پاکر طلب علم میں مشغول ہوئے یہاں تکہ کہ ایک جماعت شیوخ سے تحصیل علوم کر کے بارع وفائق ہوئے۔جامع اموی اور مدرسہ جوہریہ میں درس دیا بہت سے طلاب آپ کے پاس جمع ہوئے۔آپ اپنے والد کی طرح تجارت بھی کرتے تھے۔ ۱۰۶۹ھ میں آپ کو دولت علیہ کے حکم سے تدریس مدرسہ سلیمیہ کی تفویض ہوئی پھر ۱۰۵۸ھ میں مولیٰ عثمان رومی قاضی دمشق میں وفات پائی،’’فخر قلعہ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
خیر الدین بن احمد بن نور الدین بن زین الدین بن عبد الوہاب ایوبی فاروقی رملی: مفسر،محدث،فقیہ،صرفی،نحوی،بیانی،عروضی،منطقی،کثیر العمر، اپنے زمانہ میں شیخ حنفیہ تھے شہر رملہ میں ۹۹۳ھ میں پیدا ہوئے،علم سراج الدین حانوقی صاحب فتاویٰ مشہورہ اور احمد بن محمد امین الدین بن عبد العال سے پڑھا اور اپنے شہر اور مصر میں درس دیا۔فتاویٰ سائرہ تصنیف کیا اور منح الغفار اور عینی شرح کنز اور اشباہ والنظائر اور بحر الرائق اور زیلعی اور جامع فصولین وغیرہ پر حواشی لکھے اور نیز رسائل اور ایک دیوان حروف معجم کی ترتیب پر لکھا اور ۱۰۸۱ھ میں رملہ میں وفات پائی۔’’آیت رحمت ایزد‘‘ تاریخ وفات ہے۔بہت لوگوں نے مثل امیر محبی وغیرہ کے آپ کے مناقب اور احوال اور بیان مشائخ اور تلامذہ میں طول دیا ہے۔ایوبی کی نسبت آپ کے بع۔۔۔
مزید
محمود[1]بن عابد بن حسین صرخدی الاصل دمشقی المسکن:تاج الدین لقب تھا،فاضل یگانہ،شاعر یکتا تھے۔شہر صرخد میں جو شام میں واقع ہے،۵۸۲ھ کو پیدا ہوئے اوف فقہ محمود حصیری سے حاصل کی۔ 1۔ محمود بن عابد بن حسین بن محمد بن علی جمال الدین ابو الثناء تمیمی،مصنف ’’تشنیف الاسماع‘‘ وفات دمشق ۲۷۴ھ ’’معجم المؤلفین‘‘ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید