جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


رباعیات   (7)





رباعیات

جانِ گلزارِ مصطفائی تم ہومختار ہو مالکِ خدائی تم ہوجلوہ سے تمہارے ہے عیاں شانِ خداآئینۂ ذاتِ کبریائی تم ہو (دیگر) یارانِ نبی کا وصف کس سے ہو اَداایک ایک ہے ان میں ناظمِ نظمِ ہدیٰپائے کوئی کیوں کر اس رُباعی کا جواباے اہلِ سخن جس کا مصنف ہو خدا (دیگر) بدکار ہیں عاصی ہیں زیاں کار ہیں ہمتعزیر کے بے شبہ سزاوار ہیں ہمیہ سب سہی پر دل کو ہے اس سے قوتاللہ کریم ہے گنہگار ہیں ہم (دیگر) خاطی ہوں سیاہ رُو ہوں خطاکار ہوں میںجو کچھ ہو حسنؔ سب کا سزاوار ہوں میںپر اُس کے کرم پر ہے بھروسہ بھاریاللہ ہے شاہد کہ گنہگار ہوں میں (دیگر) اس درجہ ہے ضعف جاں گزاے اسلامہیں جس سے ضعیف سب قواے اسلاماے مرتوں کی جان کو بچانے والےاب ہے ترے ہاتھ میں دواے اسلام (دیگر) کب تک یہ مصیبتیں اُٹھائے اسلامکب تک رہے ضعف جاں گزاے اِسلامپھر از سرِ نو اِس کو توانا کر دےاے حامیِ اسلام خداے اسلام (دیگر) ہے شام قریب چھپی ۔۔۔

مزید

رباعیاتِ نعتیہ

رباعیات نعتیہپیشہ مِرا شاعری نہ دعویٰ مجھ کوہاں شرع کا البتہ ہے جنبہ مجھ کومولیٰ کی ثنا میں حکم مولیٰ کا خلاف لوزینہ میں سیر تو نہ بھایا مجھ کو دیگرہوں اپنے کلام سےنہایت محظوظبیجا سے ہے المنتہ للہ محفوظ قرآن سے میں نے نعت گوئی سیکھییعنی رہے احکامِ شریعت ملحوظ دیگرمحصُور جناندانی دعالی میں ہےکیا شبہ رضا کی بے مثالی میں ہےہر شخص کو اِک وصف میں ہوتا ہے کمالبندے کو کمال بے کمالی میں ہے دیگرکس منھ سے کہوں رشک عنادل ہوں میں شاعر ہوں فصیح بے مماثل ہوں میں حقا کوئی صنعت نہیں آتی مجھ کو ہاں یہ ہے کہ نقصان میں کامل ہوں میں دیگرتوشہ میں غم واشک کا ساماں بس ہے افغانِ دلِ زار حُدی خواں بس ہے رہبر کی رہِ نعت میں گر حاجت ہونقشِ قدمِ حضرت حساں بس ہے دیگرہر جاہے بلندی فلک کا مذکورشاید ابھی دیکھے نہیں طیبہ کے قصور انسان کو انصاف کا بھی پاس رہے گو دور کے ڈھول ہیں سُہانے مشہور دیگرکس درجہ ہے روشن تن۔۔۔

مزید

رباعیات

آتے رہے انبیا کَمَا قِیْلَ لَھُمْوَالْخَاتَمُ حَقُّکُمْ کہ خاتم ہوئے تم یعنی جو ہو دفترِ تنزیل تمامآخر میں ہوئی مہر کہ اَکْمَلْتُ لَکُمْ شب لحیہ و شارب ہے رُخِ روشن دنگیسو و شبِ قدر و براتِ مومنمژگاں کی صفیں چار ہیں، دو ابرو ہیںوَالْفَجْر کے پہلو میں لَیَالٍ عَشْرٍ اللہ کی سر تا بہ قدم شان ہیں یہ اِن سا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ قرآن تو ایمان بتاتا ہے انھیںایمان یہ کہتا ہے مِری جان ہیں یہ بوسہ گہِ اصحاب وہ مہر سامیوہ شانۂ چپ میں اُس کی عنبر فامییہ طرفہ کہ ہے کعبۂ جان و دل میں سنگِ اسود نصیب رکنِ شامی کعبے سے اگر تربتِ شہ فاضل ہے کیوں بائیں طرف اُس کے لئے منزل ہے اس فکر میں جو دل کی طرف دھیان گیا سمجھا کہ وہ جسم ہے یہ مرقدِ دل ہے تم چاہو تو قسمت کی مصیبت ٹل جائےکیوں کر کہوں ساعت سے قیامت ٹل جائےللہ اٹھا دو رُخِ روشن سے نقاب مولیٰ مِری آئی ہوئی شامت ٹل جائے یاں شبہ شبیہہ کا گزرنا ۔۔۔

مزید

ہیں مظہرِ ذاتِ حق رسول اکرم

رباعیات ہیں مظہر ذات حق رسول اکرممختار و خلیفۂ خدائے عالمصرف ان کے سبب اُلو العزم ہوئےعیسیٰ موسیٰ خلیل و نوح و آدم دیگر عالم کا انہیں خدا نے سلطان کیاجبریل امین کو ان کا دربان کیاہر چیز کا اختیار ان کو دے کرکونین کو حق نے ان کا مہمان کیا دیگر یا رب مرے دل میں عشق اپنا دے دےحب نبی کا سر میں سودادے دےہے بے سروسامان جمؔیل رضویرہنے کا مدینے میں ٹھکانا دے دے دیگر سرکار کا فیض زیرو بالا دیکھاہر چیز میں نور شاہ والا دیکھاہے عرش سے فرش تک اسی کا جلوہجب غور کیا مدینے والا دیکھا دیگر شاہا تری رحمت کا اشارہ ہوجائےروشن مرے بخت کا ستارہ ہوجائےاس صانع مطلق کو جو آئی پسندوہ شکل مرے آنکھ کا تارہ ہوجائے دیگر بتلائے کوئی نبی کا دیکھا سایہسائے کا بھی ہوتا ہے کسی جا سایہجب سایۂ نور ازلی وہ ٹھہراپڑتا کیوں کر زمیں پر اس کا سایہ دیگر کیوں حشر سے ڈر جائیں گدایان نبیکیوں قبر میں گھبرائیں گدایان نبیدن۔۔۔

مزید

کفش پا ان کی رکھوں سر پہ تو پاؤں عزت

رباعیات کفش پا ان کی رکھوں سر پہ تو پاؤں عزتخاک پا ان کی ملوں منہ پہ تو پاؤں طلعت طیبہ کی ٹھنڈی ہوا آئے تو پاؤں فرحتقلب بے چین کو چین آئے تو جاں کو راحت منظور نظر ہے بس ثنائے سرکارجان دو جہاں کی جو ہیں سر ہر کار نورؔی کافی ہے دو جہاں میں مجھ کومقبول اگر ہوں ان کو مرے افکار گل ہائے ثنا سے مہکتے ہوئے ہارسقم شرعی سے ہیں منزہ اشعار دشمن کی نظر میں یہ نہ کھٹکیں کیونکرہیں پھول مگر ہیں چشم اعدا میں خار حد بھر کا زیاں کار سیہ کار ہوں میںامت میں بڑا سب سے گنہگار ہوں میں پر دل کو ہے اپنے اس سے ڈھارسفرماتا ہے اللہ کہ غفار ہوں میں بدکار ہوں مجرم ہوں سیہ کار ہوں میںاقرار ہے اس کا کہ گنہگار ہوں میں بایں ہمہ ناری نہیں نوری ہوں حضورمومن ہوں تو فردوس کا حقدار ہوں میں ظالم ہوں جفا کار و ستم گر ہوں میںعاصی و خطا کار بھی حد بھر ہوں میں یہ سب ہے مگر پیارے تری رحمت سےسنی ہوں مسلمان مقرر ہوں میں دنی۔۔۔

مزید

امیر سنگدل سے یہ ہر اک مزدور کہتا ہے

اَمیرِ سنگدل سے یہ ہر اِک مزدور کہتا ہےمِرے خونِ جگر ہی کی تِرے ہونٹوں پہ لالی ہےمِرے ساقی بتا کیسا نظامِ مَے کدہ ہے یہکوئی مدہوش ہے پی کر کسی کا جام خالی ہے    ۔۔۔

مزید

کاؔفی! بگزیں تو حُبِّ اولادِ رسول

حدیثِ سی و دوم ازکتاب ’’مشکوٰۃ شریف‘‘ ، بابِ مناقبِ اہلِ بیتِ نبیﷺ   عَنْ سَعِیْدِ بْنِ وَقَّاصٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ: لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْاٰیَۃُ: نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَاَبْنَآءَکُمْ  (آلِ عمران: ۶۱) دَعَا رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ عَلِیًّا وَّ فَاطِمَۃَ وَ حَسَنًا وَّ حُسَیْنًا فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ ھٰٓؤُلَآءِ اَھْلُ بَیْتِیْ۔ (رَوَاہُ مُسْلِمٌ)   اِس روایت کے واسطے، کاؔفی! سعد﷛ کا قول ہے ہمیں کافی یعنی نازل ہُوئی یہ جب آیت نَدْعُ اَبْنَآءَنَا کی سب آیت شاہِ لَوْلَاک نے کیا ایسا فاطمہ و علی کو بُلوایا اور حسنین کو بھی اُن کے ساتھ جمع یک جا کیا اُسی اوقات پھر یہ کہتے نبی وہ ماہِ عربﷺ یہ مِرے اہلِ بیت ہیں، یا رب! فاطمہ و حسن، حسین و علی ہیں بلا شک یہ اہلِ بیتِ نبی جو محبِّ نبیﷺ ہے، اے کاؔفی! اُس کو ۔۔۔

مزید