استاد العلماء مخدوم محمد دائود آگرو ہالانی (تحصیل کنڈیارو) کے قریب گوٹھ محمد خان آگرا میں ۱۱۶۰ھ میں تولد ہوئے۔ مخدوم محمد دائود کے والد کا اسم گرامی مخدوم عبداللہ ہے جس کا تذکرہ مورخ سندھ سرمایہ سندھ میر علی شیر قانع ٹھٹوی علیہ الرحمۃ نے سندھ کی تاریخ ’’تحفۃ الکرام ص ۳۴۶‘‘ میں بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر قریشی حامد علی خانائی کی تحقیق کے مطابق عارف کامل حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی علیہ الرحمۃ کی مخدوم عبداللہ آگرو سے گہری دوستی تھی۔ مخدوم عبداللہ نے ۱۱۹۵ھ میں انتقال کیا۔ ایک روایت کے مطبق امام العارفین خواجہ سید محمد راشد پیر صاحب روضے دھنی ، گیسوئے دراز یوف ثانی حضرت علامہ سید محمد عاقل شاہ لکیاری ہالانی اور مخدوم محمد دائود آگرو تینوں بزرگوں نے اکٹھے عارف کامل، استاد الاساتذہ مخدوم یار محمد علیہ الرحمۃ کے پاس کوٹری کبیر (ضلع نو شہرو فیروز) میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے ۔۔۔
مزید
مولانا مفتی حاجی محمد بن آخوند محمس اسماعیل بن آخوند دین محمد ۲۷ رمضان المبارک ۱۲۷۶ھ کو ہالا پرانہ ضلع حیدرآباد میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: صرف و نحو کی تعلیم ہالانواں میں مولانا خلیفہ حاجی عبداللطیف سے حاصل کی، اس کے بعد پاٹ شریف جانا ہوا جہاں علامہ الزمان ، تاج الفقہا مخدوم حسن اللہ صدیقی کے پاس بعض کتب کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں سے حیدرآباد کا رخ کیا اور جامع العلوم استاد العلماء حضرت علامہ مولانا محمد حسن قریشی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں جامع مسجد مائی خیری میں رہ کر بقیہ علوم و فنون میں تحصیل کی۔ سفر حرمین شریفین: ربیع الاول ۱۳۰۹ھ کو سفر حرمین شریفین اختیار کیا۔ حج بیت اللہ کے بعد روضہ اطہر ، آرامگاہ پاک پیغمبر ﷺ کی حاضری کیلئے مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا۔ تقریباً ایک سال کا عر۴صہ قیام کیا۔ اس دوران حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث الہ آبادی ثم مکی (مصنف : الدر المنظم فی حکم مو۔۔۔
مزید
مولانا مفتی حاجی محمد بن آخوند محمس اسماعیل بن آخوند دین محمد ۲۷ رمضان المبارک ۱۲۷۶ھ کو ہالا پرانہ ضلع حیدرآباد میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: صرف و نحو کی تعلیم ہالانواں میں مولانا خلیفہ حاجی عبداللطیف سے حاصل کی، اس کے بعد پاٹ شریف جانا ہوا جہاں علامہ الزمان ، تاج الفقہا مخدوم حسن اللہ صدیقی کے پاس بعض کتب کی تعلیم حاصل کی۔ وہاں سے حیدرآباد کا رخ کیا اور جامع العلوم استاد العلماء حضرت علامہ مولانا محمد حسن قریشی علیہ الرحمۃ کی خدمت میں جامع مسجد مائی خیری میں رہ کر بقیہ علوم و فنون میں تحصیل کی۔ سفر حرمین شریفین: ربیع الاول ۱۳۰۹ھ کو سفر حرمین شریفین اختیار کیا۔ حج بیت اللہ کے بعد روضہ اطہر ، آرامگاہ پاک پیغمبر ﷺ کی حاضری کیلئے مدینہ منورہ کا سفر اختیار کیا۔ تقریباً ایک سال کا عر۴صہ قیام کیا۔ اس دوران حضرت مولانا شیخ عبدالحق محدث الہ آبادی ثم مکی (مصنف : الدر المنظم فی حکم مو۔۔۔
مزید
مفکر اسلام ، استاد العلماء والفضلاء ، حضرت علامہ سید منتخب الحق قادری بن سید نور الحق ۱۰، جون ۱۹۱۴ء کو گورکھ پور (یو۔ پی ) ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ والدین کم سنی میں ہی داغ مفارقت د ے گئے ۔ محترم چچا نے تربیت و تعلیم کی ذمہ داری نبہائی یہی چچا بعد میں آپ کے سسر بھی بنے ۔ تعلیم و تربیت : تعلیم کا آغاز اپنے علاقہ سے کیا۔ مختلف علماء و مدارس سے تعلیم حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے اجمیر شریف ( انڈیا ) کی نامور دینی درسگاہ ’’دارالعلوم عثمانیہ معینیہ ‘‘ سے رجوع کیا۔ جہاں علامۃ الہند مولانا الحاج معین الدین اجمیر ی کی خدمت میں رہ کر علوم عقلیہ و نقلیہ میں سیراب ہوئے۔ آپ کا شمارہ علامہ اجمیری کے نامور و قابل فخر تلامذہ میں ہوتا ہے۔ علامہ اجمیری نے اپنے ہونہار شاگرد مولانا قادری کی استدعا پر ذبیحہ سے متعلق ایک فتویٰ جاری فرمایا جو کہ عرصہ دراز کے بعد ‘‘ او۔۔۔
مزید
مولانا مفتی عبدالرحمن بن رضا محمد بن خدا ڈنہ بن ٹیبھر خان بن نور محمد ثانی جو کھیہ ۔ آپ کے آباوٗو اجداد کسان اور چڑوا ہے کا کام کرتے تھے ۔ رضا محمد اور خداڈنہ کالے جبل (ٹھٹھہ ) کے مغرب میں اور جام شورو کے کوہستان میں خانہ بدوش کی زندگی گذارتے تھے۔ انگریزوں کے سندھ پر ظالمانہ وسفاہکانہ قبضہ سے قبل رضا محمد وخدا ڈنہ ، خان آف قلات اور اس کے بعد جام جو کھیہ کے حکم کے مطابق کراچی کی بندر گاہ (کیماڑی)پر بطور محافظ کے فرائض انجام دیتے تھے ۔ آپ کے والد رضا محمد بلوچستان کے علاقہ ’’لاکھان جبل ‘‘ میں چروا ہے کی حیثیت سے رہنے لگے کہ وہیں مولانا عبدالرحمن تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت : آپ بیس سال کی عمر تک خانہ بدوش رہے چڑوا ہے کا کام کرتے تھے ایک روز آپ کی قسمت جاگ اٹھی کہ اسی گوٹھ سے مولانا محمد قاسم جو کھیہ کا گذر ہوا جس کے مشورے و ترغیب پر آپ نے ریوڑ کو وہیں چھوڑ ۔۔۔
مزید
مولانا قاضی عبدالقادر بیدل بن محمد پناہ شکار پور میں ۱۸۳۷ء کو تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : آپ نے شکار پور کے مشہور عالم خلیفہ عبداللہ سے عربی و فارسی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔ اس کے علاوہ گورنمنٹ اسکول سے سندھی فائنل کا امتحان بھی پاس کیا۔ درس و تدریس : ٹریننگ کالج حیدرآباد سے تربیت حاصل کر کے مختلف اسکولوں میں تدریسی فرائض انجام دیئے بالآخر ہیڈماسٹر بنے اور اسی عہدے پر ریٹائر ڈ ہوئے۔ شاعری : بیدل کے وقت میں (۱) خان بہادر رسول بخش راہی بروہی اور اس کا بھائی(۲)غوث بخش خاکی (۳) میر محمد اسلم علوی (۴) حاجی امام بخش خادم (۵) علامہ میر علی نواز علوی (۶) میر صفی الدین فداعلوی (۷) مفتی خوش محمد خاطی (۸) قاضی محمد باقرراقم (۹) شمس الدین قاضی (۱۰) میاں محمد صدیق (۱۱) میاں یار محمد قانع وغیرہ شعر و شاعری کو ترقی کی راہ پر لے جارہے تھے لیکن ان تمام میں بحیثیت غزل گوئی میں بیدل کا مقام ب۔۔۔
مزید
عاشق رسول حضرت مولانا حاجی عبداللہ بن محمد فقیر سومرو گوٹھ جونانی (تحصیل وارہ ضلع لاڑکانہ) میں ۱۸۷۰ئ؍۱۲۸۷ھ کوتو لد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : اس دور کی مشہور دینی درسگاہ رہڑو شریف (تحصیل میہڑ ضلع دادو سندھ ) میں درس نظامی مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں حضرت شیخ طریقت پیر سید شاہ دوران محی الدین راشدی درگاہ شریف پیر جو گوٹھ (بٹ سرائی تحصیل میہڑ ) سے دست بیعت ہوئے اور درگاہ شریف پیر جو گوٹھ (نو ڈیرو ) اور گوٹھ کھٹھڑ (تحصیل قمبرس) کے مشائخ راشدیہ سے عقیدت رکھتے تھے اور حاضری بھی دیتے تھے ۔ سفر حرمین شریفین : مولانا عاشق رسول تھے ، مدینہ منورہ کیلئے دل تڑپتا تھا لیکن ظاہری اسباب نہ تھے لہذا آپکے تڑپتے دل کی اثر انگیزی اس طرح ظاہر ہوئی کہ ایک خدارسید ہ خاتون مائی فاطمہ لاکھیر علیہ الرحمھما نے اپنے خرچہ پر مولانا کو حرمین شریفین حج بیت اللہ اورروضہ رسول۔۔۔
مزید
حضرت مولانا حافظ قاری عبدالحفیظ خان بن حضرت مولانا حافظ عبدالواحد خان یوسف زئی (بھارت) میں تولد ہوئے ۔ آپ کے ساتویں دادا پشاور (صوبہ سرحد ) س ے نقل مکانی کر کے (بھارت ) بغرض تبلیغ دین تشریف لائے اور یہیں قیام فرمایا ۔ آپ کے جداعلیٰ نے تبلیغ دین کے لئے کارہائے نمایاں انجام دیئے اور غیر مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا۔ آپ کے نانا جان (اور جناب رئیس احمد نعت خواں کے پردادا) کے جداعلیٰ بخارا (روس ) سے مال تجارت لے کر ہندوستان میں فروخت کیا کرتے تھے ’’جالنہ ‘‘(ضلع اورنگ آباد ، بھارت ) میں مقیم رہے ۔ آپ کے نانا حضرت مولانا عبداللطیف فاروقی تجارت اور تبلیغ دین کے ساتھ ساتھ فن سپہ گری کے ماہر اور پہلوانی کے تمام رموز سے واقف تھے ۔ خود مسلمان نوجوانوں کو پہلوانی کی تربیت دیتے تاکہ نوجوان مسلمان ہونے کے ساتھ ایک بہادر طاقتور بنیں تاکہ شرانگیز ہندووٗں کو منہ توڑ جواب د۔۔۔
مزید
مولانا پیر محمد عبدالقدوس درانی بن حضرت مولانا پیر احمد قادری مذہبا حنفی اور مشربا قادری تھے ۔ آپ کے آباوٗ اجد دقند ھار (افغانستان ) کے رہنے والے تھے ۔ علم و فضل اور زہد و تقویٰ میں آپ کا خاندان ممتاز تھا۔ آپ کاشجرہ نسب مندرجہ ذیل ہے: ’’محمد عبدالقدوس بن مولانا احمدبن مولانا غلام محمد بن ملا محمد امیر حاکم قندھار بن علامہ محمد یوسف حاکم قندھار بن ملا محمد طاوٗ س حاکم قندھارو ہرات بن علامہ عبدالعزیز حاکم قندھار و ہرات ‘‘۔ آپ کے جدامجد مولانا غلام محمد قندھار کے قاضی القضاۃ تھے ۔ آپ کے والد گرامی قدر حضرت مولانا پیر احمد قادری اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ قندھار نقل مکانی کر کے چمن (بلوچستان ) آئے مگر یہاں دل نہ لگنے کے باعث آپ پشاور (سرحد ) چلے گئے اور وہیں سکونت اختیار کی۔ محترم فرید الدین جاوید راوی ہیں کہ مولانا احمد قادری نے ’’شنکا‘&l۔۔۔
مزید
فقیر باصفا درویش منش جناب سید عبدالحفیظ شاہ بن سید عبدالعزیز شاہ بوقت صبح صادق بروز جمعرات ۲۷، رجب المرجب ۱۳۱۳ھ بمطابق جولائی ۱۹۱۳ء کو بانس بریلی (یوپی انڈیا) میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد ماجد عالم دین اور درویش صفت انسان تھے۔ آپ کا شجرہ نسب والد محترم کی طرف سے حضرت سیدۃ النساء العالمین سیدہ فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنھا زوجہ امیر المومنین خلیفۃ المسلمین شیر خدا حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہٗ سے ملتا ہے اور والدہ محترمہ کی طرف سے اعلیٰ حضرت مجدد دین ملت امام احمد رضا خان پٹھان قادری محدث بریلوی قدس سرہٗ سے ملتا ہے۔ تعلیم و تربیت: آپ کے والد عالم دین تھے اور بنیادی دینی تعلیم آپ نے انہی سے گھر میں حاصل کی۔ آپ کو انگریزی پڑھنے کا شوق تھا، مگر ان دنوحں ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ تھا جس کے سبب مسلمان انگریز گورنمنٹ سے سخت نفرت کرتے ھتے، لہٰذا آپ کے والد محترم بھی ی۔۔۔
مزید