جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

میر محمد کشمیری

حضرت میر محمد بن احمد کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت شیخ یعقوب صوفی کے مرید اور خلیفہ تھے آپ کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر بیٹھے ترک و تجرید اور تفرید میں یگانۂ روزگار تھے۔ توکل میں فرد زمانہ تھے۔ سارا سال گرمی اور سردی میں ایک ہی کپڑے میں وقت گزار دیتے والی بکہلی کے کہنے پر آپ کشمیر سے بکہلی تشریف لے گئے اور قیام فرما ہوئے۔اس جامع کمالات کی وفات صاحب تذکرہ القدمانے چہارم محرم الحرام ۱۰۱۱ھ لکھی ہے۔ مگر تواریخ اعظمیٰ کے مولّف نے ۱۰۱۵ھ لکھی ہے۔ چوں محمد میر شیر دوجہاںصاحب فضل است تاریخش دگر۱۰۱۱ھرفت از دنیا بفردوس بریںمتقی مہدی محمد میر دین۱۰۱۵ھ(خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

حضرت زین الدین بن ابراہیم

حضرت زین الدین بن ابراہیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ المشہور بہ ابن نجیم حنفی مصری           شیخ عمر بن ابراہیم بن محمد الشہیر بہ ابن نجیم مصری: سراج الدین لقب تھا فقیہ،محقق،رشیق العبارۃ،کامل الاطلاع،علومِ شرعیہ میں ماہر متجر،مسائل غریبہ میں عواص مقبولِ عالم و خاص اور مغزز ومعظم عند الحکام تھے۔علم اپنے بھائی صاحب بحر الرائق سے حاصل کیا کتاب نہر الفقئق شرح کنز الدقائق ار اجابۃ السائل فی اختصار انفع الوسائل تصنیف کیں،کتاب نہر میں اپنے بھائی کی شرح کنز پر بڑے مناقشے کیے،وفات آپ کی ۱۰؍ربیع الاول ۱۰۰۵؁ھ میں ہوئی اور اپنے بھائی کے پہلے میں مدفون ہوئے،’’راسخِ قدم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ یعقوب دہلوی

حضرت شیخ یعقوب دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت داتا ملک جمال بلواروی

حضرت داتا ملک جمال بلواروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عبداللہ ٹھٹھوی

حضرت شیخ عبداللہ ٹھٹھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت سید عبدالقادر بخاری

حضرت سید عبدالقادر بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ صفی اللہ سیف الرحمٰن

حضرت شاہ صفی اللہ سیف الرحمٰن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیّد شاہ مقیم محکم الدین صاحب حجرہ کے فرزندِ ارجمند تھے۔ جامع علومِ ظاہر و باطنی اور واقفِ رموزِ صوری و معنوی تھے۔ اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہُوئے۔ آپ کی زبان سے جو کچھ نکلتا تھا ویسا ہی ظہور میں آتا تھا اس لیے سیف الرحمٰن مشہور ہُوئے۔نقل ہے ایک شخص نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ کے باغ کا فلاں درخت خشک ہوگیا ہے۔ فرمایا: نہیں سرسبز ہے۔ وہ شخص فوراً بنظرِ امتحان وہاں پہنچا، دیکھا کہ وہ درخت واقعی سرسبز و شاداب ہے۔ نقل ہے آپ نے جب اپنے پدر بزگوار کا مقبرہ تعمیر کرنے کا ارادہ فرمایا تو معمار کو بلا کر کہا کہ تعمیرِ مقبرہ کا تمام تخمینہ کاغذ پر لکھ دو تاکہ تمام خرچ یک بار تمھیں پیشگی دے دیا جائے۔ معمار نے اسی وقت تخمینہ لگا کر اور کاغذ پر لکھ کر حاضرِ خدمت کیا جو چند ہزار روپے پر مشتمل تھا۔ آپ نے کاغذ کو دیکھ کر مصل۔۔۔

مزید

شیخ عبد اللہ ہنکازی

 شیخ عبد اللہ قریشی ہاشمی ہنکازی محمد ابراہیم نام تھا صاحب کشف و کرامات تھے علوم ظاہری اور باطنی میں یگانہ روز گار تھے اپنے وقت کے صاحب تصوّف بزرگ تھے آپ کی وفات ۵۹۹ھ میں ہوئی۔ شیخ عبداللہ پیر راہنما رفت زین دنیا چودر خلد بریں ہاشمی ہادی اکبر شد عیاں ۵۹۹ھ   مصدرِ غرو جلال ہاشمی درنقاب آمد جمال ہاشمی رحلتش ہم پیر آلِ ہاشمی ۵۹۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ نجم الدین المعروف بہ بابا ریشی سخی کشمیری قدس سرہ

  آپ خواجہ مسعود پانپوری کشمیری قدس سرہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ سلوک کے تمام منازل طے کرنے کے بعد موضع کوشی پورہ میں قیام فرما ہوئے۔ کوہ سلیمان کے زیر داماں موضع شاہ کوٹ میں سکونت اختیار کی۔ تجرید و تفرید کی حالت میں رہتے تھے۔ شاہجہان بادشاہ کشمیر کی سیر کو گئے تو ان کے وزیر اعظم سوار اللہ خان کو آپ سے بڑی عقیدت ہوئی۔ ان کے آنے سے کشمیر کے دوسرے امراء اور دنیا دار بھی شیخ نجم الدین کے پاس آنے لگے اور اس طرح خلق خدا کی ہدایت کا راستہ کھل گیا۔ خانقاہ اہل حاجات سے آباد رہنے لگی۔ اور فتوحات آنے لگیں۔ اور جو کچھ آتا راہ خدا میں صرف کردیتے ایک دن آپ کی ہمشیرہ نے آپ کی اجازت کے بغیر ایک اشرفی اٹھائی اور خرچ کرلی۔ اسی وقت اس کے پیٹ میں درد اٹھا۔ اور بے تاب ہوگئی آپ نے فرمایا۔ مسکین درویشوں کا امتحان نہیں لینا چاہیئے۔ تواریخ اعظمی آپ کی تاریخ وصال ۱۰۷۲ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار خطۂ کشمیر میں ہے۔ ۔۔۔

مزید

شیخ نجم الدین رازی

  آپ شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلفاء میں سے تھے۔ شیخ نے آپ کی تربیت شیخ مجددالدین کو دی تھی آپ بہت سی کتابوں کے مصنّف تھے تفسیر بحرالحقائق۔ مصاد العباد آپ کی مشہور تصانیف ہیں آپ کشف حقائق اور شرح و قائقِ میں یگانۂ روزگار تھے۔ آپ ایک بار مولانا جلال الدین رومی اور شیخ صدرالدین قونیوی کی صحبت میں گئے دونوں بزرگوں نے آپ کو امامت نماز کے لیے آگے کیا۔ شیخ نے دونوں رکعتوں میں سورۂ یَااَیْہاالکافرُونْ کی قرأت کی نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت مولانا جلال الدین رومی نے پوچھا دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت پڑھنے میں کیا حکمت تھی آپ نے ہنس کر کہا ایک بار اپنے لیے اور ایک بار تمہارے لیے: آپ کا سالِ وفات ۶۵۴ھ ہے مزار پر انوار بغداد میں ہے۔ رفت نجم الدین چو زین فانی سرا گفت نجم الدین سرور سرورکش   سالِ وصل او بصد عقل و تمیز عارف حق نظم دین ابدال نیز ۶۵۴       ۔۔۔

مزید