جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

حضرت مولانا محمد عبدالمالک لقمانوی

حضرت مولانا محمد عبدالمالک لقمانوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت الحاج مولانا عبدالجامع جامی صدیقی

حضرت الحاج مولانا عبدالجامع جامی صدیقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ     الحاج مولانا محمد عبدالجامع جامی، مولوی حاجی عبدالقدیر صدیقی قادری کے اکلوتے فرزند تھے۔ ۲ ریبع الآخر ۱۲۹۷ھ/۱۴،مارچ ۱۸۸۰ء بروز اتوار محلہ سوتھ بدایوں (یوپی ، انڈیا) میں تولد ہوئے۔ حاجی عبدلقدیر، شیخ طریقت حضرت سید شاہ آل رسول احمدی برکاتی قادری (متوفی ۱۲۹۶ھ مارہرہ شریف) سے دست بیعت تھے۔ جامی کا سلسلہ نسب حضرت عبدالرحمن بن حضرت امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہٗ سے ملتا ہے۔ ان کے مورث اعلیٰ شیخ عبداللہ مکی علیہ الرحمۃ مکمہ معظمہ سے نقل مکانی کرکے ہرات ہوتے ہوئے بعہد سلطنت سلطان شمس الدین التمش ۶۱۰ھ کو ہندوستان پہنچتے اور بدایوں میں اقامت گزیں ہوئے۔ ان کے ورود ہند کی تاریخ لفظ ’’قریش‘‘(۶۱۰ھ) سے برآمد ہوتی ہے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم گھر پو ہوئی۔ آٹھویں جماعت تک گورنمنٹ ہائی ۔۔۔

مزید

ڈاکٹر مولوی حامد احمد جبل پور

ڈاکٹر مولوی حامد احمد جبل پور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حکیم مولوی محمود احمد جبل پور

حکیم مولوی محمود احمد جبل پور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

مولانا انوار احمد

مولانا انوار احمد (کراچی) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

عبداللہ ہمدانی

شیخ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ شیخ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ قروضہ کے رہنے والے ہیں جو سحول کا نواحی گاؤں ہے۔ آپ رحمۃا للہ علیہ فقیہ، عالم اور عارف تھے۔ عبادات و مجاہدات ان پر غالب تھے۔ انہوں نے اپنے اس گاؤں میں ایک خانقاہ بنوائی۔ جب معماروں نے پیٹرین باندھیں تو ایک بیٹیر اس کی اونچائی تک نہ پہنچی۔ یہ لوگ چھوڑ کر بیٹھ گئے۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’کیوں چھوڑ بیٹھے۔؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’وہاں تک نہیں پہنچتی۔‘‘ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’پھر باندھو! انشاءاللہ! پہنچ جائے گی۔!‘‘ پھر باندھی تو پہنچ گئی۔ شیخ اور آپ کی جماعت اسی خانقاہ میں اعتکافات اور ذکر و تلاوت کیا کرتے تھے۔ کسی شخص نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا تو پ۔۔۔

مزید

ابوبکر طرطوسی

حضرت ابوبکر طرطوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو کثرت عبادت ورع اور تقویٰ کی وجہ سے طاؤس الحرمین کا لقب ملا تھا، کئی سال تک مکہ مکرمہ  میں مجاور رہے ، آپ حضرت ابوالحسین مالکی کے شاگرد تھے، حضرت ابراہیم کرمان شاہی سے صحبت رکھتے تھے اور اپنی روحانی نسبت آپ سے ہی قائم رکھی۔آپ ۶۷۴ھ میں فوت ہوئے، آپ کی قبر مکہ معظمہ میں ہے۔ حضرت بوبکر طرطوسی ولیقطب ربانی است سالِ وصل او    شد چو از ملک جہاں اندر خباںنیز بوبکرِ سعید است اے جواں(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

ابوبکر محمد رازی

حضرت ابوبکر محمد رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسم گرامی محمد بن زکریا تھا، صوفیہ کبار کے طائفہ میں شمار ہوتے ہیں آپ اپنے وقت کے مجتہد تھے، اللہ کا خوف ان کے رگ و پے میں تھا، اور اس خوف میں روتے رہتے تھے، آپ کے دور میں مشائخ وقت میں سے اتنا رونے والا کوئی شخص نہ تھا جو مرید دیکھتا تو آپ کی بے قراری بے صبری، تڑپ اور گریہ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔نفحات الانس میں لکھا ہے آپ ایک دفعہ مکہ مکرمہ گئے دو درہم فتوحات میں سے ملے ، مکہ کے باہر آپ نے دو پتھروں کے درمیان وہ دو دینار رکھ دیے ان پر نشانی لگادی مکہ شریف میں آپ حضرت ابوعمر حاجی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک مسئلہ دریافت کیا آپ نے فرمایا پہلے جاکر وہ دو درہم پتھروں سے نکال لاؤ اور اپنے کپڑے سلاؤ پھر مسئلہ پوچھنا حضرت ابوبکر واپس آگئے درہم نکالے اور خرچ کرکے آپ کی خدمت میں آئے، روحانی تربیت حاصل کی، اور مقام اعلیٰ کو پہنچا۔اہل تذکرہ نے اس جا۔۔۔

مزید

شیخ بنان جمال مصری

حضرت شیخ بنان جمال مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ واسط کے رہنے والے تھے اور مصر میں زندگی بسر کی، حضرت ابراہیم خواص کی مجلس میں بیٹھتے تھے۔ شیخ ابوالحسن نوری کے پیروں میں سے تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے، علوم تصوف فقہ، اصول، حدیث و تفسیر میں عبور تھا کرامت اور خوارق میں بڑے بلند مقام پر فائز تھے۔ایک دفعہ حاکم مصر آپ پر ناراض ہوگیا آپ کو شیر کے آگے پھینک دیا گیا شیر نے آپ کو سونگھا اور آپ کے پاؤں چاٹنے لگا، آپ کو وہاں سے نکالا گیا لوگوں نے پوچھا کہ جب آپ کو شیر کے آگے ڈالا گیا آپ کی کیا کیفیت تھی ، آپ نے فرمایا اس سے بہتر میرے لیے لمحہ زندگی اور کوئی نہیں تھا مجھے یہ خوشی تھی اس دکھ بھری دنیا سے رخصت ہوکر اپنے رب کریم کی بارگاہ میں حاضر ہو رہا ہوں لیکن کیا کرتا شیر کو بھی اس بات کی اجازت نہ تھی کہ مجھے تکلیف پہنچائے۔آپ ۳۱۶ھ میں فوت ہوئے۔ شیر عالم جناب شیخ نبانچو سرور سال وصلش از ۔۔۔

مزید

شیخ حسین خوارزمی

حضرت شیخ حسین خوارزمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ طریقت میں حضرت محمد اعظم جامی کے مرید تھے۔ وہ شاہ علی بیدئی اور وہ شیخ رشید الدین مجداسفرائی اور وہ شیخ عبداللہ برا شابادی اور وہ شیخ اسحاق ختلانی اور وہ شیخ علی ہمدانی کے مرید تھے۔ آپ متاخرین بزرگان دین میں سے صاحب کرامت و خوارق تھے آپ کے پیر مخدوم حاجی اعظم کا وصال ۹۳۷ھ میں ہوا۔ اور شیخ حسین خوارزمی کا وصال ۹۵۸ھ میں ہوا تھا۔ پیر اعظم حاجی بیت الحرامگفت تاریخ وصال اوخرد    قطب عالم بود برہاں الولیہادی مخدوم سلطان الولی۹۳۷ھتاریخ وفات حسین خوارزمی قدس سرہحسین ولی خوار زم رہنمائے جہاںبس رحلتِ اوخواں عزیز خوار زمی۹۵۸ھ    مرید حضرت مخدوم بود اہل کمالحسین قطب بہشتی ہست نیز سال وصال۹۵۸ھ(خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید