جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

  صاحب فتاویٰ عتابیہ

            احمد بن محمد عمر عتابی: ابو نصر کنیت اور زاہد الدین[1]لقب تھا بخارا کے محلہ عتابی میں رہتے تھے،دینی علوم میں علمائے زاہدین میں سے بڑے متجر او فاضل تھے، اطراف واکناف سے کثرت سے طلباء آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور استفادہ کرتے تھے،آپ نے زیادات کی شرح نہایت عمدہ تصنیف کی اور یہاں تک اس میں تحقیق و تدقیق کو کام فرمایا کہ علماء نے اس کے بے نظیر ہونے کا اقرار کیا،علاوہ اس کے جامع کبیر کی شرحیں لکھیں اور جوامع الفقہ معروف بہ فتاویٰ عتابیہ تصنیف کیا اور قرآن شریف کی تفسیر تصنیف کی۔۵۸۲؁ھ یا بقول بعض ۵۸۶؁ھ میں وفات پائی ’’علامہ مرجع الانام‘‘ اور ’’تاج آفاق‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ زین الدین ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عالی غزنوی

          عالی بن ابراہیم بن اسمٰعیل غزنوی: کنیت ابو علی اور ناصر الدین لقب تھا، جواہر المضیہ میں آپ کو غالب[1]نام سے ذکر کیا گیا ہے۔آپ فنون تفسیر اور فقہ وجدل واصول میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔چنانچہ ایک تفسیر قرآن شریف کی تفسیر التفسیر نام تصنیف کی اور فقہ میں مشارع نام ایک کتاب تصنیف فرما کر خود ہی اس کی شرح منابع نام لکھی اور ۵۸۲؁ھ میں وفات پائی۔’’شیر یزداں‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ غالی  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

بقالی

    محمد بن ابی القاسم خوارزمی نحومی المعروف بہ بقالی: امام فاضل فقیہ مناظر محدث کامل،ادیب شاعر ،منشی ماہر معانی دبیان،عربیزبان کی حجت تھے زین المشائخ لقب تھا اور بڑے حسن الاعتقاد کریم النفس جم الفوائد تھے۔علوم علامہ جار اللہ زمخشری سے پڑھے اور حدیث کو ان سے اور دیگر محدثین سے سنا اور بعد وفات جا راللہ کے ان کے جانشین ہوئے اور کچھ اوپر نوّے سال کی عمر میں شہر جر جانیہ میں ۵۷۶؁ھ کو وفات پائی۔چونکہ آپ آٹادانہ وغیرہ کی تجاری کرتے تھے اس لیے بقالی کے عمل سے نامزد ہوئے۔تصانیف آپ کی یہ ہین: فتاوےجمع التفاریق کتاب التفسیر کتاب التراجم بلسان الاعاجم شرح اسماء الحسنیٰ،مفتاح التنزیل،کتاب الترغیب فی العلم،کتاب اذکار الصلوٰۃ کتاب آفات الکذب،کتاب الہدایہ فی المعانی والبیان البینہ علیٰ اعجاز القرآن تقویم اللسان فی النحو الاعاجب فے الاعراب وغیر ذلک۔’’رہنمائے راہ دین‘‘ تا۔۔۔

مزید

امام زادہ چوغی

          محمد بن ابی بکر المعروف بہ امام زادۂ چوغی: امام فاضل ادیب کامل،صاحب البیان فصیح اللسان،واسع التقریر،کامل التحریر،واعظ،صوفی،متی بخارا تھے۔رکن الاسلام لقب تھا،فقہ مجد الائمہ محمد بن عبداللہ سر خکستی اور شمس الائمہ بکر بن محمد زرنجری سے پڑھی اور علم خلاف کا رضی الدین نیشا پوری سے حاصل کیا اور تصوف کو خواجہ یوسف ہمدانی سے اخذ کیا اور آپ سے برہان الاسلام زر نوجی صاحب تعلیم المتعلم اور عبید اللہ بن ابراہیم محبوبی اور محمد بن عبدالستار کردری نے فقہ پڑھی،بخارا میں سمعانی شافعی نے آپ سے روایت کو لکھا۔آپ کی تصانیف سے فقہ میں کتاب شرعۃ الاسلام اور تصوف میں کتاب آداب الصوفیہ مشہور و معروف ہیں لیکن شرعۃ الاسلام میں اکثر احادیث مختلفہ اور اخبار واہیہ منکرہ داخل ہیں۔           صاحب جواہر مضیہ نے کہا ہے کہ ۔۔۔

مزید

محمد سجستانی

          محمد بن محمود سجستانی: فخر الدین لقب تھا،اپنے وقت کے امام فاضل عالم کامل،جامع فروع واصول اور مفتی سجستان تھے۔۵۷۰؁ھ کے بعد محمد بن ابی المفاخر عبدالرشید کرمانی معاصرین میں سے ہوکر فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

جعفر بن عبداللہ دامغانی

                جعفر بن عبداللہ بن ابی جعفر بن قاضی القضاۃ ابی عبداللہ دامغانی: ۴۹۶؁ھ[1] میں شہر دامغان واقع ملک خراسان میں پیدا ہوئے۔ابو منؔصور کنیت تھی۔اپنے زمانہ کے شیخ فاضل فقیہ و محدث کامل،پسندیدہ اکلاق،لطیف الکلام،نیک سیرت و صدوق، قضاء و عدالت اور علم و روایت میں مشہور آفاق تھے۔۵۶۰؁ھ میں وفات پائی۔ ’’شمع محفل‘‘تاریخ وفات ہے۔   1۔ ۱۶؍صفر ۴۹۰؁ھ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عمر بخاری

           محمد بن عمر حسام الدین صدر شہید دبن برہان الدین کبیر عبد العزیز بن عمر بن[1]مازہ بخاری بخارا کے اکابر واعیان محدثین و فقہاء میں سے تھے اور آپ کو سلاطین و ملوک  کے نزدیک قبولیت تامہ حاصل تھی۔ماہ شوال ۵۵۲؁ھ میں حج کر کے بغداد میں تشریف لائےجہاں حدیث اپنے باپ صدر الشہید سے روایت کی اور ۵۵۶؁ھ میں وفات پائی۔’’بدر عصر‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ شمس الدین ابع جعفر ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

عبد الغفور کردری

          عبد الغفر بن لقمان بن محمد کردری: شہر کردر کے جو خوار زم میں واقع ہے، رہنے والے تھے،ابو المفاخر کنیت اور شرف القضاۃ و تاج الدین و شمس الائمہ لقب رکھتے تھے،بڑے زاہد عابد اور اپنے زمانہ کے امام حنفیہ تھے۔فقہ ابی الفضل عبدالرحمٰن بن محمد کریانی سے حاصل کی اور حلب میں عہد سلطان نور الدین محمود میں مدت تک قاضی رہے اور وہیں ۵۶۲؁ھ کو وفات پائی۔تصانیف حسب ذیل کیں: کتاب اصول فقہ،کتاب مفیدومزید،شرح تجرید،شرح جامع صغیر،شرح جامع کبیر، شرح زیادات، کتاب حیرۃ الفقہاء اس کتاب میں ایسے مسائل جمع کیے ہیں  جن کے حل سے علماء حیران ہوجاتے ہیں اور ایک کتاب ان الفاظ کے بیان میں تصنیف فرمائی کہ جن کے زبان پر لانے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔تاریخ وفات آپ کی’’تاج محفل‘‘ ہے۔ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

علی بن مودود کشانی

              علی بن مودود بن حسین بن حسن بن محمد بن ابراہیم کشانی: شہر کشانیہ میں جو چمنستان نواحی سمر قند میں واقع ہے،۴۸۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے وقت کےامام فاضل،فقیہ مناظر ،محدث کثیر المحفوظ تھے،فقہ اپنے چچا  مسعود بن حسین صاحب مکتصر مسعودی مقیم بخارا اور عبد العزیز بن عمر بن مازہ سے حاصل کی،پھر مرو میں گئے اور وہاں قاضی محمد بن حسین ارسابندی تلمیذ علی مروزی شاگرد دبوسی سے تفقہ کیا اور حدیث کو اپنے چچا مسعود اور ابا بکر محمد بن عبداللہ سر خکتی وغیر ہم سے سنا،آپ وعظ بہت عمدا کیا کرتے اور حق بات کے کہنے سے ہر گز نہ ٹلتے تھے۔مدت تک مرو مین مدرسۂ خانقانیہ کے مدرس رہے پھر بخارا و سمر قند میں سکونت رکھتے رہے۔ابو الحسن کنیت تھی،۵۵۷؁ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی ’’زینت ملک‘‘ ہے۔سمعانی شافعی نے لکھا ہے کہ میں نے ۔۔۔

مزید

حسن بزدوی

           حسن بن فخر الاسلام علی بن محمد بزدوی: ۴۷۶؁ھ کو سمر قند میں پیدا ہوئے، ابو ثابت کنیت تھی۔جب آپ کا باپ فوت ہو گیا تو آپ کو آپ کا چچا صدر الاسلام ابو الیسر مھمد بن محمد بخارا کی طرف لے گیا اور وہاں آپ کو پرورش کیا اور پڑھایا لکھایا۔ جب آپ کا چچرا بھائی ابو المعالی قاضی صدر احمد فوت ہوا تو آپ بخارا کے قاضی مقرر ہوئے اور مدت تک قضاء پر قائم رہے پھر شہر بز کو واپس آئے اور اخیر عمر تک یہیں رہ کر ۵۵۷؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید