جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


زندگی جب جنوں میں ڈھلتی ہے





انتہائے محبت

 

زندگی جب جنوں میں ڈھلتی ہے
میرے ہی مشوروں پر چلتی ہے
تلخ کا مان غم کی محفل میں
سَمْ کے بدلے شراب چلتی ہے
شمعِ تابانِ بزمِ حسن و جمال
دل جلوں کے لہو سے جلتی ہے
منزلِ دار پر جنوں پہنچا
عقل حسرت سے ہاتھ ملتی ہے
دونوں عالم کے دل دھڑکتے ہیں
جب نظر زاویہ بدلتی ہے
زندگی برق و رعد ہی تو نہیں
برف کی طرح بھی پگلتی ہے
کھیل سمجھو نہ تم اسے حاؔفظ
شاعری خونِ دل سے پلتی ہے
(ہفت روزہ اخبار جہاں کراچی نومبر ۱۹۷۶ء)