جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


یہ دیار سرور کونین طیبہ چھوڑ کر





یہ دیارِ سَروَرِ کونین طیبہ چھوڑ کر
گنبدِ خضرا کا منظر پیارا پیارا چھوڑ کر

اِن سنہری جالیوں کا یہ نظارا چھوڑ کر
سوئے جنّت کون جائے در تمھارا چھوڑ کر
 

چلنے والے تو چلا کرتے ہیں دھارا چھوڑ کر
میری طوفاں میں چلی کشتی کنارا چھوڑ کر
 

اُن کی رحمت راہبر میری رہی ہر گام پر
جب مدینے کو چلا میں بابِ کعبہ چھوڑ کر
 

دوستو! جاؤ مجھے تو مَوت ہی لے جائے گی
میں تو جیتے جی نہیں جاؤں گا روضہ چھوڑ کر
 

آبروئے عیش ہوگی راحتِ خُلدِ بریں
پھر یہ دل کیسے لگے گا میرا طیبہ چھوڑ کر

 بے نیازِ دہر تم نے اپنا سائل کر دیا
در بَہ در پھرتا ہے نجدی درتمھارا چھوڑ کر

 اے تَعَالَی اللہ دنیا اُس کے پیچھے پیچھے ہے
جو تمھارے در پہ آیا ۔۔۔۔۔۔۔(؟) چھوڑ کر

 تو جو مِل جائے تو میں کس کی کروں پھر آرزو
 ہر تمنّا چھوڑ دی تیری تمنّا چھوڑ کر

 سارے رشتے منقطع ہو جائیں گے پھر آرزو
پس غلاموں سے نبی کا پاک رشتہ چھوڑ کر
 

وہ شفیع المذنبیس ہیں بخشوائیں گے ضرور
اُن کی رحمت جا نہیں سکتی بلکتا چھوڑ کر
 

ہم تجھے پہنچانتے ہیں منکرِ شانِ نبی
تو کسی چولے میں آئے اپنا چولا چھوڑ کر

 سب کو پیچھے چھوڑ کر پہنچے حریمِ قدس میں
فرش کو بھی، عرش کو بھی اور سِدرہ چھوڑ کر

 رَحْمَۃُ لِّلْعَالَمِیْں کی دست گیری کے طفیل
میں نے منزل اپنی پائی ہر سہارا چھوڑ کر
 

فضل سے اُن کے وہاں مہکے گا ریحاؔنِ رضا
جب سوئے جنّت چلے گا باغِ دنیا چھوڑ کر