جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


امید بوسہ پائے نبی میں





امید بوسہ پائے نبی میں
رہے کیا کیا یہ حسرت اپنے جی میں

بجائے نقش پا میں کاش ہوتا
یہی کہتا ہوں ہر دم بیکلی میں

رسول اللہ کے الطاف و اخلاق
پڑہے جیسے کتاب ترمذی میں

ہوا ثابت نہ ہوگا مثل ان کے
ملک جن وبشر حور وپری میں

رُلاتی ہے اسے شوق رہائی
تڑپتا ہے امید مخلصی مین

نکلتے ہیں تمامی حسرت دل
اگر مرجائیں ہم ان کی گلی میں

سنا تھا ماجرائے شعلۂ طور
دکھایا اس نے یہ عالم ہنسی میں

قد عالم کی کچہہ نسبت نہ پاوے
منور بر سر و شمشادو سہی ہیں

کہون کیا حال کاؔفی ہم صفیرو
پہنسا ہے جب سے دام بےکسی میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی)