جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


پیکر نور کی تنویر کے صدقے جاؤں





پیکر نور کی تنویر کے صدقے جاؤں

اپنے خوابوں کی میں تعبیر کے صدقے جاؤں

 

آش کار ہے تیرے حسن سے حق کی صورت

میرے آقا تیری تصویر کے صدقے جاؤں

 

نوازے گئے ہم کچھ ایسی ادا سے

غنی بن کے اُٹھے درِ مصطفی سے

 

طلب سے سوا بھیک دیتے ہیں آقا

بہت سارے ہے اُن کو ہر بے نوا سے

 

غم مصطفی حاصل زندگی ہے

مری زندگی ہے غم مصطفی سے

 

تمہارے کرم پر ہیں جن کی نگاہیں

ہیں واقف کرم کی ہراک انتہا سے

 

اُسے کیا ستائے گا خور شید محشر

ہے نسبت جسے دامن مصطفی سے

 

خدا تونہیں ہیں یہ ہم مانتے ہیں

جُدا بھی نہیں مانتے ہیں خدا سے

 

بشیرٌ نذیر ٌ سراجٌ منیراًٍ

منّور ہے ہر شے انہیں کی ضیا سے

 

بھریں گے شہ انبیاء میری جھولی

کرم سے سخا سے نگاہ ِ عطا سے

 

ہوا بے نیاز دو عالم یہ خاؔلد

تمہارے کرم سے تمہاری عطا سے