جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں





نہ سمجھو کہ وہ بس مدینے میں ہیں
مِری آنکھوں میں میرے سینے میں ہیں

بگاڑے گی تو کیا ہوائے مخالف
مِرے نا خدا جب سفینے میں ہیں
 

تمھاری گلی سے چلے آئے جب ہم
نہ تو مرنے میں ہیں، نہ جینے میں ہیں
 

جو اَسرار مخفی تھے سارے جہاں پر
وہ سب میرے آقا کے سینے میں ہیں

 اے حبیبِ خدا تم پہ روشن ہے سب
حسرتیں کیا کہوں کتنی سینے میں ہیں

جس گلی سے گئے وہ مہکتی رہی
کمالات کیسے پسینے میں ہیں

زمانہ ہُوا عرش پر وہ گئے تھے
نبی اور سب اب بھی زینے میں ہیں

 مزے آنکھ سے اُن کی پینے میں ہیں جو
وہ کب جام و مینا سے پینے میں ہیں

یہ ریحؔاں کو مُژدہ نسیمِ سحر دے
تجھے وہ بلاتے مدینے میں ہیں