جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


استغاثہ   (36)





شجرہ شریف حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری

گنج بخش فض  عالم مظہرِ نور خداناقصاں راپر  کامل کاملاں را راہنما ہو رقم کس سے تمہارا مرتبہ یا گنج بخشہیں ثناء خواں آپ کے شاہ وگدا یا گنج بخشبحر غم میں ہوتی ہے زیروزبر کشتی میریلو خبر بحرِ محمد مصطفی یا گنج بخشمہربان ہو کر ہماری مشکلیں آساں کروصدقہ حضرت علی مرتضیٰ یا گنج بخشازپئے خواجہ حسن بصری مجھے ہونے نہ دوپھندہ حرص وہوا میں مبتلا یا گنج بخشاز برائے طاعت حضرت حبیب عجمی کرونور ایماں سے منور دل مرا یا گنج بخشحضرت داؤد طائی پیر کامل کے طفیلکیجیے سب حاجتیں سب کی روا یا گنج بخشاز پئے معروف کرخی خواب میں آکر مجھےچہرہ انور دکھا دو بر ملا یا گنج بخشاز برائے سری سقطی رہے لب پر میرےاسم اعظم آپ کا جاری سدا یا گنج بخشازپئے الطاف وتکریم وفیوضیات جنیدہو ہمارے حال پر نظر عطا یا گنج بخشاز برائے حضرت ابوبکر شبلی نامدارہو ہمارے دل کا حاصل مدعا یا گنج بخشاز پئے حضرت علی حسری مجھے کردو رہاہوں۔۔۔

مزید

مرتضیٰ شیرِ خُدا مَرحَب کُشا خیبر کَشا

مرتضیٰ شیرِ خُدا مَرحَب کُشا خیبر کَشاسَروَرا لشکر کَشا مشکل کُشا امداد کُن حیدرا اژدر دَرا ضَرغام ہائل منظراشہرِ عرفاں را دَرا روشن دُرا امداد کُن ضیغما غیظ و غماز یغ و فتن را راغماپہلوانِ حق امیرِ لا فتیٰ امداد کُن اے خدا را تیغ و اے اَندامِ احمد را سپریا علی یا بوالحسن یا بوالعُلیٰ امداد کُن یا یُداللہ یا قوی یا زورِ بازوے نبیمن زِ پا افتادم اے دستِ خدا امداد کُن اے نگارِ راز دارِ قصرِ اللہ انتجیٰاے بہارِ لالہ زار اِنَّمَا امداد کُن اے تنت را جامہ پُر زر جلوہ باریِّ عَبا اے سرت را تاجِ گوہر ہَلْ اَتٰی امداد کُن اے رُخت را غازۂ تطہیر و اِذہابِ نجس اے لبت را مایۂ فصل القضا امداد کُن اے بجبات و حریر ایمن زِ شمس و زَمہریراے ترا فردوس مشتاقِ لِقا امداد کُن اے بحضرت روزِِ حسرت روبنصرت جاں بسوزشکرِ ایں نصرت بَیَک نظرت مَرا امداد کُن یَا طَلِیْقَ الْوَجْہِ فِیْ یَوْمٍ عَبُوْسٍ قَم۔۔۔

مزید

چھائے غم کے بادل کالے

چھائے غم کے بادل کالےمیری خبر اے بدرِ دُجیٰ لے گرتا ہوں میں لغزشِ پا سےآ اے ہاتھ پکڑنے والے زُلف کا صدقہ تشنہ لبوں پربرسا مہر و کرم کے جھالے خاک مری پامال ہو کب تکنیچے نیچے دامن والے پھرتا ہوں میں مارا ماراپیارے اپنے دَر پہ بُلا لے کام کیے بے سوچے سمجھےراہ چلا بے دیکھے بھالے ناری دے کر خط غلامیتجھ سے لیں جنت کے قبالے تو ترے احساں میرے یاورہیں مرے مطلب تیرے حوالے تیرے صدقے تیرے قرباںمیرے آس بندھانے والے بگڑی بات کو تو ہی بنائےڈوبتی ناؤ کو تو ہی سنبھالے تم سے جو مانگا فوراً پایاتم نہیں کرتے ٹالے بالے وسعت خوانِ کرم کے تصدقدونوں عالم تم نے پالے دیکھیں جنہوں نے تیری آنکھیںوہ ہیں حق کے دیکھنے والے تیرے عارض گورے گورےشمس و قمر کے گھر کے اُجالے اَبر لطف و غلافِ کعبہتیرے گیسو کالے کالے آفت میں ہے غلامِ ہندیتیری دُہائی مدینے والے تنہا میں اے حامیِ بے کسسینکڑوں ہیں دُکھ دینے و۔۔۔

مزید

مجھ کو بغداد بلاتے رہیں، غوثِ اعظم!

استغاثہ بہ حضور محبوبِ سبحانی سیّدنا غوث الاعظم شیخ سیّد عبد القادر جیلانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مجھ کو بغداد بلاتے رہیں، غوثِ اعظم!اپنا دربار دکھاتے رہیں، غوثِ اعظم! صرف اک بار نہیں، بل کہ شب و روز مجھےاپنا دیدار کراتے رہیں، غوثِ اعظم!انجمن جس کا ہُوَا نام ’’ضیائے طیبہ‘‘روشنی اُس کی بڑھاتے رہیں، غوثِ اعظم!آپ کو رب نے عطا کی ہیں کراماتِ کثیرفیض کا چشمہ بہاتے رہیں، غوثِ اعظم!گیارھویں کا مہِ ذی شان مبارک ہے بہتاس کی برکات بڑھاتے رہیں، غوثِ اعظم!قادریّت کی مجھے آپ نے نسبت بخشیمُہر بھی اُس پہ لگاتے رہیں، غوثِ اعظم!اپنی منزل کے نشاں مجھ کو نظر آتے نہیںآپ ہی راہ دکھاتے رہیں، غوثِ اعظم!میرے گھر، مال میں وسعت کی دعائیں کر کےرب سے برکت بھی دلاتے رہیں، غوثِ اعظم!سلبِ ایماں کے لیے تاک میں ہیں سو شیطانمیرا ایمان بچاتے رہیں، غوثِ اعظم!نیک بننے کی تمنّا ہے، مگر بنتا نہیںن۔۔۔

مزید

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرضیہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرضجیسے ہو بادشاہ کے دَر پہ گدا کی عرض عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہواوہ دل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض قربان اُن کے نام کے بے اُن کے نام کےمقبول ہو نہ خاصِ جنابِ خدا کی عرض غم کی گھٹائیں چھائی ہیں مجھ تیرہ بخت پراے مہر سن لے ذرّۂ بے دست و پا کی عرض اے بے کسوں کے حامی و یاور سوا ترےکس کو غرض ہے کون سنے مبتلا کی عرض اے کیمیاے دل میں ترے دَر کی خاک ہوںخاکِ دَر حضور سے ہے کیمیا کی عرض اُلجھن سے دُور نور سے معمور کر مجھےاے زُلفِ پاک ہے یہ اَسیرِ بلا کی عرض دُکھ میں رہے کوئی یہ گوارا نہیں اُنہیںمقبول کیوں نہ ہو دلِ درد آشنا کی عرض کیوں طول دوں حضور یہ دیں یہ عطا کریںخود جانتے ہیں آپ مرے مدعا کی عرض دَامن بھریں گے دولتِ فضلِ خدا سے ہمخالی کبھی گئی ہے حسنؔ مصطفےٰ کی عرض ذوق۔۔۔

مزید

اللہ اللہ کے نبی سے

اللہ اللہ کے نبی سےفریاد ہے نفس کی بدی سے دن بھر کھیلوں میں خاک اڑائیلاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے شب بھر سونے ہی سے غرض تھیتاروں نے ہزار دانت پیسے ایمان پہ مَوت بہتر او نفستیری ناپاک زندگی سے او شہد نمائے زہر در جامگم جاؤں کدھر تِری بدی سے گہرے پیارے پرانے دل سوز گزرا میں تیری دوستی سے تجھ سے جو اٹھائے میں نے صدمےایسے نہ ملے کبھی کسی سے اُف رے خود کام بے مروّت پڑتا ہے کام آدمی سے تونے ہی کیا خدا سے نادم تونے ہی کیا خجل نبی سے کیسے آقا کا حکم ٹالا ہم مر مٹے تیری خود سری سے آتی نہ تھی جب بدی بھی تجھ کو ہم جانتے ہیں تجھے جبھی سے حد کے ظالم سِتم کے کٹّرپتھر شرمائیں تیرے جی سے ہم خاک میں مل چکے ہیں کب کےنکلا نہ غبار تیرے جی سے ہے ظالم میں نباہوں تجھ سےاللہ بچائے اُس گھڑی سے جو تم کو نہ جانتا ہو حضرتچالیں چلیے اس اجنبی سے اللہ کے سامنے وہ گن تھےیاروں میں کیسے متّقی سے رہزن نے لوٹ لی ک۔۔۔

مزید

نگاہ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں

نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیںلیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھناترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں اِدھر بھی توسنِ اقدس کے دو قدم جلوےتمہاری راہ میں مُشتِ غبار ہم بھی ہیں کھلا دو غنچۂ دل صدقہ باد دامن کااُمیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہےپڑئے ہوئے تو سرِ رہ گزار ہم بھی ہیں جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضورتو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں یہ کس شہنشہِ والا کا صدقہ بٹتا ہےکہ خسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں ہماری بگڑی بنی اُن کے اختیار میں ہےسپرد اُنھیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دُھوم عالم میںاُنھیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار، ہم بھی ہیں ذوقِ نعت۔۔۔

مزید

غم ہوگئے بے شمار آقا

غم ہوگئے بے شمار آقابندہ تیرے نثار آقا بگڑا جاتا ہے کھیل میراآقا آقا سنوار آقا منجدھار پہ آ کے ناؤ ٹوٹیدے ہاتھ کہ ہوں میں پار آقا ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میریلِلّٰہ یہ بوجھ اتار آقا ہلکا ہے اگر ہمارا پلّہبھاری ہے تِرا وقار آقا مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہےتم کو تو ہے اختیار آقا میں دور ہوں تم تو ہو مِرے پاسسن لو میری پکار آقا مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہوگاتم سا نہیں غم گُسار آقا گرداب میں پڑ گئی ہے کشتیڈوبا ڈوبا، اتار آقا تم وہ کہ کرم کو ناز تم سےمیں وہ کہ بدی کو عار آقا پھر منھ نہ پڑے کبھی خزاں کادے دے ایسی بہار آقا جس کی مرضی خدا نہ ٹالےمیرا ہے وہ نام دار آقا ہے مُلکِ خدا پہ جس کا قبضہمیرا ہے وہ کام گار آقا سویا کیے نابکار بندےرویا کیے زار زار آقا کیا بھول ہے ان کے ہوتے کہلائیں دنیا کے یہ تاج دار آقا اُن کے ادنیٰ گدا پہ مٹ جائیںایسے ایسے ہزار آقا بے ابرِ کرم کے میرے دھبّےلَا تَغْسِل۔۔۔

مزید

اے شافعِ امم شہ ذی جاہ لے خبر

اے شافعِ اُمَم شہِ ذی جاہ لے خبرلِلّٰہ لے خبر مِری لِلّٰہ لے خبر دریا کا جوش، ناؤ نہ بیڑا، نہ نا خدامیں ڈوبا، تو کہاں ہے مِرے شاہ لے خبر منزل کڑی ہے رات اندھیری میں نابلداے خضر لے خبر مِری اے ماہ لے خبر پہنچے پہنچنے والے تو منزل مگر شہاان کی جو تھک کے بیٹھے سرِ راہ لے خبر جنگل درندوں کا ہے میں بے یار شب قریبگھیرے ہیں چار سمت سے بد خواہ، لے خبر منزل نئی عزیز جُدا لوگ ناشناسٹوٹا ہے کوہِ غم میں پرِ کاہ لے خبر وہ سختیاں سوال کی وہ صورتیں مہیباے غمزدوں کے حال سے آگاہ لے خبر مجرم کو بارگاہِ عدالت میں لائے ہیںتکتا ہے بے کسی میں تِری راہ لے خبر اہلِ عمل کو ان کے عمل کام آئیں گےمیرا ہے کون تیرے سِوا آہ لے خبر پُرخار راہ برہنہ پا تِشنہ، آب دورمَولیٰ پڑی ہے آفتِ جاں کاہ لے خبر باہر زبانیں پیاس سے ہیں، آفتاب گرمکوثر کے شاہ کَثَّرَہُ اللہ لے خبر مانا کہ سخت مجرم و نا کارہ ہے رَضاتیرا ہی تو۔۔۔

مزید

اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں

اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریںجاتی ہے امّتِ نبوی فرش پر کریں اِن فتنہ ہائے حشر سے کہہ دو حذر کریںنازوں کے پالے آتے ہیں رہ سے گزر کریں بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کےٹکڑوں سے تو یہاں کے پلے رخ کدھر کریں سرکار ہم کمینوں کے اَطوار پر نہ جائیںآقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لیےآنکھوں میں آئیں سر پہ رہیں دل میں گھر کریں جالوں پہ جال پڑ گئے لِلّٰہ وقت ہےمشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں منزل کڑی ہے شان تبسم کرم کرےتاروں کی چھاؤں نور کے تڑکے سفر کریں کلکِ رَؔضا ہے خنجرِ خوں خوار برق باراعدا سے کہہ دو خیر منائیں؛ نہ شر کریں   (حدائقِ بخشش)۔۔۔

مزید

اے ساقیِ مہ لقا کہاں ہے

اے ساقیِ مہ لقا کہاں ہےمے خوار کے دل رُبا کہاں ہے بڑھ آئی ہیں لب تک آرزوئیںآنکھوں کو ہیں مَے کی جستجوئیں محتاج کو بھی کوئی پیالہداتا کرے تیرا بول بالا ہیں آج بڑھے ہوئے اِرادےلا منہ سے کوئی سبُو لگا دے سر میں ہیں خمار سے جو چکرپھرتا ہے نظر میں دَورِ ساغر دے مجھ کو وہ ساغرِ لبالببس جائیں مہک سے جان و قالب بُو زخم جگر کے دیں جو انگورہوں اہلِ زمانہ نشہ میں چُور کیف آنکھوں میں دل میں نور آئیںلہراتے ہوئے سُرور آئیں جوبن پہ اَداے بے خودی ہوبے ہوش فداے بے خودی ہو کچھ ابرو ہوا پہ تو نظر کرہاں کشتیِ مے کا کھول لنگر مے خوار ہیں بے قرار ساقیبیڑے کو لگا دے پار ساقی مے تاک رہے ہیں دیدۂ وادیوانہ ہے دل اسی پری کا منہ شیشوں کے جلد کھول ساقیقُلْقُل کے سنا دے بول ساقی یہ بات ہے سخت حیرت انگیزپُنْبَہ سے رُکی ہے آتشِ تیز جب تک نہ وہاں شیشہ ہو واہو وصف شراب سے خبر کیا تا مرد سخن نگفت۔۔۔

مزید

اے کریم بنِ کریم اے رہنما

اے کریم بنِ کریم اے رہنما اے مقتدا      اخترِ برجِ سخاوت گوہرِ درجِ عطا آستانے پہ ترے حاضر ہے یہ تیرا گدا              لاج رکھ لے دست و دامن کی مرے بہرِ خداروے رحمت برمتاب اے کامِ جاں از روے منحرمتِ روحِ پیمبر یک نظر کن سوے منشاہِ اقلیمِ ولایت سرورِ کیواں جناب ہے          تمہارے آستانے کی زمیں گردوں قبابحسرتِ دل کی کشاکش سے ہیں لاکھوں اضطراب     التجا مقبول کیجے اپنے سائل کی شتابروے رحمت برمتاب اے کامِ جاں از روے منحرمتِ روحِ پیمبر یک نظر کن سوے منسالکِ راہِ خدا کو راہنما ہے تیری ذات          مسلکِ عرفانِ حق ہے پیشوا ہے تیری ذاتبے نوایانِ جہاں کا آسرا ہے تیری ذات        تشنہ کاموں کے لیے بحر عطا ہے تیری ذاتروے رحمت برمتاب اے کامِ جاں از روے منحرمتِ روحِ پی۔۔۔

مزید