جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


ان نلت يا ريح الصبا





کلامِ  سیّدنا امام زین العابدین﷜

 

اِنْ نِّلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰٓي اَرْضِ الْحَرَم
بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ الْمُحْتَرَم
بادِ صبا تیرا  گزر ہو جائے جب سوئے حرم
میرا سلام کہنا اُنھیں جو ہیں نبیِّ محترم

مَنْ وَّجْهُهٗ شَمْسُ الضُّحٰي مَنْ خَدُّهٗ بَدْرُ الدُّجٰي
مَنْ ذَاتُهٗ نُوْرُ الْهُدٰي مَنْ كَفُّهٗ بَحْرُ الْهِمَم
جن کا ہے رُخ مہرِ مُبیں رُخصار ہے ماہِ تمام
جن کی ہے ذات نورِ ہُدیٰ، دستِ عطا بحرِ کرم

قُرْاٰنُهٗ بُرْهَانُنَا نَسْخًا لِّاَدْيَانٍ مَّضَتْ
اِذْ جَاءَنَآ اَحْكَامُهٗ كُلُّ الصُّحُفِ صَارَ الْعَدَم 
ہے ناسخِ اَدیانِ سابق، اُن کا قرآنِ ہُدیٰ
اَحکام اُس کے آنے سے حکم ِ گزشتہ ہیں عدم1

اَكْبَادُنَا مَجْرُوْحَةٌ مِّنْ سَيْفِ هِجْرِ الْمُصْطَفٰي
طُوْبٰي لِاَهْلِ بَلْدَةٍ فِيْهَا النَّبِيُّ الْمُحْتَشَم
تیغِ فِراقِ آقا سے زخمی ہمارے ہیں جگر
اہلِ مدینہ کو مِلا قرب اُن کا رشک کرتے ہیں ہم2

يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِيْن اَنْتَ شَفِيْعُ المُذْنِبِيْن
اَكْرِمْ لَنَا يَوْمَ الحَزِيْن فَضْلًا وَّ جُوْدًا وَّالْكَرَم
اے رحمتِ کُل عالمیں تم ہو شفیعِ مذنبیں
محشر کے دن سایہ فگن ہم پر بھی ہو ابرِ کرم

يَا رَحْمَةً لِّلعَالَمِينْ اَدْرِكْ لِزَيْنِ الْعَابِدِيْن
مَحْبُوْسِ اَيْدِ الظَّالِمِيْنْ فِي الْمَوْكَبِ وَالْمزْدَحَم
مظلوم زین العابدیں کو اب سنبھالیں، یا نبیﷺ!
وہ ظالموں کی بھیڑ میں ہے مبتلائے قید و غم3
 

1،2، اِن تینوں شعروں کا منظوم ترجمہ جناب ندیم احمد ندؔیم نورانی صاحب نے کیا ہے۔