جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


ہم اٹھا بیٹھیے ہیں اس شوخ کے دیدار پہ حلف





ہم اٹھا بیٹھیے ہیں اس شوخ کے دیدار پہ حلف
جان دینے کے لیے ابروئے خمدار پہ حلف

 


وعدۂ وصل کیا اور قسم بھی کھائی
پھر جو کچھ سمجھے تو افکار اور انکار پہ حلف

 

رات بوسے تو نہ دیتے تھے،مگر دیتے تھے
بوسہِ بوسہِ پہ قسم گریہ خونبار پر حلف

 

آپ کی آنکھوں نے بیمار ہم کو
ہو اگر شک تو رکھو نرگس بیمار پہ حلف

 

اس میں کیا بس ہے مرا کس لیے دیتے ہو مجھے
گرم نالہ پہ قسم آہِ شرر بار پہ حلف

 

وعدہ کیا شے ہے وہ خوبی سے اُڑا دیتے ہیں
ایک ہی جنبش ابروئے ستم گار پہ حلف

 

اے نعیم آج جو مشہور وفا دشمن ہیں
رکھتے ہیں عہد وفا کا وہ وفادار ہپ حلف