جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


چشم التفات





جو ان کی طرف مری چشم التفات نہیں

کوئی یہ ان سے کہے چین ساری رات نہیں

بجز نگاہِ کرم کے تو کچھ نہیں مانگا

بگڑتے کیوں ہو بگڑنے کی کوئی بات نہیں

بہت ہیں جینے کے انداز پر مرے ہمدم

مزہ نہ ہو جو خودی کا تو کچھ حیات نہیں

بوقت نزع یاں للچا کے دیکھتا کیا ہے

یہ دارِفانی ہے راہی اسے ثبات نہیں

اٹھا جو اخترؔ خستہ جہاں سے کیا غم ہے

مجھے بتائو عزیزو! کسے ممات نہیں