جمعہ , 14 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 05 December,2025


اے صبا لے جا مدینے کو پیام





اے صبا لے جا مدینے کو پیام

عرض کردے ان سے با صد احترام

 

اے مکینِ گنبد خضریٰ سلام

اے شکیبِ ہر دل شیدا سلام

 

اب مدینے میں مجھے بلوائیے

اپنے بے کس پر کرم فرمائیے

 

بلبل بے پر پہ ہو جائے کرم

آشیانش دہ بہ گلزارِ حرم

 

ہند کا جنگل مجھے بھاتا نہیں

بس گئی آنکھوں میں طیبہ کی زمیں

 

زندگی کے ہیں مدینے میں مزے

عیش جو چاہے مدینے کو چلے

 

زندگی کے ہیں مدینے میں مزے

عیش جو چاہے مدینے میں مرے

 

خلد کی خاطر مدینہ چھوڑ دوں

ایں خیال است و محال است و جنوں

 

خلد کے طالب سے کہہ دوں بے گماں

طالبِ طیبہ کی طالب ہے جناں

 

مجھ سے پہلے میرا دل حاضر ہوا

ارضِ طیبہ کس قدر ہے دلربا

 

کتنی پیاری ہے مدینے کی چمک

روشنی ہی روشنی ہے تا فلک

 

کتنی بھینی ہے مدینہ کی مہک

بس گئی بوئے مدینہ عرش تک

 

یا رسول اللہ از رحمت نگر

در بقیعِ پاک خواہم مستقر

 

بس انوکھی ہے مدینہ کی بہار

رشکِ صد گل ہیں اسی گلشن کے خار

 

کتنی روشن ہے یہاں ہر ایک شب

ہر طرف ہے تابشِ ماہِ عرب

 

کیا مدینہ کو ضرورت چاند کی

ماہِ طیبہ کی ہے ہر سو چاندنی

 

نور والے صاحب معراج ہیں

مہر و مہ ان کے سبھی محتاج ہیں

 

اے خوشا بخت رسائے اخترؔت

باز آوردی گدا را بردرت

٭…٭…٭